راجستھان ہائی کورٹ نے یہ حکم دو پی آئی ایل کے نپٹارے کے دوران دیا ہے۔ ان میں ریاست کی وزیراعلیٰ وسندھرا راجے پر گورو یاترا کے ذریعے سرکاری خرچ پر پارٹی کی تشہیر کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
راجستھان ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ وسندھرا راجے کی طرف سے نکالی جا رہی گورو یاترا میں سرکاری پروگراموں پر روک لگا دی ہے۔چیف جسٹس پردیپ ناندرجوگ اور جسٹس جی آر مولچندانی کی بنچ نے یہ حکم ہائی کورٹ کے وکیل وبھوتی بھوشن شرما اور سماجی کارکن سوائی سنگھ کی طرف سے دائرپی آئی ایل کے نپٹارے کے دوران دیا۔وبھوتی بھوشن شرما کی طرف سے پیروی کرنے والے وکیل مادھو متر کے مطابق کورٹ کے اس حکم کے بعد وزیراعلیٰ وسندھرا راجے کی گورو یاترا کے ساتھ کسی بھی طرح کے سرکاری پروگرام کا انعقاد نہیں کیا جا سکےگا۔
مادھو متر نے بتایا،’کورٹ نے واضح حکم دیا ہے کہ گورو یاترا کی روٹ پر کوئی بھی سرکاری پروگرام کسی بھی شکل میں منعقد نہیں کیا جائے۔ اگر حکومت کو کوئی پروگرام کرنا ہے تویاترا سے الگ اس کا انعقاد کریں۔ ‘غور طلب ہے کہ وزیراعلیٰ وسندھرا راجے نے’راجستھان گورو یاترا’ کی شروعات 4اگست کو بی جے پی صدر امت شاہ کی موجودگی میں راجسمند کے چاربھجا مندر سے کی تھی۔40 دن تک چلنے والی یہ یاترا 165 اسمبلی حلقوں سے ہوکر گزرےگی۔اس دوران وسندھرا 135 جلسہ کو خطاب کریںگی اور 371 جگہوں پر ان کا استقبال ہوگا۔
پہلے دو مرحلوں میں وزیراعلیٰ وسندھرا راجے ادےپور اور جودھ پور کمشنری کی یاترا پوری کر چکی ہیں جبکہ تیسرے مرحلے میں 8 ستمبر کو بیکانیر کا رخ کریںگی۔ تقریباً6 ہزار کلومیٹر کی دوری طے کرنےوالی اس یاترا کا اختتام وزیر اعظم نریندر مودی کے جلسہ کے ساتھ 30 ستمبر کو پشکر میں ہوگا۔کانگریس شروعات سے ہی اس یاترا میں سرکاری رقم کے غلط استعمال کا الزام لگا رہی ہے۔ اس کے پیچھے عوامی تعمیر محکمے کا حکم ہے، جن میں یاترا کے لئے انتظام کرنے کا ذکر ہے۔محکمے کے چیف انجینئر سی ایل ورما کی طرف سے جاری اس حکم میں وزیراعلیٰ وسندھرا راجے کے جلسوں کے لئے منچ، خیمہ اور لاؤڈسپیکر اور دیگر انتظام کرنے کے لئے چار افسروں کی تعیناتی کا ذکر ہے۔
حالانکہ کانگریس کا الزام لگنے کے بعد عوامی تعمیر محکمے نے یہ حکم واپس لے لیا۔ اسی دوران ہائی کورٹ میں دو پی آئی ایل دائر ہو گئیں۔ عرضی دائر کرنے والے وکیل وبھوتی بھوشن شرما کے مطابق عوامی تعمیر محکمے نے حکم واپس لینے کے بعد بھی گورو یاترا میں سرکاری رقم کا استعمال جاری رہا۔شرما کہتے ہیں،’یاترا کے دوران ہرجگہ سنگ بنیاد، افتتاح یا حکومت کے کام کاج کی نمائش لگائی گئی۔اس کا پورا خرچ سرکاری خزانے سے کیا گیا۔ یاترا میں عوامی رابطہ محکمے کے ایک درجن سے زیادہ اضافی افسر تعینات کئے گئے۔ ‘
ہائی کورٹ میں مفاد عامہ عرضی کی سماعت کے دوران راجستھان حکومت اور بی جے پی کے وکیل لگاتار یہ دلیل دیتے رہے کہ گورو یاترا پوری طرح سے پارٹی کا پروگرام ہے، اس کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس پر ہائی کورٹ نے گورو پر بی جے پی کی طرف سے کئے گئے خرچ کی تفصیل سونپنے کے لئے کہا۔بی جے پی ریاستی صدر مدن لال سینی کی طرف 21 اگست کو ہائی کورٹ میں پیش تفصیل میں گورو یاترا پر پارٹی کے ذریعے 1 کروڑ 10 لاکھ روپے خرچ ہونا بتایا گیا۔ درخواست گزار کے وکیل نے اس کے خلاف دلیل دیتے ہوئے وزیراعلیٰ کے پروٹوکال کے نام پر یاترا میں سرکاری خرچ کا الزام لگایا۔
چیف جسٹس پردیپ ناندرجوگ اورجسٹس جی آر مولچندانی کی بنچ نے تمام فریقوں کو سننے کے بعد گورو یاترا میں سرکاری پروگراموں پر روک لگانے کا حکم دیا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق ہائی کورٹ کا یہ حکم وسندھرا حکومت کے لئے بڑا جھٹکا ہے۔قابل ذکر ہے کہ گورو یاترا کے دوران وزیراعلیٰ وسندھرا راجے کی طرف سے نہ صرف افتتاح اور سنگ بنیاد کئے جاتے تھے، بلکہ مختلف اسکیموں کے مستفید کو بھی بلایا جاتا تھا۔ کورٹ کے حکم کے بعد یہ پروگرام یاترا کا حصہ نہیں ہوںگے۔
ان پروگراموں کے نہیں ہونے سے بی جے پی کو افتتاح اور سنگ بنیاد سے ملنے والے فائدے سے تو محروم رہنا پڑےگا ہی، سرکاری اسکیموں کے مستفید کو بھی انتظامی مشینری کے ذریعے اکٹّھا نہیں کیا جا سکےگا۔ حالانکہ بی جے پی کے ریاستی صدر مدن لال سینی اس سے متفق نہیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں،’میں شروع سے کہہ رہا ہوں کہ گورو یاترا بی جے پی کا معاملہ ہے۔ حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔اس یاترا میں سرکاری خزانے کے ایک روپے کا بھی غلط استعمال نہیں کیا جا رہا۔ کورٹ نے پارٹی کی طرف سے دئے گئے خرچکے حساب کو صحیح مانا ہے۔ ‘
وہیں، کانگریس ریاستی صدر سچن پائلٹ اس مدعا پر پھر سے حملہ آور ہو گئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ‘کورٹ کے حکم سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ وزیراعلیٰ سرکاری خرچ پر پارٹی کی تشہیر کر رہی تھیں۔ بی جے پی میں اگر اخلاقیات بچی ہے تو اب تک سرکاری خزانے سے ہوئے خرچ کو واپس جمع کروانا چاہیے۔ ‘سابق وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے بھی اس معاملے میں بی جے پی کو نشانہ بنایا ہے۔ وہ کہتے ہیں،’ہائی کورٹ کے حکم سے ثابت ہو گیا ہے کہ گورو یاترا میں سرکاری پروگرام رکھے ہی اس لئے گئے تاکہ بی جے پی سرکاری خزانے سے اپنی تشہیر کر لے۔ ‘وہ آگے کہتے ہیں،’ساڑھے چار سال تک تو وزیراعلیٰ کو عوام کے درمیان جانے کی فرصت ملی نہیں۔اب ہارکے ڈر سے یاترا نکال رہی ہیں۔یہ وسندھرا جی کا الوداعی سفر ہے۔ پوری ریاست کے لوگ اس حکومت سے خوف زدہ ہیں۔ اس کا جانا طے ہے۔ ‘
(مضمون نگار آزاد صحافی ہیں اور جئے پور میں رہتے ہیں۔ )
Categories: فکر و نظر