اتر پردیش کے وارانسی میں چل رہے ’دھرم سنسد‘میں سوموار کو سنتوں نے کہا کہ یہ بھگوان کی بے عزتی ہے۔ ایشور کی پوجا کی جانی چاہیے، مجسمہ بناکرمظاہرہ نہیں۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے وارانسی میں چل رہے ’دھرم سنسد ‘ میں سوموار کو 1000 سے زیادہ سنتوں نے ریزولیوشن جاری کرکے ایودھیا میں رام کا 221 میٹر لمبا مجسمہ بنانے کے منصوبے کی مذمت کی ہے۔ سنتوں نے کہا کہ یہ بھگوان کی بے عزتی ہے۔ ایشور کی پوجا کی جانی چاہیے، ان کا مظاہرہ نہیں۔ حالانکہ ریاست کی یوگی حکومت رام کا 221 میٹر لمبا مجسمہ بنانے کے لئے لوگوں سے رقم جٹانے (کراؤڈ فنڈنگ) کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ گجرات میں ‘ اسٹیچو آف یونیٹی ‘ بنانے کے لئے بھی ایسے ہی پیسے جمع کیے گئے تھے۔
وارانسی میں اس تین روزہ دھرم سنسد کا انعقاد دوارکا پیٹھ کے سنکراچاریہ سوروپانند سرسوتی کے ذریعے کیا ہے۔ اس سے پہلے وشو ہندو پریشد نے ایودھیا میں دھرم سبھا کا انعقاد کیا تھا اور رام مندر بنانے کی مانگ کی تھی۔ وارانسی کا دھرم سنسد منگل شام تک چلا اور بدھ کو فیصلے کا اعلان کئے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ رام کے مجوزہ مجسمہ کو لےکر پروگرام میں کئی بار چرچہ ہوئی۔ ‘ دھرم سنسد ‘ کے ترجمان راجیندر سنگھ کے ذریعے ایک ‘ تحریک مذمت ‘ لائی گئی تھی، جس کی سنتوں نے حمایت کی۔
سنگھ نے کہا کہ ایک طرف پورا ملک رام مندر کی بات کر رہا ہے لیکن مندر کے بغیر مجسمہ کی بات کرنا ‘ رام بھکتوں کو دھوکہ دینے جیسا ہے۔ ‘ اسی مدعے پر بات کرتے ہوئے مہنت شری رام چندر داس پرم ہنس (ایودھیا میں رام جنم بھومی ٹرسٹ کے سابق چیف) نے کہا، ‘ یہ غیر سیاسی لوگوں کی کانفرنس ہے۔ یہ صحیح بات ہے کہ رام کا مجسمہ بنانے کے خلاف تحریک مذمت لائی گئی تھی۔ ان کو پہلے مندر بنانا چاہیے اور مجسمہ کو پوجا کے لئے مندر کے اندر رکھنا چاہیے۔ کھلے میں، پرندے اس پر بیٹ کر دیںگی ‘
انہوں نے مزید کہا، ‘ ہمارے رام قابل پرستش ہیں، مظاہرہ کے لیے نہیں ہیں۔ ہم تحریک مذمت کی حمایت کرتے ہیں۔ ‘ اڈیشنل چیف سکریٹری (سیاحت) اونیش اوستھا نے کہا، ‘ چونکہ رام کا مجسمہ بنانے کا پروجیکٹ ابھی اپنے شروعاتی دور میں ہے اور ابھی اس میں مہینوں کام چلےگا۔ مجسمہ کا سائز اور اس کی انجینئرنگ کو دیکھتے ہوئے ہم اس کو کراؤڈ فنڈنگ کے ذریعے بنانے کی تجویز دے رہے ہیں۔ ‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس پروجیکٹ میں حکومت بھی مدد کر سکتی ہے۔ صرف رام کا مجسمہ ہی نہیں بلکہ ایک عجائب گھر اور آس پاس کی جگہوں کی بھی آرائش کی جائےگی۔ اس کے لئے کنسلٹینٹ اور کاریگرروں کو لایا جائےگا۔ یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کا کہنا ہے کہ رام کا مجسمہ بنانے سے ریاست کی سطح بین الاقوامی سیاحت میں شامل ہو جائےگی۔ حالانکہ کانگریس کا کہنا ہے کہ اس پورے مدعے کو بی جے پی حکومت کے ذریعے ایک ‘ ایونٹ ‘ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
یوپی کانگریس صدر راج ببر نے کہا، ‘ بھگوان کے مجسمہ کی لمبائی معنی نہیں رکھتی ہے کیونکہ یہ عقیدہ کی بات ہے لیکن بی جے پی کے لئے رام ایک ایونٹ بن گئے ہیں اور اب مجسمہ کی اونچائی کو ناپا جا رہا ہے۔ کوئی بھی ہندو اس کو حمایت نہیں دےگا۔ ‘ واضح ہو کہ اتر پردیش کے یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت نے گزشتہ سنیچر کی رات ایودھیا میں رام کے 221 میٹر اونچا مجسمہ کی تعمیر کو منظوری دے دی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ مجسمہ دنیا کا سب سے اونچا مجسمہ ہوگا۔
ایودھیا واقع سریو ندی کے کنارے پر مجوزہ اس مجسمہ کی اونچائی 151 میٹر رکھی گئی ہے۔ اس کے اوپر تقریباً 20 میٹر کا چھتر لگایا جائےگا اور مجسمہ کی بنیاد تقریباً 50 میٹر کی ہوگی۔ اس طرح مجسمہ کی کل اونچائی کا اندازہ 221 میٹر لگایا گیا ہے۔
Categories: خبریں