ملزمین نے ان سات لوگوں کو جلد سے جلد گجرات چھوڑنے کی دھمکی دی ہے۔ متاثرین میں ایک شخص سول انجینئر ہے اور باقی 6 لوگ پلمبر ہیں۔
نئی دہلی: گجرات کے وڈودرا میں لنگی پہننے کی وجہ سے بہار کے 7 لوگوں پر مبینہ طور پر حملہ کیا گیا۔ بدھ کو تین لوگوں کو اس معاملے میں گرفتار کیا گیا۔پولیس نے یہ جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ یہ حملہ شہر کے ساما حلقے میں سوموار کی رات ہوا تھا۔ٹائمس آف انڈیا کی خبر کے مطابق ؛متاثرہ افراد بہار کے مدھوبنی ضلع کے رہنے والے ہیں۔ان میں سے ایک سول انجینئر ہے اور باقی 6 لوگ پلمبر ہیں۔
سول انجینئر شتروگھن یادو اور6پلمبر وڈودرامیونسپل کارپوریشن کےایک پرائمری اسکول کی تعمیرکی جگہ پر کام کرتے ہیں۔ سوموار کو جب یادو اور دیگر لوگ زیرتعمیر عمارت کے باہر بیٹھے تھے، تبھی ساما کے رہنے والے تین لوگ آئے اور ان کے پہناوے کے بارے میں پوچھنے لگے۔
اس معاملے کو لےکر مقامی اور بہار کے لوگوں کے درمیان جھڑپ ہو گئی، جس میں 7 لوگوں کو چوٹیں آئیں۔ اس بیچ یادو نے پولیس کو فون کیا اور ان سے مدد مانگی۔حالانکہ جب تک پولیس وہاں پہنچتی،تینوں ملزم بھاگ چکے تھے اور دھمکی دی تھی کہ وہ لوگ جلد سے جلد شہر خالی کر دیں۔
گجرات کے مختلف علاقوں میں ہندی بولنے والے مزدوروں پر حال میں حملوں کے کئی مبینہ واقعات سامنے آئے ہیں۔ حالانکہ پولیس نے دعویٰ کیا کہ سوموار کی رات کو ہوا حملہ ایک الگ معاملہ ہے اور ا س کا متاثرین کے صوبے بہار سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
معاملہ کے بارے میں وڈودرا کے پولیس کمشنر انوپم سنگھ گہلوت نے کہا کہ مقامی باشندوں کی بات پر دھیان نہیں دئے جانے کے بعد ان لوگوں پر حملہ کیا گیا۔ مقامی باشندہ ان لوگوں سے لنگی پہنکر وہاں فحش طریقے سے نہیں بیٹھنے کے لئے لگاتار کہہ رہے تھے۔انہوں نے بتایا کہ یہ معاملہ ہندی بولنےوالے لوگوں کے خلاف نفرت سے الگ ہے۔ سنگھ نے کہا،’سوموار کی رات کو دو گروپوں کے درمیان تنازعہ ہونے کے بعد ان لوگوں پر حملہ کیا گیا۔ ‘
ساما پولیس تھانے کے انسپکٹر پی ڈی پرمار نے کہا کہ جن لوگوں پر حملہ کیا گیا ہے وہ بہار کے ہیں۔ان میں سے 6 لوگ پلمبر ہیں اور ایک انجینئر ہے۔ پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے انجینئر کی ایک موٹرسائیکل کو بھی جلا دیا۔پولیس نے بتایا کہ ملزمین کی پہچان دھیرو پرمار، ہاردک پرمار اور نیکنج واگھیلا کے طور پر ہوئی ہے۔ان تینوں ملزمین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 323، 504، 506، 435 اور 114 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
واضح ہوکہ گزشتہ28 ستمبر کو سابرکانٹھا ضلع میں14 مہینے کی ایک بچی کے ساتھ ریپ کے الزام میں بہار کے ایک مزدور کی گرفتاری کے بعد گجرات کے کئی ضلعوں اور شمالی حصوں میں یوپی-بہار والوں کے خلاف تشدد کے واقعات ہوئے تھے۔کئی ہندی بولنےوالے مہاجروں پر حملے کئے گئے جن میں سے زیادہ تر بہار اور اتر پردیش کے تھے۔اس وجہ سے بڑی تعداد میں لوگوں کو گجرات سے نقل مکانی کے لیے مجبورہونا پڑا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں