5 ججوں کی بنچ نے متفقہ طور پر فیصلہ سنایا ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا نے کہا کہ ایل جی بی ٹی کمیونٹی کو عام شہریوں کے برابر حقوق حاصل ہیں۔ ہم جنسی غیر قانونی رشتہ یا جرم نہیں ہے ۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 377 کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے غیر مجرمانہ ٹھہرایا ہے۔ کورٹ نے اپنے ہی سال 2013 کے فیصلے کو پلٹتے ہوئے دفعہ 377 کو رد کر دیا۔ اس سے پہلے 377 کے تحت اگر کوئی باہمی رضامندی سے ہم جنسی(گے کمیونٹی کے لوگ) تعلقات بناتا ہے تو اس کو جرم مانا گیا تھا۔ حالانکہ اب کورٹ نے انگریزوں کے زمانے میں بنائے گئے اس قانون کو ختم کر دیا ہے۔
#Section377 in Supreme Court: LGBT Community has same rights as of any ordinary citizen. Respect for each others rights, and others are supreme humanity. Criminalising gay sex is irrational and indefensible, observes CJI Dipak Misra. https://t.co/05ADSuh5cv
— ANI (@ANI) September 6, 2018
اب باہمی رضامندی کے ساتھ لوگ اگر ہم جنسی تعلقات قائم کرتے ہیں تو وہ جرم کے دائرے میں نہیں آئے گا۔ سپریم کورٹ کے 5 ججوں کی بنچ نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ سنایا ہے۔ اس دوران چیف جسٹس دیپک مشرا نے کہا ،’ ایل جی بی ٹی کمیونٹی کے پاس بھی عام شہری کے برابر حقوق ہیں۔ ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کریں۔ سب سے اوپر انسانیت ہے۔ ہم جنسی تعلقات کو جرم قرار دینا بے دلیل اور غیر یقینی ہے۔’
واضح ہو کہ اس معاملے میں 5 ججوں کی آئینی بنچ میں چیف جسٹس دیپک مشرا ، جسٹس ڈی وائی چندر چوڈ، جسٹس روہنٹن نریمن، جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس اندو ملہوترا شامل تھے۔
Categories: خبریں