وزیر اعظم نریندر مودی 31 اکتوبر کو سردار پٹیل کے مجسمہStatue of Unityکی نقاب کشائی کرنے والے ہیں۔آدیواسیوں کا کہنا ہے کہ یہ پروجیکٹ ان کے لئے تباہ کن ہے۔اس کی مخالفت میں 72 گاؤں میں کھانا نہیں پکےگا۔
نئی دہلی: مرکز کی مودی حکومت اور گجرات حکومت دنیا کا سب سے اونچا سردار پٹیل کا مجسمہ Statue of Unityکی نقاب کشائی کے لئے زور و شور سے تیاری میں لگی ہے۔ لیکن اس مجسمہ کے آس پاس کے گاؤں کے ہزاروں آدیواسی اس کی مخالفت میں مظاہرہ کرنے کی تیاری میں ہیں۔آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق مقامی آدیواسی تنظیموں نے کہا کہ Statue of Unityپروجیکٹ کی وجہ سے شدیدطور پر متاثرتقریباً 75000 آدیواسی وزیر اعظم اور نرمدا ضلع کے کیوڑیا میں مجسمہ کی نقاب کشائی کی مخالفت کریںگے۔
آدیواسی رہنما پرفل وساوا نے کہا،72 گاؤں میں کوئی کھانا نہیں پکےگا۔ ہم اس دن ماتم کریںگے کیونکہ اس پروجیکٹ کی وجہ سے ہماری زندگی برباد ہو گئی۔ روایتی طور پر آدیواسی کمیونٹی میں اس دن کھانا نہیں پکایا جاتا ہے جب وہ کسی مرنے والے کے لئے ماتم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا،آدیواسی کے طور پر ہمارے حقوق کی حکومت نے خلاف ورزی کی ہے۔ہم گجرات کے سپوت سردار پٹیل کے خلاف نہیں ہیں۔ ان کی عزت کی جانی چاہیے۔ ہم ترقی کے بھی خلاف نہیں ہیں لیکن اس حکومت کی ترقی کا نظریہ یکطرفہ ہے اور آدیواسیوں کے خلاف ہے۔ ‘
آدیواسی شکایت کر رہے ہیں کہ ان کی زمین سردار سروور نرمدا منصوبہ کے ساتھ مجسمہ اور دیگر تمام سیاحتی سرگرمیوں کے لئے لے لی گئی ہے۔ وساوا کے مطابق آدیواسیوں کے اس عدم تعاون تحریک کو ریاست کی 100 چھوٹی اور بڑی آدیواسی تنظیم حمایت دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا،شمالی گجرات کے بناسکانٹھا سے لےکر جنوبی گجرات کے نو آدیواسی ضلع کے لوگ ہمارے مظاہرہ میں شامل ہوںگے۔
انہوں نے آگے کہا،یہ بند اسکول، آفس یا تجارتی تنظیموں تک ہی محدود نہیں رہےگا، بلکہ 31 اکتوبر کو کسی بھی گھر میں کھانا نہیں بنےگا۔Statue of Unity پروجیکٹ کی وجہ سے متاثر ہوئے 72 گاؤں میں سے 32 گاؤں سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ان میں سے 19 گاؤں میں نام نہاد طورپر بازآبادکاری نہیں ہوئی ہے۔ کیوڑیا کالونی کے 6 گاؤں اور گردیشور بلاک کے 7گاؤوں میں صرف معاوضہ دیا گیا ہے۔ زمین اور نوکری جیسے وعدوں کو ابھی تک پورا نہیں کیا گیا ہے۔
گردیشور کے رمیش بھائی نے کہا،حکومت نے ہماری زمین لے لی اور ابھی تک ہمیں صرف پیسہ ہی دیا ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے وعدے جیسے کہ زمین، متاثرین کو نوکری جیسی چیزیں نہیں دی گئی ہیں۔ کچھ متاثر ین نے حصول اراضی کی مخالفت میں پیسے بھی نہیں لئے۔ ‘وہیں جتنے لوگوں کو زمین دی گئی ہے ان میں سے زیادہ تر کا کہنا ہے کہ وہ اس سے مطمئن نہیں ہیں۔ایک دیگر متاثر آدیواسی پارچی بونڈ نے کہا،حکومت نے سردارسروور پروجیکٹ کے نام پر میری زرخیز زمین لے لی اور بدلے میں مجھے ایک ہیکٹر زمین دی ہے جو کہ بنجر اور غیرپیداواری ہے۔ ایسی زمین کا میں کیا کروں؟
Categories: خبریں