خبریں

پریاگ راج کے نام پر41 ہزار کروڑ روپے کا خرچ اور مودی کے ساتھ گمنام عورت کی تصویر کا سچ

جب اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے الہ آباد کا نام بدل کر پریاگ راج کرنے کا فیصلہ کیا تو فیس بک، ٹوئٹر اور وہاٹس اپپ پر ایک تصویر وائرل ہوئی کہ نام تبدیل کرنے میں تقریباً 41 ہزار کروڑ روپے خرچ ہوا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے الٰہ آباد کا نام بدل کر پریاگ راج کرنے کا فیصلہ کیا تو فیس بک، ٹوئٹر اور وہاٹس اپپ پر ایک تصویر وائرل ہوئی۔ وہ تصویر ABP نیوز چینل کے اسکرین کی تصویر تھی جو خبروں کی اشاعت کے وقت ٹیلی ویژن پر موجود ہوتی ہے۔ اس تصویر میں ABPکے حوالے سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یوگی کے نام تبدیل کرنے کا خرچ تقریباً 41 ہزار کروڑ روپے ہے !

fake 1

جب ناظرین تصویر کو دیکھیں گے تو تصویر اصلی معلوم ہوگی لیکن دراصل یہ تصویر نقلی ہے۔ ہماری تحقیق کے مطابق جن وجوہات سے اس تصویر کو فیک قرار دیا جا رہا ہے وہ یوں ہیں؛

  • تصویر میں جس ہندی فونٹ کا استعمال کیا گیا ہے وہ اس فونٹ سے مختلف ہے جو ABP نیوز چینل پر کیا جاتا ہے۔ خوش خطی کے اعتبار سے اس تصویر میں ایک سادہ فونٹ استعمال کیا گیا ہے۔
  • تصویر میں سرخ بیک گراؤنڈ پر سفید فونٹ میں لکھا گیا ہے۔ ہم نے تصویر کو زوم کر کے دیکھا تو معلوم ہوا کہ بیک گراؤنڈ یکساں نہیں ہے اور اس پر کاپی پیسٹ کے جانے کے امکانات ہیں۔
  • کسی ویڈیو کے اسکرین شاٹ سے حاصل ہونے والی تصویر کی صحت خراب نہیں ہوتی ہے لیکن تصویر ہٰذا کی صحت پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ تصویر کو کسی سستے سافٹ ویئر میں بنایا گیا ہے۔
  • تصویر میں فونٹ کا الائنمنٹ بائیں جانب ہے جب کہ ABP نیوز کی تمام خبروں میں الائنمنٹ سینٹر میں ہوتا ہے۔ یو ٹیوب پر اس کو آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے۔
  • ABP چینل پر سرخ بیک گراؤنڈ میں نیچے کی طرف ایک باریک سنہری لائن ہوتی ہے جو اس فیک تصویر میں غائب ہے۔
  • ABP چینل نے ایسا کوئی پروگرام نہیں کیا ہے جس میں الٰہ آباد کا نام پریاگ راج کرنے کا خرچ 41 ہزار کروڑ روپے بتایا گیا ہو۔

لہذا یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ تصویر جھوٹی تھی جس کا مقصد یوگی اور ان کی حکومت کو نشانہ بنانا تھا۔

 اسی طرح ABP کی ایک دوسری تصور کا انکشاف بوم لائیو نے کیا۔ تصویر میں اسی ٹیمپلیٹ کا استعمال کیا گیا تھا جو مذکورہ تصویر میں کیا گیا تھا۔ اس تصویر میں ٹیمپلیٹ پر مودی کی تصویر بھی موجود تھی اور دعویٰ کیا گیا تھا کہ؛

سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، رافیل غبن میں نریندر مودی پر مقدمہ درج کرنے کا حکم !

fake 2

جب تصویر وائرل ہوئی تو بوم لائیو نے ABP کے منیجنگ ایڈیٹر  رجنیش آہوجہ سے رابطہ قائم کیا اور تصویر سے متعلق پوچھا۔ رجنیش نے بوم کو بتایا کہ اس طرح کا کوئی پروگرام ABP نے نشر نہیں کیا ہے اور جو تصویر وائرل ہو رہی ہے وہ فوٹوشاپ کی مدد سے بنائی گئی ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔  انہوں نے بتایا کہ ABP نے رافیل پر پروگرام ضرور نشر کیا تھا لیکن اس میں اس طرح کا کوئی دعویٰ نہیں کیا گیا تھا جو تصویر میں لکھا ہے۔ABP کے پروگرام کی مختصر ویڈیو:

گزشتہ ہفتے نریندر مودی کی تصویر بھی وائرل ہوئی۔تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ نریندر مودی ایک خاتون کے ساتھ بیٹھے ہیں جس کی شناخت نہیں ہو پائی ہے ۔تصویر میں مودی کے ساتھ کینیڈا کے سابق پرائم منسٹر اسٹیفن ہارپر بھی موجود ہیں۔ فیس بک پر یہ تصویر سب سے پہلے ساکشی شرما نامی پروفائل سے شئیر کی گئی تھی  اس تصویر کے تقریبا7000 شئیر ہوئے۔اس کے علاوہ جب یہ تصویر منظر عام پر آئی تو متعدد پروفائلوں سے اس کو شئیر کیا گیا اور یہ تصویر فیس بک اور ٹوئٹر دونوں پر وائرل ہو گئی !

fake 3

بوم لائیو نے انکشاف کیا کہ یہ تصویر جھوٹی ہے اور اس میں خاتون کو فوٹو شاپ سے مودی کے قریب بٹھایا گیا ہے۔اصل تصویر میں  گردیپ سنگھ چاولہ نریندر مودی کے ساتھ بیٹھی ہیں۔ گردیپ سنگھ چاولہ انڈین لینگویج سروس نامی کمپنی کی بانی ہیں اور امریکہ میں زبانوں کے ترجمہ پر کام کرتی ہیں ۔ چاولہ اپنی کمپنی کی خدمات امریکی صدر براک اوباما کے دور میں وہائٹ ہاؤس کو بھی دے چکی ہیں۔

مذکورہ تصویر اس وقت کی ہے جب مودی امریکہ کے دورے پر گئے تھے اور وہاں چاولہ ان کے ساتھ اپنی کمپنی کی طرف سے ترجمہ کی خدمات پیش کر رہی تھیں۔مودی کے ساتھ ان کی یہ تصویر ان کی کمپنی کی ویب سائٹ پر بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ لہذا جو تصویر سوشل میڈیا  میں وائرل ہوئی تھی وہ  جھوٹی ہے۔