خبریں

این آر سی کی آخری فہرست میں نہ آنے والے لوگ نہیں دے سکیں گے ووٹ : رام مادھو

30 جولائی کو این آر سی کا آخری مسودہ جاری ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ این آر سی سے نام ہٹنے کا مطلب ووٹر لسٹ سے نام ہٹنا نہیں ہے۔

رام مادھو/ فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

رام مادھو/ فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

نئی دہلی: بی جے پی کے جنرل سکریٹری رام مادھو نے سوموار کو کہا کہ آسام کی این آر سی کی آخری فہرست میں شامل نہیں کیے جانے والے لوگوں سے ووٹ کرنے کا حق چھین لیا جائے گا اور ان کو واپس ان کے ملک بھیج دیا جائے گا۔حالانکہ اس سے پہلے 30 جولائی کو این آر سی کا آخری مسودہ جاری ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے واضح کیا تھا کہ آسام میں این آر سی سے نام ہٹنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ووٹر لسٹ سے بھی یہ نام ہٹ جائیں گے۔

 اس بیچ آسام کے وزیر اعلیٰ سروانند سونووال نے کہا کہ این آر سی کو پورے ہندوستان میں نافذ کیا جائے گا۔ NRC: Defending the Borders,Securing the cultureموضوع پر ایک سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے سونووال نے کہا کہ ہندوستان کے واجب شہریوں کو اپنی شہریت ثابت کرنے اور این آر سی کی آخری فہرست میں اپنا نام شامل کرانے کے لیے موقع دیا جائے گا۔

Rambhau Mhalgi Prabodhiniنام کے تھنک ٹینک کی طرف سے منعقد سیمینار میں سونووال نے کہا،’ این آر سی سبھی ریاستوں میں نافذ کی جانی چاہیے ۔ یہ ایسا دستاویز ہے جو سبھی ہندوستانیوں کا تحفظ کر سکتا ہے۔ آسام میں این آر سی میں شامل نہیں کیے  جانے والے لوگ دوسری ریاستوں میں جا سکتے ہیں۔ اس لیے ہمیں پختہ قدم اٹھانے ہوں گے ۔ ‘

وہیں رام مادھو نے یہ بھی کہا ،’ این آر سی کے بعد 3 قدم اٹھائے جائیں گے ، ڈیٹیکٹ، ڈلیٹ اور ڈیپورٹ ۔ این آر سی سے غیر قانونی مہاجروں کی پہچان کی جائے گی۔ اگلا قدم ہوگا ووٹر لسٹ سے ان کا نام ہٹانا اور سرکاری سہولیات سے محروم رکھنا۔ آخری قدم ہوگا ان کو ڈیپورٹ کرنا۔ ‘ انھوں  نے یہ بھی کہا کہ دنیا میں کوئی دوسرا ملک بغیر دستاویز کے رہ رہے مہاجروں کو برداشت نہیں کرتا ہے لیکن سیاسی فکر کی وجہ سے ہندوستان غیر قانونی طور پر رہ رہے مہاجروں کے لیے دھرم شالہ بن گیا ہے۔

غور طلب ہے کہ آسام میں رہ رہے اصل ہندوستانی شہریوں کی پہچان کے لیے سپریم کورٹ کے آرڈر پر اپ ڈیٹ کی جا رہی این آر سی کے 30 جولائی کو شائع مسودے فہرست میں 40 لاکھ سے زیادہ لوگوں کے نام شامل نہیں کیے گئے جس سے سیاسی تنازعہ پیدا ہو گیا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)