اسپیشل این آئی اے کورٹ کےاس وقت کے جج رویندر ریڈی نے اس سال 16 اپریل کو مکہ مسجد بلاسٹ کیس میں سوامی اسیمانند اور دیگر 4 کو بری کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد استعفیٰ دینے والے ریڈی نے اب بی جے پی کا دامن تھامنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
نئی دہلی: مکہ مسجد بلاسٹ معاملے میں فیصلہ سنانے کے کچھ گھنٹو ں بعد ہی استعفیٰ دینے والے جسٹس کے رویندر ریڈی نے اب بی جے پی جوائن کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے ۔جمعرات کو بی جے پی کو ایک وطن پرست پارٹی بتاتے ہوئے رویندر ریڈی نے نے پارٹی میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ اس بیان کے دوران انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ بی جے پی ہی ایک ایسی پارٹی ہے جس میں اقربا پروری نہیں ہے۔
وہیں ریڈی کے اس بیان کے بیچ تلنگانہ کے بی جے پی ہیڈکوارٹر میں ان کے خیر مقدم کے لیے بینر لگائے گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ریڈی جمعرات کو ہی بی جے پی کی ممبر شپ لینے والے تھے۔ لیکن بعد میں اس پروگرام میں کو ٹال دیا گیا۔ غور طلب ہے کہ اسپیشل این آئی اے کورٹ کےاس وقت کے جج رویندر ریڈی نے اس سال 16 اپریل کو مکہ مسجد بلاسٹ کیس میں سوامی اسیمانند اور دیگر 4 کو بری کرنے کا حکم دیا تھا۔2007 میں ہوئے ان دھماکوں میں 9 لوگ مارے گئے تھے، جبکہ تقریباً 58 لوگ زخمی ہوئے تھے۔
اس فیصلے کے بعد استعفیٰ دینے والے ریڈی نے اب بی جے پی کا ہاتھ تھامنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ جمعہ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران انھوں نے کہا کہ ان کے بی جے پی جوائن کرنے کے پروگرام کو فی الحال ملتوی کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سابق مرکزی وزیر اور سکندر آباد کے ایم پی بنڈارو دتا تریہ نے میرا احترام کرتے ہوئے مجھے پارٹی میں شامل ہونے کے لیے مدعو کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ میں اس کا خواہش مند اس لیے بھی ہوں کیوں کہ بی جے پی ملک کے مفاد کے لیے سوچنے والی پارٹی ہے ۔ ریڈی نے مزید کہا کہ گزشتہ دنوں انھوں نے بی جے پی صدر امت شاہ سے بھی ملاقات کی تھی۔ ذرائع کے مطابق ؛ جسٹس ریڈی جمعرات کو تلنگانہ بی جے پی آفس میں بی جے پی کی ممبر شپ لینے پہنچے تھے۔ لیکن پارٹی قیادت نے ان کو اس کے لیے ابھی ذرا انتظار کرنے کی ہدایت دی ہے۔
اسی کے بعد بی جے پی آفس میں ممبر سپ پروگرام کو بھی ٹال دیا گیا۔ خبروں کے مطابق؛ جسٹس ریڈی جسٹس ریڈی ریاست کے کریم نگر اسمبلی سے الیکشن لڑنا چاہتے ہیں اور اسی کے لیے انھوں نے بی جے پی کا ہاتھ تھامنے کا من بنایا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی، بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں