خبریں

کھیل کی دنیا :ٹسٹ کرکٹ میں پرتھوی کا کارنامہ اور انڈر23کشتی میں ہریانہ کا دبدبہ

ہندوستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان راجکوٹ میں کھیلے جانے والے پہلے ٹسٹ کی پہلی اننگ میں پرتھوی شا نے اپنے پہلے ٹسٹ میں شاندار بلے بازی کی اور134رن بنا دئے۔ ٹسٹ کرکٹ کا آغاز 1976میں ہوا تھا۔اتنے سالوں بعد اب تک صرف104ایسے کھلاڑی ہوئے ہیں جنہوں نے اپنے پہلے ہی ٹسٹ میں سنچری بنائی ہو۔

پرتھوی شاہ ،فوٹو: پی ٹی آئی

پرتھوی شا ،فوٹو: پی ٹی آئی

جلد نتیجہ نکل جانے اور چھکے چوکوں کی بارش کی وجہ سے کرکٹ کے عام شائقین بھلے ہی محدود اووروں کی کرکٹ کو پسند کرتے ہوں مگر کسی کرکٹ کھلاڑی کے لئے سب سے بڑی بات یہ ہوتی ہے کہ اسے اپنے ملک کی جانب سے ٹسٹ کرکٹ کھیلنے کا موقع مل جائے۔جب ایک بلے باز کو اس کا موقع مل جاتا ہے تو اس کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ایک کامیاب بلے باز بنے یا گیند باز بنے۔

اب اس کھلاڑی کی خوشی کا کیا ٹھکانہ ہوگا جس نے صرف اپنے ملک کی جانب سے کھیلنے کا مل جائے بلکہ وہ اپنے پہلے ہی ٹسٹ میں سنچری بنانے میں بھی کامیاب ہو جائے۔ہندوستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان راجکوٹ میں کھیلے جانے والے پہلے ٹسٹ کی پہلی اننگ میں پرتھوی شا نے اپنے پہلے ٹسٹ میں شاندار بلے بازی کی اور134رن بنا دئے۔

اپنے پہلے ہی ٹسٹ میں سنچری بنانا کوئی معمولی کارنامہ نہیں ہے۔ٹسٹ کرکٹ کا آغاز 1976میں ہوا تھا۔اتنے سالوں بعد اب تک صرف104ایسے کھلاڑی ہوئے ہیں جنہوں نے اپنے پہلے ہی ٹسٹ میں سنچری بنائی ہو۔ہندوستان کی جانب سے یہ کمال اب تک صرف15کھلاڑیوں نے کیا ہے۔9نومبر 1999کو مہاراشر کے تھانے میں پیدا ہونے والے پرتھوی پنکج شا نے بچپن میں ہی ایک ایسا کمال کر دیا تھا جو پوری دنیا میں کوئی دوسرا کھلاڑی نہیں کر سکا ہے۔

2013میں انہوں نے رضوی اسپرنگ فیلڈ اسکول کی جانب سے کھیلتے ہوئے محض14سال کی عمر میں صرف330گیندوں پر85چوکوں اور پانچ چھکوں کی مدد سے 546رن بنائے۔یہ پوری دنیا میں اسکول کرکٹ میں کسی بھی بلے باز کے ذریعہ بنایا گیا سب سے زیادہ  رن ہے۔پرتھوی کے نام دلپ ٹرافی میں بھی سب سے کم عرم میں سنچری بنانے کا ریکارڈ ہے۔اس معاملے میں انہوں نے سچن کا ریکارڈ توڑا تھا۔آنے والے دنوں میں وہ سچن کے اور بھی کئی ریکارڈ توڑ دیں تو اس میں کسی کو حیرانی نہیں ہوگی۔

پہلی بار منعقد ٹاٹا موٹرس انڈر23کشتی چمپئن شپ میں ہریانہ کے پہلوانوں نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ ہریانہ نے195 پوائنٹس حاصل کئے جبکہ دہلی نے 165 پوائنٹس کے ساتھ دوسری اور مہاراشٹر نے 139 پوائنٹس کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔اس چمپئن شپ میں گولڈ میڈل جیتنے والے تمام پہلوان رومانیہ میں 12 سے 18 نومبر تک ہونے والی انڈر 23 عالمی چمپئن شپ میں ہندستان کی نمائندگی کریں گے۔

ہریانہ نے 4 گولڈ میڈل اپنے نام کئے۔ اس کے علاوہ دہلی کو دو جبکہ جھارکھنڈ، اتر پردیش، پنجاب اور مہاراشٹر کے پہلوانوں نے ایک ایک گولڈ میڈل اپنے نام کیا۔ ہریانہ کے جن پہلوانوں نے گولڈ حاصل کیا ان میں61کلو گرام میں ارون کمار،75کلو گرام میں پروین کمار،79کلو گرام میں دنیش اور 92کلو گرام میں سنیل کمار شامل ہیں۔دہلی کے روی کمار نے 57 کلوگرام میں اورسرجیت نے65کلو گرام میں گولڈ میڈل حاصل کئے۔ 70کلو گرام میں جھارکھنڈ کے نوین کو گولڈ ملا جبکہ 86کلو گرام میں اتر پردیش کے اپاس شرما اور97کلو گرام میں پنجاب کے کردیپ سنگھ نے گولڈ جیتنے میں کامیابی حاصل کی۔ مہارشٹر کے ابھیجیت کو125کلو گرام کے زمرے میں گولڈ میڈل ملا۔میزبان راجستھان کو ایک بھی گولڈ نہیں ملا۔

فوٹو:www.insidesport.co

فوٹو:www.insidesport.co

نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر کے مکے بازوں کے لئے ایک بری خبر ہے۔انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے انٹرنیشنل باکسنگ فیڈریشن کو وارننگ دی ہے کہ اگر ان کا نظام بہتر نہیں ہوا تو آنے والے ٹوکیو اولمپک سے مکے بازی کو باہر کیا جا سکتا ہے۔آئی او سی نے بیو نس آئرس میں ہوئی میٹنگ کے بعد تلخ لہجے میں کہا کہ اس بارے میں کوئی بھی نرمی نہیں برتی جائے گی اور اگر انٹرنیشنل باکسنگ فیڈریشن کے آپس کے معالات بہتر نہیں ہوتے ہیں تو اسے اس کھیل کو ہی اولمپک سے باہر کر دینے میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔

کھیل پر کنٹرول رکھنے والے اداروں کی کسی غلطی کا خمیازہ اگر کھلاڑیوں کو بھگتنا پڑتا ہے تو یہ اپنے آپ میں ایک بہت ہی بری خبر ہوگی۔جہاں تک ہندوستان کا سوال ہے اور تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہندوستانی مکے بازوں نے اولمپک میں بہت کمال تو نہیں کیا ہے مگر ان دنوں ہندوستان کے مکے باز عالمی سطح پر جس بہتر کھیل کا مظاہرہ کر رہے ہیں اس بنیاد پر ٹوکیو اولمپک کے دوران ان سے بہتر مظاہرے کی امید کی جا سکتی ہے۔

اگر کسی وجہ سے اولمپک سے مکے بازی کو باہر کر دیا جاتا ہے تو ظاہر ہے اس سے ہندوستانی مکے بازوں کا بھی نقصان ہوگا۔اولمپک کی تاریخ میں اب تک صرف دو ہندوستانی مکے بازوں نے میڈل جیتے ہیں۔2008میں بیجنگ اولمپک کے دوران ویجندر سنگھ نے اور 2012میں لندن اولمپک کے دوران ایم سی میری کام نے برانز میڈل جیتنے میں کامیابی حاصل کی۔