خبریں

مرکز کاریاستوں کو حکم،غیر قانونی طور پر رہ رہے روہنگیا پناہ گزینوں کی نئے سرے سے پہچان کریں

حکومت ہند غیر قانونی روہنگیا پناہ گزینوں کے بارے میں ریاستوں سے اکٹھاکیے گئے بایوگرافک اعداد و شمار کو میانمار حکومت کے ساتھ شیئر کرے‌گی۔اس کی بنیاد پر ان کی شہریت کی تصدیق کی جا سکے‌گی۔

(علامتی فوٹو : دی وائر)

(علامتی فوٹو : دی وائر)

نئی دہلی:میانمار حکومت کی درخواست پر حکومت ہند نے غیر قانونی طور پر رہ رہے روہنگیا پناہ گزینوں کی پہچان کی تصدیق کے لئے اب تمام ریاست کی حکومتوں سے، پناہ گزینوں کی اصل زبان کی بنیاد پر نئے سرے سے اعداد و شمار جٹانے کو کہا ہے۔اس سے پہلے، اکتوبر 2017 کے صرف انگریزی زبان والے سیمپل کی بنیاد پر غیر قانونی پناہ گزینوں کی پہچان کی گئی تھی۔اس کے لئے ہندوستان میں میانمار سفارت خانہ نے، غیر قانونی پناہ گزینوں کی مقامی زبان کی جانکاری کی بنیاد پر پہچان متعین کرنے کے لئے، دو زبانوں والے فارم کا سیمپل مرکزی حکومت کو مہیا کرایا ہے۔

غیر قانونی روہنگیا پناہ گزینوں کی موجودگی والی ریاستوں کو وزارت داخلہ نے گزشتہ 20 ستمبر کو بھیجے دو زبانوں کے فارم کی بنیاد پر ان پناہ گزینوں کی پہچان سے متعلق تمام اعداد و شمار (بایوگرافک ڈاٹا) جمع کرنے  کو کہا ہے۔اس سے جڑے فارم میں وزارت نے واضح کیا ہے کہ ان پناہ گزینوں کی میانمار واپسی متعین کرنے کے لئے ریاستی حکومتوں کے ذریعے جٹائی گئی پہچان سے متعلق اعداد و شمار مرکزی ایجنسیوں کی طرف سے دئے گئے اعداد و شمار سے میل نہیں کھا رہے ہیں۔

اس کے مدنظر میانمار حکومت نے بھی ان اعداد و شمار کی بنیاد پر واپسی کے لئے نشان زد کئے گئے پناہ گزینوں کی پہچان کی تصدیق نہیں ہونے کی وجہ سے ان کی مقامی زبان کی بنیاد پر بایوگرافک ڈاٹا اکٹھاکرنے  کی درخواست کی ہے جس سے ان کی پہچان متعین کی جا سکے۔چار صفحے والے نئے فارم میں پناہ گزینوں کے موجودہ رہائشی  مقام کی پوری جانکاری کے علاوہ وابستہ علاقے کی متاثر کن شخصیت کا بھی ذکر کرنے کو کہا گیا ہے۔

اس کے مطابق، پناہ گزین اگر دیہی علاقے میں رہ رہا ہے تو گاؤں کے سرپنچ، مکھیا یا پھر کسی متاثر کن شخص کا نام بھی فارم میں دینا ہوگا۔  جبکہ شہری علاقے میں رہ رہے پناہ گزین کے فارم میں وارڈ کمشنر یا کاؤنسلر کا نام دینا لازمی کر دیا گیا ہے۔ساتھ ہی غیر قانونی طور پر رہ رہے پناہ گزینوں کے پاس دستیاب تمام سرکاری دستاویزوں کی جانکاری بھی دینی ہوگی۔فارم میں پناہ گزین کے پاس موجود میانمار حکومت کے دستاویزوں کے علاوہ، میانمار میں اس کی ذات، ہندوستان میں اگر ان کے کوئی رشتے دار ہیں تو اس کی جانکاری اور جسمانی ساخت کے علاوہ اس ایجنٹ کا بھی ذکر کرنا ہوگا جس کے ذریعے وہ ہندوستان پہنچا تھا۔

حکومت ہند غیر قانونی روہنگیا پناہ گزینوں کے بارے میں ریاستوں سے اکٹھا کیے گئے بایوگرافک اعداد و شمار کو میانمار حکومت کے ساتھ شیئرکرے‌گی۔ اس کی بنیاد پر ان کی شہریت کی تصدیق کی جا سکے‌گی۔ایک اندازے کے مطابق، ہندوستان میں دہلی  سمیت مختلف ریاستوں میں تقریباً 40 ہزار روہنگیا پناہ گزیں غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں۔ ان کو واپس میانمار بھیجنے کے مقصدسے ان کی پہچان متعین کرنے کے لئے یہ قواعد گزشتہ سال شروع کی گئی تھی۔

غورطلب ہے کہ اس سے پہلے ہندوستان نے آسام میں غیرقانونی طور پر رہ رہے 7 روہنگیا مہاجرین کو کو ان کے ملک میانمار واپس بھیج دیا۔ ہندوستان کے ذریعے  اٹھایا گیا یہ اس طرح کا پہلا قدم ہے۔ ان غیر قانونی مہاجرین کو 2012 میں پکڑا گیا تھااور اس کے بعد سے وہ آسام کے سلچر واقع کچھار جیل میں بند تھے۔ آسام کے اے ڈی جی پی (سرحد)بھاسکر جے مہنت نے کہا،’ میانمار کے 7 شہریوں کو جمعرات کو واپس بھیج دیا گیا۔ ان مہاجرین کو منی پور میں موریہہ سرحد کی چوکی پر میانمار افسروں کو سونپا گیا۔ ‘

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)