سوشل میڈیا کی نگرانی کرنے کو لے کرداخل عرضی کے معاملے میں مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں کہا کہ سوشل میڈیا کمیونی کیشن ہب قائم کرنے کی تجویز کو واپس لے لیا گیا ہے۔
نئی دہلی: سوشل میڈیا کی نگرانی کرنے کو لے کرداخل عرضی کے معاملے میں مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں کہا کہ سوشل میڈیا کمیونی کیشن ہب قائم کرنے کی تجویز کو واپس لے لیا گیا ہے۔مرکزی حکومت نے نوٹیفیکشن واپس لے لیا ہے۔ سپریم کورٹ میں حکومت کی طرف سے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے کہا کہ مرکزی حکومت سوشل میڈیا کی نگرانی نہیں کرے گی اور حکومت پورے پروگرام پر پھر سے غور کر رہی ہے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق؛ اس طرح سوشل میڈیا کمیونی کیشن ہب قائم کرنے کے خلاف داخل عرضی کا سپریم کورٹ نے حل کیا۔
پچھلی شنوائی میں سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیا حکومت سرویلنس اسٹیٹ بنانا چاہتی ہے۔ واضح ہو کہ ترنمول کانگریس کے ایم ایل اے مہوا موئیترا کی عرضی پر سپریم کورٹ نے نوٹس جاری کیا تھا۔ ساتھ ہی اس معاملے میں اٹارنی جنرل سے تعاون مانگا تھا۔ مہوا موئیترا نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ سوشل میڈیا کی نگرانی کے لیے مرکز یہ کارروائی کر رہا ہے۔ اس کے بعد ٹوئٹر ، فیس بک، انسٹا گرام اور ای میل میں موجود ہر ڈیٹا تک مرکزی حکومت کی پہنچ ہو جائے گی اور یہ پرائیویسی کے حق کی خلاف ورزی ہے۔
Attorney General (AG), KK Venugopal, representing the Central government, told the three-judge bench of the Supreme Court headed by Chief Justice of India Dipak Misra that no monitoring on social media will be done anywhere in the country.
— ANI (@ANI) August 3, 2018
اس سے ہر شخص کی نجی جانکاری کو بھی حکومت کھنگال سکے گی۔ اس میں ضلع سطح تک حکومت ڈیٹا کو کھنگال سکے گی۔ غور طلب ہے کہ حال ہی میں مرکزی وزارت کے تحت کام کرنے والے پی ایس یو براڈکاسٹ کنسلٹینٹ انڈیا لمیٹڈ(بی ای سی آئی ایل)نے ٹینڈر جاری کیا تھا۔ اس میں ایک سافٹ ویئر کی فراہمی کے لیے ٹینڈر مانگا گیا تھا۔ حکومت اس کے تحت سوشل میڈیا کے ذریعے اطلاعات کو جمع کرتی۔ معاہدہ کی بنیاد پر ضلع سطح پر کام کرنے والے میڈیا اہلکاروں کے ذریعے سوشل میڈیا کی اطلاعات کو جمع کر کے دیکھتی کہ سرکاری اسکیموں پر لوگوں کا کیا رخ ہے۔
Categories: خبریں