سی بی آئی نے اس سال کی شروعات میں سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کر کے اس معاملے کی پھر سے شنوائی کی اجازت مانگی تھی۔
نئی دہلی: سی بی آئی کے ذریعے سپریم کورٹ میں بوفورس گھوٹالے کی جانچ پھر سے شروع کیے جانے کی مانگ کو عدالت نے خارج کر دیا ہے۔ کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ سی بی آئی 13 سال کی تاخیر سے عدالت کیوں آئی ہے؟چیف جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ نے 64 کروڑ روپے کی رشوت معاملے میں جانچ کی شنوائی کرتے ہوئے سی بی آئی سے کئی سوال پوچھے ۔ بنچ نے کہا کہ وہ سی بی آئی کی اس کیس میں ہندوجا بردرس کو بری کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے پر اپیل کرنے میں تاخیر کی دلیل سے متفق نہیں ہے۔
Supreme Court refuses to entertain the appeal filed by the CBI in Bofors case pic.twitter.com/0GbAUIVz3P
— ANI (@ANI) November 2, 2018
واضح ہو کہ سی بی آئی نے اس سال کی شروعات میں سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کر کے اس معاملے کی پھر سے شنوائی کی اجازت مانگی تھی۔ حالانکہ بی جے پی رہنما اجئے اگروال کے ذریعے 2005 میں اسی معاملے پر داخل عرضی پر سپریم کورٹ میں ابھی شنوائی ہونا باقی ہے۔غور طلب ہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے 13 سال پہلے اس معاملے میں سبھی ملزموں پر لگے الزامات کو خارج کر دیا تھا۔ سی بی آئی نے دہلی ہائی کورٹ کے 31 مئی 2005 کے فیصلے کے خلاف اس سال فروری میں ایک عرضی داخل کی تھی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ جانچ بیورو ،وکیل اجئے اگروال کی اپیل پر شنوائی کے دوران یہ سارے پوائنٹ اٹھا سکتا ہے۔واضح ہو کہ اگروال نے بھی ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔ اجے اگروال نے 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں رائے بریلی سے کانگریس کی اس وقت کی امیدوار سونیا گاندھی کے خلاف الیکشن لڑا تھا۔
مرکز کی طرف سے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے سپریم کورٹ سے یہ واضح کرنے کی گزارش کی ہے کہ جانچ بیورو کی اپیل خارج ہونا اس کو اس معاملے میں آگے جانچ کرنے سے نہیں روکتا ہے۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے اپنے آرڈر میں اس مدعے کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے۔
Categories: خبریں