کورٹ نے بہار حکومت کو 24 گھنٹے میں ایف آئی آر میں بدلاؤ کرنے کے لیے کہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی چیف سکریٹری کو بھی حکم دیا ہے کہ وہ شنوائی کے دوران کورٹ میں ہی موجود رہیں۔
نئی دہلی: مظفر پور بالیکا گریہہ ریپ کیس پر سپریم کورٹ نے ایک بار پھر بہار حکومت کو پھٹکار لگائی ہے۔ اس کیس کی شنوائی کے لیے سپریم کورٹ بہار کے چیف سکریٹری پہنچے تھے۔ کورٹ نے چیف سکریٹری سے کہا،’ آپ نے وقت پر ایف آئی آر درج کیوں نہیں کی؟ تاخیر سے ایف آئی آر درج کرنے کا مطلب کیا رہ جاتا ہے؟ رپورٹ کہتی ہے کہ شیلٹر ہوم میں بچوں کے ساتھ ریپ ہوا لیکن پولیس نے دفعہ 377 کے تحت مقدمہ درج کیوں نہیں کیا؟ یہ بہت غیر انسانی ہے۔ بے حد شرمناک ہے۔آپ نے ایف آئی آر میں ہلکی دفعات جوڑی ہیں۔ آئی پی سی کی دفعہ 377 کے تحت بھی مقدمہ ہونا چاہیے۔ تقریباً 17 شیلٹر ہوم میں ریپ کے واقعات ہوئے، کیا حکومت کی نظر میں وہ ملک کے بچے نہیں؟’ان باتوں سے محسوس ہوتا ہے کہ اس معاملے کو پورے طور پر سی بی آئی کو سونپ دینا چاہیے۔
Supreme Court says, “What are you (Bihar govt) doing? It’s shameful. If the child is sodomised you say it’s nothing? How can you do this? It’s inhuman. We were told that matter will be looked with great seriousness, this is seriousness? Every time I read this file it’s tragic.” https://t.co/jRTxusLQfK
— ANI (@ANI) November 27, 2018
سپریم کورٹ نے معاملے کی شنوائی کل بدھ دوپہر 2 بجے تک کے لیے ملتوی کر دی ہے۔ کورٹ نے بہار حکومت کو 24 گھنٹے میں ایف آئی آر میں بدلاؤ کرنے کے لیے کہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی چیف سکریٹری کو بھی حکم دیا ہے کہ وہ شنوائی کے دوران کورٹ میں ہی موجود رہیں۔ بہار حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے،’ مئی میں رپورٹ آئی اور آپ نے اب تک اس پر کیا ایکشن لیا؟ آپ کا رویہ ایسا ہے کہ اگر کسی بچے کے ساتھ ریپ ہوتا ہےتو آپ جووینائل بورڈ کے خلاف ہی کارروائی کر دیں گے؟’
Supreme Court asks counsel appearing for the CBI lawyer to take instruction if CBI can investigate the cases relating to sexual assault in nine out of 17 shelter homes in Bihar named in the TISS report.
— ANI (@ANI) November 27, 2018
سپریم کورٹ کی پھٹکار پر بہار حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ وہ اپنی غلطیوں میں اصلاح کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی بہار حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ ‘ سبھی شیلٹر ہوم ایک ہی اتھارٹی کے تحت ہوں ، اس کے لیے حکومت قدم اٹھا رہی ہے۔ بہار حکومت کو جیسے ہی شکایت ملی ، فوراً کارروائی شروع کی۔’ سپریم کورٹ نے بہار حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آپ نے اس پر لکھا ہے کہ آپ کو اس معاملے میں گہری فکر ہے۔اس گہری فکر کا مطلب کیا ہے؟ ہمیں سمجھائیں۔ بوائز چلڈرین ہوم موتیہاری میں ہوئے واقعات کے معاملے میں کیا ایکشن لیا؟ چلڈرین ہوم میں بچوں کو جسمانی طور پر اور گالی گلوج سے پریشان کیا جا تا ہے۔بچے اس قدر مظلوم اور ڈرے ہوئے ہیں کہ کچھ بولتے ہوئے بھی ڈرتے ہیں۔’
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا کہ ‘اگر ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ آئی پی سی کی دفعہ 377 اور پاکسو ایکٹ کے تحت جرم ہوئے ہیں اور آپ نے ان کو ایف آئی آر میں درج نہیں کیا ہے تو ہم حکومت کے خلاف آرڈر جاری کریں گے۔’واضح ہو کہ سپریم کورٹ نے پہلے بھی اس معاملے میں بہار حکومت کو پھٹکار لگائی تھی۔ معاملے کی اہم ملزم منجو ورما کو تلاش کرنے میں ناکام رہنے پر بھی سپریم کورٹ نے حکومت کی کھنچائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ کمال ہے، کسی کو یہ نہیں معلوم کہ سابق وزیر کہاں ہیں۔ بہار حکومت کو اس معاملے میں جواب دینا ہوگا۔اس معاملے میں سپریم کورٹ نے بہار کے ڈی جی پی کو طلب کیا تھا اورریاست کے چیف سکریٹری کو بھی طلب کیا تھا۔حالانکہ اس کے کچھ دن بعد ملزم منجو ورما نے کورٹ میں سرینڈر کر دیا تھا۔
It took two months to file FIR in the case and even then name of the main accused wasn’t included. All the names coming up in the case are of those close to Nitish Kumar. The CM is trying his best to brush the case under the carpet: Tejashwi Yadav on Muzaffarpur shelter case pic.twitter.com/nPRzrK1tbt
— ANI (@ANI) November 27, 2018
دریں اثنا اس معاملے میں آرجے ڈی رہنما اور بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے نتیش حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر درج ہونے میں 2 مہینے لگ گئے اور ابھی تک اہم ملزم کا نام سامنے نہیں آیاہے۔ انہوں نے کہا جتنے بھی لوگوں کے نام سامنے آئے ہیں وہ سبھی نتیش کمار کے قریبی ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ اس معاملے کو وزیر اعلیٰ دبانے کی پوری کوشش کررہے ہیں ۔
(خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں