خبریں

تشدد کے بعد یوپی اور بہار کے لوگوں کا گجرات چھوڑنا جاری، 431 لوگ گرفتار

اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے گجرات کے وزیراعلیٰ کے حوالے سے بیان دیا کہ پچھلے تین دنوں میں کوئی ایسا واقعہ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ جو لوگ گجرات کی ترقی سے جلتے  ہیں، انہوں نے یہ افواہ پھیلائی ہے۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : سابرکانٹھا ضلع میں 14 مہینے کی بچی سے ریپ  کے واقعہ کے بعد یوپی-بہار کے لوگوں کی منتقلی جاری ہے۔ غیرگجراتیوں پر مبینہ طور پر حملہ کرنے کے معاملوں میں گجرات کے مختلف حصوں سے پولیس نے ابتک 431 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس واقعہ کے بعد ریاست کے کئی حصوں میں غیرگجراتیوں، خاص طور پر اتر پردیش اور بہار کے رہنے والے لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ گزشتہ  28 ستمبر کو ایک بچی کے ساتھ مبینہ طور پرریپ  کرنے کے لئے بہار کے ایک آدمی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی غیرگجراتیوں کو نشانہ بنایا گیا اور سوشل میڈیا پر نفرت کے پیغام پھیلائے گئے۔

پولیس ڈائریکٹر جنرل شیوانند جھا نے بتایا، ‘ بنیادی طور پر چھے ضلعے (تشدد سے) متاثر ہوئے ہیں۔ میہسانا اور سابرکانٹھا سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ ان ضلعوں میں، 42 معاملے درج کئے گئے ہیں۔ جانچ‌کے دوران ملزمین کے نام سامنے آنے کے بعد اور لوگوں کو گرفتار کیا جائے‌گا۔ ‘ انہوں نے بتایا کہ متاثر علاقوں میں سی آر پی کی 17 کمپنیوں کو  تعینات کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ،’ غیر گجراتی جن علاقوں میں  رہتے ہیں  اور ان کارخانوں میں جہاں وہ کام کرتے ہیں ،وہاں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ پولیس نے ان علاقوں میں گشت بھی بڑھا دی ہے۔ ‘

ڈی جی پی نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر افواہوں کو پھیلانے کے لئے دو معاملے درج  کیے گئے ہیں۔حملوں کے بعد غیرگجراتیوں کی منتقلی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں جھا نے کہا کہ آنے والے تہواروں کے مدنظر وہ اپنی اصل ریاستوں کے لئے روانہ ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ متاثر ضلع گاندھی نگر میں پولیس افسروں کو کیمپ لگانے  اور مقامی رہنماؤں کے ساتھ مکالمہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعوں میں ایکسٹرا سکیورٹی فورس  اور گاڑی دستیاب کرائی  گئی ہے۔

اس بیچ کانگریس ایم ایل اے الپیش ٹھاکور نے اعلان کیا کہ ان حملوں کے مدنظر ان کے حمایتیوں  کے خلاف درج کئے گئے جھوٹے  معاملوں کو اگر حکومت نے واپس نہیں لیا تو وہ 11 اکتوبر سے سدبھاؤنا بھوک ہڑتال  کریں گے۔ سوشل میڈیا پر الپیش ٹھاکور کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں نام نہاد طور سے وہ کارخانوں کو بند کرنے اور بدلہ لینے کی دھمکی دے رہے ہیں۔ ان کی تنظیم چھتریہ ٹھاکور سینا پر شمالی ہندوستانیوں پر حملے کا الزام لگا رہے ہیں۔

اس معاملے کو لےکر اپوزیشن  نے ریاست کی بی جے پی اور مودی حکومت کو  نشانہ بنایا ہے۔ بی ایس پی  سپریمو مایاوتی نے کہا، ‘ یہ بےحد تکلیف دہ ہے کہ جن لوگوں نے ووٹ دیا اور مودی جی کو بنارس سے جتایا، انہی کو گجرات میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ گجرات کی بی جے پی حکومت کو ان لوگوں کے خلاف سخت قدم اٹھایا جانا چاہیے  جنہوں نے لوگوں پر حملہ کیا۔’

وہیں آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے کہا، ‘ ملک کی مختلف ریاستوں میں رہنے والے بہار کے لوگوں پر ہرجگہ حملہ کیا جا رہا ہے۔ بہار کے وزیراعلیٰ نے اس کو روکنے کے لئے کیا کیا ہے؟ چاہے گجرات ہو یا بہار، ہم ہندوستانی کے طور پر کمانے کے لئے ملک میں کہیں بھی جا سکتے ہیں۔ ‘ حالانکہ اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا اس معاملے میں الگ ہی رویہ دیکھنے کو ملا۔

انہوں نے کہا، ‘ گجرات کے وزیراعلیٰ نے مجھے بتایا کہ پچھلے تین دنوں میں کوئی ایسا واقعہ نہیں ہوا ہے۔ جو لوگ گجرات کی ترقی سے جلتے  ہیں، انہوں نے یہ افواہ پھیلائی ہے۔ گجرات حکومت کے ذریعے مؤثر قدم اٹھائے گئے ہیں۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)