اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں بڑی تعداد میں جہیز سے جڑے قتل کے معاملے سامنے آتے ہیں ۔ دنیا بھر میں ہر گھنٹے تقریباً 6 عورتیں اپنے جاننے والوں کے ہاتھوں ماری جاتی ہیں ۔
نئی دہلی : اقوام متحدہ (یو این)کے مطابق جہیز روک تھام کے لیے قانون ہونے کے باوجود ہندوستان میں بڑی تعداد میں جہیز کی وجہ سے عورتوں کا قتل ہوتا ہے ۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ،دنیا بھر میں عورتوں کے لیے سب سے خطرنانک جگہ ان کا گھر بن گیا ہے۔ نشیلی اشیا اور جرم پر یواین او ڈی سی کی جانب سے شائع نئی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال دنیا بھر میں تقریباً 87000عورتیں ماری گئیں اور ان میں تقریباً 50000یا 58فیصد کی موت ان کے قریبی ساتھی یا فیملی کے ممبروں کے ہاتھوں ہوئی ۔
رپورٹ کے مطابق ہر گھنٹے تقریباً 6 عورتیں اپنے جاننے والوں کے ہاتھوں ماری جاتی ہیں ۔1995سے 2013 کے اعداد وشمار کے مطابق ہندوستان میں 2016میں عورتوں کے قتل کی شرح 2.8 فیصد تھی جو کنیا 2.6 فیصد ۔تنزانیہ 2.5فیصد ،آذر بائیجان 1.8 فیصد ،جارڈن 0.8 فیصد ،تاجکستان 0.4 سے زیادہ ہے ۔ اس کے علاوہ ہندوستان میں 15 سے 49 سال کی 33.5 فیصد عورتیں اور لڑکیاں اورگزشتہ ایک سال میں 18.9 فیصد عورتوں نے اپنی زندگی میں کم سے کم ایک بار جنسی تشدد کا سامنا کیا ۔
ہندوستان میں جہیز سے متعلق موت کے معاملے ہمیشہ باعث تشویش رہے ہیں ۔ مطالعے میں کہا گیا ہے کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو سے حاصل اعداد و شمار سے یہ پتہ چلتا ہے کہ جہیز سے متعلق قتل کے معاملے عورتوں کے قتل کے سبھی معاملوں کے مقابلے میں 40سے 50 فیصد ہیں اور ا س میں 1999سے 2016کے دوران ایک طرح کی یکسانیت دیکھی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ہندوستانی حکومت کے ذریعے 1961 میں قانون نافذ کیے جانے کے باوجود جہیز کا لین دین نہیں رکا ہے ۔ یہ چلن ملک بھر میں جاری ہے اور عورتوں کے قتل کے معاملوں میں اس کی سب سے بڑی حصہ دار ی ہے۔
افریقہ ، ایشیا اور بحرالکاہل اور اس سے قریبی علاقوں میں رہنے والی عورتیں جادو ٹونا کے الزام سے بھی متاثر ہوتی ہیں اور یہ صنفی طور پر بھی قتل کی وجہ بنتی ہیں ۔ پاپوآ نیو گنی اور ہندوستان میں جادو ٹونا کے الزامات کو لے کر عورتوں کے قتل کے معاملے دکھاتے ہیں کہ چھوٹے تناسب میں ہی سہی لیکن اس طرح کے حادثے اب بھی ہوتے ہیں ۔
عورتوں کے خلاف تشدد کوختم کرنے کے لیے یہ رپورٹ ورلڈ ڈے پر جاری گئی تھی ۔یو این او ڈی سی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر یوری فیدوتوو نے کہا ، صنفی غیر برابری ،امتیاز اور منفی رجحانات کی وجہ سے عورتیں سب سے بڑی قیمت اد کرتی ہیں ۔ یہی نہیں ان کے اپنے بے حد قریبی ساتھی اور فیملی کے ہاتھوں مارے جانے کا اندیشہ رہتا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں