خبریں

رافیل ڈیل: سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے پوچھا؛ قیمت نہیں ، فیصلے کا پروسیس بتائیں

مرکزی حکومت نے رافیل پر سپریم کورٹ میں داخل پی آئی ایل کی مخالفت کی اور یہ کہتے ہوئے ان کو خارج کرنے کی گزارش کی کہ یہ  سیاسی فائدہ لینے کے لیے  داخل کی گئیں ہیں۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو مرکز سے کہا کہ وہ رافیل ڈیل پر فیصلے کے  پروسیس کا بیورہ سیل بند لفافے میں اس کو سونپے۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی ، جسٹس ایس کے کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ نے یہ واضح کیا کہ فرانس کے ساتھ ہوئے اس سودے کے بارے میں اس کو قیمت اور سودے کی تکنیکی تفصیلات سے جڑی اطلاعات نہیں چاہیے۔ بنچ نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ عرضیوں میں لگائے گئے الزامات کو دھیان میں نہیں رکھ رہا ہے۔

کورٹ نے مرکز ی حکومت سے کہا کہ وہ سیل بند لفافے میں 29 اکتوبر تک اطلاعات سونپے ۔ بنچ نے معاملے کی اگلی شنوائی کے لیے 31 اکتوبر کی تاریخ طے کی ہے۔ شنوائی کے دوران مرکز نے رافیل پر داخل پی آئی ایل کی مخالفت کی اور یہ کہتے ہوئے ان کو خارج کرنے کی گزارش کی کہ یہ سیاسی فائدہ لینے کے لیے  داخل کی گئی ہیں۔ اٹارنی جنرل نے کورٹ سے کہا کہ رافیل ڈیل نیشنل سکیورٹی سے جڑا ہے اور ایسے مدعوں کا  جوڈیشیل ریویو نہیں کیا جا سکتا ہے۔

وہیں کانگریس لیڈر اور آر ٹی آئی کارکن تحسین پونا والا نے رافیل لڑاکو ہوائی جہاز ڈیل کے بارے میں دائر اپنی پی آئی ایل واپس لے لی ہے۔ بنچ رافیل ڈیل کو لے کر دائر کی گئی عرضیوں پر شنوائی کر رہی ہے۔ ان عرضیوں میں مرکز کو یہ ہدایت دینے کی مانگ کی گئی ہے کہ وہ رافیل ڈیل کے بیورے اور یو پی اے، این ڈی اے حکومتوں کے دوران ہوائی جہاز کی قیمتوں کا موازنہ سیل بند لفافے میں کورٹ کو سونپے۔

واضح ہو کہ رافیل لڑاکو ہوائی جہاز کو لے کر فرانس کے ساتھ ہوئی ڈیل تنازعہ میں گھر گئی ہے۔ کانگریس کا الزام ہے کہ اس ڈیل میں پی ایم مودی نے گھوٹالہ کیا ہے۔ کانگریس کا دعویٰ ہے کہ اس ڈیل کا ٹھیکہ ہندوستان کی سرکاری کمپنی ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ(ایچ اے ایل)کو نہ دے کر انل امبانی کی کمپنی  ریلائنس کو دیا گیا ہے، جس کو ہوائی جہاز بنانے کا بالکل تجربہ نہیں ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)