خبریں

آسام فرضی انکاؤنٹر: 5 نوجوانوں کے قتل کے معاملے میں 7 فوجیوں کو عمر قید

آسام کے تنسکیا ضلع میں 1994 میں یہ انکاؤنٹر ہوا تھا۔ آرمی کورٹ کے ذریعے سزا پانے والوں میں ایک سابق میجر جنرل ، 2 کرنل اور 4 دوسرے فوجی شامل ہیں۔

علامتی تصویر: پی ٹی آئی

علامتی تصویر: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سابق میجر جنرل اے کے لال سمیت فوجیوں کو آرمی کورٹ نے 24 سال پرانے آسام میں 5 نوجوانوں کے فرضی انکاؤنٹر معاملے میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ عمر قید کی سزا پانے والوں میں میجر جنرل اے کے لال، کرنل تھامس میتھیو، آر ایس سبرین ،دلیپ سنگھ، کیپٹن جگدیو سنگھ، نائک البندر سنگھ اور نائیک شویندر سنگھ شا مل ہیں۔ دراصل آسام کے تنسکیا ضلع میں 1994 میں یہ انکاؤنٹر ہوا تھا۔ جس میں سبھی ملزمین آرمی کے افسروں کا کورٹ مارشل ہوا۔

18 فروری 1994 میں ایک چائے باغان کے ایگزیکٹو کے قتل کے شک پر آرمی نے 9 نوجوانوں کو تنسکیا ضلع سے پکڑا تھا۔ اس معاملے میں بعد میں صرف 4 نوجوان ہی چھوڑے گئے، باقی لاپتہ ہو گئے تھے۔ اس پر سابق وزیر اور بی جے پی رہنما جگدیش بھویان نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر اس معاملے کو اٹھایا تھا۔ اس وقت فوجیوں نے فرضی انکاؤنٹر میں 5 نوجوانوں کو مار گراتے ہوئے ان کو الفا (ULFA)اگروادی قرار دیا تھا۔

جگدیش بھویان نے گوہاٹی ہائی کورٹ میں 22 فروری کو اسی سال عرضی داخل کر کے غائب نوجوانوں کے بارے میں جانکاری مانگی تھی۔ ہائی کورٹ نے انڈین آرمی کو آل آسام اسٹوڈنٹس یونین کے سبھی لیڈروں کو نزدیکی پولیس تھانے میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ جس پر آرمی نے دھولا پولیس اسٹیشن پر 5 نوجوانوں کی لاش پیش کی۔ جس کے بعد فوجیوں کا 16 جولائی سے کورٹ مارشل شروع ہوا اور 27 جولائی کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا گیا۔

سزاکا اعلان سنیچر کو ہوا۔ یہ جانکاری آرمی کے ذرائع نے اتوار کو دی۔ بھویان نے کہا ،’ اس فیصلے سے اپنے جوڈیشیل سسٹم ، جمہوریت اور آرمی کے غیر جانبدارانہ رویے میں یقین اور مضبوط ہوا ہے۔’

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)