وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کا ریکارڈ اچھا نہیں ہے۔ عوام میں بےچینی ہے کیوں کہ چوہان نے وعدے تو خوب کیے لیکن پورے بہت کم کیےویاپم کی وجہ سے نوجوان خاص طور پرمایوس ہیں اور کسانوں میں حکومت کے خلاف بہت غم اور غصّہ ہے۔
مدھیہ پردیش کانگریس کے صدر کمل ناتھ کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ ہندوستانی سیاست میں ناتھ اس وقت لوک سبھا کے سب سے لمبے عرصے رہنے والے رکن ہیں جو1980 سے اب تک 9بار پارلیامنٹری الیکشن جیت چکے ہیں۔موصوف سنجے گاندھی کے ساتھ تھے اور تب کانگریس میں ایک نعرہ بلند ہوا کرتا تھا -اندرا گاندھی کے دو ہاتھ- سنجےگاندھی اور کمل ناتھ۔
لیکن آج 2018 میں ملک کی سیاست بہت بدل چکی ہے۔آج کانگریس حاشیے پر آ گئی ہےاورنریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی کا بول بالا ہے۔ ان حالات میں نومبر 28 مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات بہت اہم اورکانگریس کے لئے ایک سخت امتحان ثابت ہو رہے ہیں۔سوال یہ ہے کی کیا کمل ناتھ اس امتحان میں کامیاب ہوں گے ؟ اس سوال کا جواب تو 11دسمبر2018 کو ملے گا لیکن ناتھ کی تیاریوں کو دیکھتے ہوئے کانگریس کے سرخرو ہونے کے قوی امکانات ہے۔
ناتھ دراصل ایک بہترین Organiser ہیں اور انھیں لوگوں سے کام لینے کاگر آتا ہے۔ مئی2018 سے ناتھ نے مدھیہ پردیش کانگریس میں ایکتا لا دی ہے اور دگوجے سنگھ، جیوتیرآدتیہ سندھیا ، اجے سنگھ، سریش پچوری اور دیگر کانگریس لیڈران میں اتحاد دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔یہ سب لیڈر اپنے اپنے علاقے میں پوری زور آزمائش کر رہے ہیں۔ کانگریس میں پیسے اور دیگر وسائل کی بھی کوئی کمی نہیں ہے۔مدھیہ پردیش بیوروکریسی کا ایک بڑا طبقہ ناتھ کی طرف امید سے دیکھ رہا ہے۔
ناتھ بذات خود ایک بے حد تجربے کار اور باصلاحیت انسان ہیں۔2004 کے لوک سبھا الیکشن کے وقت اوما بھارتی مدھیہ پردیش کی وزیر اعلیٰ تھیں اور انہوں نے ناتھ کو ہرانے کی پوری کوشش ک۔پرلاد پٹیل بی جےپی کے امیدوار تھے۔ انہوں نے کئی بڑے موٹر سائیکل اور جیپ کے جلوس نکالے۔ ناتھ چھیندوارہ میں ہنستے ہوئے ملے اور کہا کی پرلاد پٹیل کو یوں فضول خرچی نہیں کرنی چاہیے۔ کہنے لگے کی چھیندوارہ علاقے میں ہر جیپ اور موٹر سائیکل کا مالک ان کا جاننے والا اورپہچان والا ہے۔یہ کوئی کھوکھلا دعویٰ نہیں تھا اور پٹیل بری طرح سے ہار گئے۔
یہ بھی پڑھیں : کیا کمل ناتھ کی کانگریس، شیوراج کو حکومت سے بے دخل کرنے کی حالت میں ہے؟
کمل ناتھ کا چھیندوارہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ ناتھ کے وہاں ایک برا س پکے-Spice Park بنایا ہوا ہے۔WTOاور EU کے بڑے بڑے افسر اور منسٹر چھیندوارہ کا دورہ کر چکے ہیں اور وہاں کے آدیواسی لوگوں کے ساتھ دال باٹی کا مزہ لے چکے ہیں جاپانی بینک اور CII وہاں کے کسانوں کو لوں اور زرعی ٹکنالوجی میں مدد کرچکے ہیں۔
ناتھ کی نظر میں مدھیہ پردیش الیکشن مقامی مدعوں پر لڑا جائے گا جہاں وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کا ریکارڈ کچھ اچھا نہیں ہے۔ عوام میں بےچینی ہے کیوں کہ چوہان نے وعدے تو خوب کیے لیکن پورے بہت کم کیےویاپم کی وجہ سے نوجوان خاص طور پر مایوس ہیں اور کسانوں میں حکومت کے خلاف بہت غم اور غصّہ ہے۔ نوٹ بندی کی وجہ سے منڈی کاروبار بھی نقصان میں ہے اور پورے صوبے میں کرپشن بہت پھیلاہوا ہے۔ان حالات میں عوام بدلاؤ چاہتی ہےاور کانگریس مدھیہ پردیش میں ک ایک آلٹرنیٹو کے روپ میں ابھر کر سامنے آئی ہے۔
ناتھ مزاجاً ایک مذہبی رویہ رکھتے ہیں اور اپنے آپ کو ہنومان بھکت مانتے ہیں۔ چھیندوارہ میں ملک کی سب سے بڑا ہنومان کی مورتی لگی ہوئی ہے اور سالوں سے ہر ہنومان جینتی میں ناتھ ہزاروں لاکھوں لوگوں کو کھانا کھلاتے ہیں۔راہل گاندھی کے مندروں میں جانے کے پروگرام سب ناتھ نے ہی ترتیب دیے ہیں۔
جہاں ناتھ خیمے کو امید ہے کہ جیت کا تاج ان کے سر پر پہنایا جائے گا وہاں سندھیا کو بھی چیف منسٹر بننے کی خواہش ہے۔دونوں کو اس بات کا بھروسہ ہے کی راہل انہی کو چنیں گے۔11 دسمبر2018 اس لحاظ سے کمل ناتھ کے لئے بہت معنیٰ رکھتا ہے ۔
Categories: فکر و نظر