خبریں

دفعہ 377 معاملے میں سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ، ہم جنسی جرم نہیں

5 ججوں کی بنچ نے متفقہ طور پر  فیصلہ سنایا ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا نے کہا کہ ایل جی بی ٹی کمیونٹی کو عام شہریوں کے برابر حقوق حاصل ہیں۔ ہم جنسی غیر قانونی رشتہ یا جرم نہیں ہے ۔

Chennai: Lesbian, Gays, Bi-Sexual and Transgenders (LGBT) people along with their supporters take part in Chennai Rainbow Pride walk to mark the 10th year celebrations, in Chennai on Sunday, June 24, 2018. (PTI Photo)(PTI6_24_2018_000128B)

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 377 کو غیر آئینی  قرار دیتے ہوئے اسے غیر مجرمانہ ٹھہرایا ہے۔ کورٹ نے اپنے ہی سال 2013 کے فیصلے کو پلٹتے ہوئے دفعہ 377 کو رد کر دیا۔ اس سے پہلے 377 کے تحت اگر کوئی  باہمی رضامندی سے  ہم جنسی(گے کمیونٹی کے لوگ) تعلقات بناتا ہے تو اس کو جرم مانا گیا تھا۔ حالانکہ اب کورٹ نے انگریزوں کے زمانے میں بنائے گئے اس قانون کو ختم کر دیا ہے۔

اب باہمی رضامندی کے ساتھ لوگ اگر ہم جنسی تعلقات قائم کرتے ہیں تو وہ جرم کے دائرے میں نہیں آئے گا۔ سپریم کورٹ کے 5 ججوں کی بنچ نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ سنایا ہے۔ اس دوران چیف جسٹس دیپک مشرا نے کہا ،’ ایل جی بی ٹی کمیونٹی کے پاس بھی عام شہری کے برابر حقوق ہیں۔ ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کریں۔ سب سے اوپر انسانیت ہے۔ ہم جنسی تعلقات کو جرم قرار دینا بے دلیل اور غیر یقینی ہے۔’

واضح ہو کہ اس معاملے میں 5 ججوں کی آئینی بنچ میں چیف جسٹس دیپک مشرا ، جسٹس ڈی وائی چندر چوڈ، جسٹس روہنٹن نریمن، جسٹس اے ایم  کھانولکر اور جسٹس اندو ملہوترا شامل تھے۔