گزشتہ 27 نومبر کو اتر پردیش پولیس نے ایک مبینہ فرضی انکاؤنٹر میں مظفر نگر ضلع کے 20 سالہ نوجوان ارشاد احمد کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا ۔ وہیں گزشتہ 26 نومبر کو شاملی میں راجیندر نامی ایک نوجوان کو پولیس وین سے کھینچ کر پیٹ پیٹ کر مار دیا گیا تھا۔
نئی دہلی : نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر سی )نے مظفر نگر میں پولیس کے ذریعے ایک مبینہ انکاؤنٹر میں ایک نوجوان کو گولی مار کر قتل کیے جانے کی خبروں پر اتر پردیش کی یوگی حکومت اور ڈی جی پی کو نوٹس جاری کر 4 ہفتے میں رپورٹ طلب کی ہے۔اس کے علاوہ کمیشن نے گزشتہ دنوں مغربی اتر پردیش کے شاملی ضلع میں پولیس وین سے کھینچ کر ایک نوجوان کو پیٹ پیٹ کرمار دیے جانے کے معاملے میں جانکاری لیتے ہوئے یوگی حکومت کو نوٹس جاری کی ہے۔
این ایچ آر سی نے ایک بیان جاری کر کے کہا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی یہ سب سے بڑی ذمہ دار ی ہے کہ وہ لوگوں کی حفاظت کرے اور جرم سے نپٹنے کی آڑ میں ڈر کا ماحول پید انہ کریں ۔اس میں کہا گیا ہے کہ ، کسی انکاؤنٹر میں ہوئی موت اگر منصفانہ نہیں ہے تو اس کو غیر ارادتاً قتل کا جرم مانا جائے گا۔
ہیومن رائٹس کمیشن نے کہا ، این ایچ آر سی نے میڈیا کی ایک رپورٹ پر جانکاری لی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 27نومبر کو اترپردیش پولیس نے ایک مبینہ فرضی انکاؤنٹر میں مظفر نگر ضلع کے 20 سالہ نوجوان ارشاد احمد کی گولی مار کر جان لے لی تھی ۔ خبر میں بتایا گیا ہے کہ اس کے والد نے کہا کہ اس کے بیٹے کی کوئی مجرمانہ تاریخ نہیں ہےاور ایک فرضی انکاؤنٹر میں اس کو منصوبہ بند طریقے سے مار دیا گیا۔اس کی بنیاد پر چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کو نوٹس جاری کیاگیا اور 4 ہفتے کے اندر ایک تفصیلی رپورٹ دینے کو کہا گیا ہے۔این ایچ آر سی کے مطابق 28 نومبر کی میڈیا میں آئی خبروں کے مطابق یہ انکاؤنٹر منگل کو مظفر نگر ضلع میں واقع متاثرہ کے گاؤں ناگلا سے 12 کیلو میٹر دور ہوئی۔
دریں اثناہیومن رائٹس کمیشن نے شاملی ضلع میں بھیڑ کے ذریعے ایک شخص کو پولیس وین سے کھینچ کر مبینہ طور پر پیٹ پیٹ کر مار دیے جانے کے معاملے میں اترپردیش حکومت کو نوٹس جاری کی ہے۔کمیشن نے ایک ریلیز میں کہا کہ اتر پردیش کے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ کمیشن نے میڈیا کی خبروں پر خود سے جانکاری لیا ہے ،جن میں بتایا گیا ہے کہ 28 سالہ راجیندر عرف منو کو پولیس وین سے کھینچ کر باہر نکالا گیا اور پیٹ پیٹ کر اس کی جان لے لی گئی ۔
کمیشن نے کہا کہ خبریں اگر صحیح ہیں تو یہ ہیومین رائٹس کی خلاف ورزی کا معاملہ ہے۔ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی ذمہ داری تھی کہ اس حراست میں انسان کی حفاظت ہو۔ کمیشن نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ غیر سماجی عناصر کی گرفت سے شخص چھڑا ئے نہیں جانے کی وجہ سے اس کی موت ہوگئی ۔ریلیز میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ معاملے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں