سپریم کورٹ نے کرناٹک حکومت کو اسٹیسس رپورٹ داخل کر کے یہ بتانے کو کہا ہے کہ جانچ کب تک پوری ہوگی؟ کورٹ نے کہا کہ اب تک جانچ میں کچھ نہیں ہوا ہے۔
نئی دہلی: ایم ایم کلبرگی قتل معاملے کو لے کر سپریم کورٹ نے کرناٹک حکومت کو پھٹکار لگائی ہے۔ این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق؛سپریم کورٹ نے کرناٹک حکومت کو اسٹیسس رپورٹ داخل کر کے یہ بتانے کو کہا ہے کہ جانچ کب تک پوری ہوگی؟ کورٹ نے کہا کہ اب تک جانچ میں کچھ نہیں ہوا ہے۔اب دو ہفتے بعد کورٹ میں اس معاملے میں شنوائی ہوگی۔
ایم ایم کلبرگی کی بیوی اوما دیوی کی عرضی پر شنوائی کر رہی سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ اس عرضی کو نگرانی کے لیے بامبے ہائی کورٹ میں بھیج سکتے ہیں۔ اس سے پہلے سپریم کورٹ نے کرناٹک حکومت سمیت این آئی اے اور سی بی آئی کو نوٹس جاری کیا تھا۔واضح ہو کہ ایم ایم کلبرگی کی اگست 2015 میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ کلبرگی کی بیوی اوما دیوی کا الزام ہے کہ اس قتل معاملے میں جانچ میں ابھی تک کوئی خاص پروگریس نہیں ہوئی ہے۔
عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ ان کے شوہر اور دانشور نریندر دابھولکر اور گووند پانسرے کے قتل میں بہت زیادہ یکسانیت ہے۔ نریندر دابھولکر کی 20 اگست 2013 کو پونے میں اور گووند پانسرے کی 16 فروری 2015 کو کولہا پور میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ کلبرگی کی بیوی نے عرضی میں کہا ہے کہ دابھولکر اور پانسرے قتل معاملے کی جانچ کی پروگریس اطمینان بخش نہیں ہے اور قاتلوں کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ 2016 میں کرناٹک کے اس وقت کے وزیر داخلہ نے ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ جائے واردات سے برآمد کارتوسوں کی فارینسک جانچ سے پتا چلا ہے کہ تینوں قتل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ پانسرے کے قتل میں استعمال کیے گئے ایک ہتھیار کا استعمال کلبرگی کے قتل میں بھی کیا گیا تھا۔ اس لیے مہاراشٹر اور کرناٹک پولیس کے علاوہ سی بی آئی اور این آئی اے کے بیچ ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔
غور طلب ہے کہ ہمپی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور جانے مانے دانشور کلبرگی کی 30 اگست 2015 کو کرناٹک کے دھارواڑ کے کلیان نگر واقع ان کے گھر میں ہی گالی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ کلبرگی 77 سال کے تھے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں