خبریں

سیاسی رہنماؤں  کے خلاف مجرمانہ معاملے:سپریم کورٹ نے بہار اور کیرل کو ہر ضلع میں اسپیشل کورٹ بنانے کی ہدایت دی

عدالت  نے بہار اور کیرل کو  ضرورت کے حساب سے اپنے اضلاع میں  ایم پی اور ایم ایل اے کے خلاف زیر التوا معاملوں کی شنوائی کے لیے اسپیشل کورٹ بنانے کی آزادی  دی ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو  کہا کہ بہار اور کیرل کے ہر ضلع  میں موجودہ  اور سابق ایم پی ،ایم ایل اے کے خلاف زیر التوا مجرمانہ کیس کی شنوائی کے لیے اسپیشل کورٹ بنائے جائیں۔  چیف جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس ایس کے کؤل، جسٹس کے ایم جوزف کی ایک بنچ نے  ان دو ریاستوں کے ہر ضلع میں اسپیشل کورٹ بنائے جانے کی ہدایت دیتے ہوئے پٹنہ اور کیرل ہائی کورٹ سے 14 دسمبر تک Compliance reportsمانگی ہے۔کورٹ نے ان دونوں ریاستوں کو  ضرورت کے حساب سے اپنے اضلاع میں  ایم پی اور ایم ایل اے کے خلاف زیر التوا معاملوں کی شنوائی کے لیے اسپیشل کورٹ بنائے جانے کی آزادی بھی دی ہے۔

غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ کو منگل کو بتایا گیا کہ پارلیامنٹ اور ودھان سبھاؤں کے موجودہ اور کچھ سابق ممبروں کے خلاف 3 دہائی سے بھی زیادہ وقت سے 4122 مجرمانہ معاملے زیر التوا ہیں۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی بنچ ایک پی آئی ایل پر موجودہ اور سابق ایم ایل اے کے خلاف مجرمانہ معاملوں سے متعلق مدعوں پر منگل کو شنوائی کر رہی تھی۔ سپریم کورٹ نے ریاستوں اور مختلف ہائی کورٹ سے موجودہ اور سابق ایم ایل اے کے خلاف زیر التوا معاملوں کی تفصیلی جانکاری مانگی تھی تاکہ ایسے معاملوں میں جلد شنوائی کے لیے مناسب تعداد میں اسپیشل کورٹ کی تشکیل کی جا سکے۔

سینئر وکیل وجے ہنساریا اور وکیل اسنہاکالیتا اس معاملے میں Amicus curiaeکے رول میں ہیں۔ انھوں نے ریاستوں اور ہائی کورٹ سے ملا ڈیٹا سپریم کورٹ میں پیش کیا۔ یہ ڈیٹا بتاتا ہے کہ 264 معاملوں میں ہائی کورٹ نے شنوائی پر روک لگا دی۔ یہی نہیں 1991 سے زیر التوا کئی معاملوں میں تو الزام تک طے نہیں کیے گئے ہیں۔

سپریم کورٹ نے سبھی ہائی کورٹ سے متعلق ریاستوں میں رکن پارلیامان اور ایم ایل اے سے جڑے زیر التوامجرمانہ معاملوں کی شنوائی کے لیے زیادہ سے زیادہ سیشن اور مجسٹریٹ عدالتوں کو نامزد کرنے کے لیے کہا ہے۔ سپریم کورٹ نے سیشن عدالتوں سے ترجیحی طور پر موجودہ رکن پارلیامان اور ایم ایل اے کے خلاف درج 430 مجرمانہ معاملوں کو دیکھنے کے لیے کہا ہے۔

سپریم کورٹ وکیل اور بی جے پی رہنما اشونی اپادھیائے کی اس عرضی پر شنوائی کر رہی تھی ، جس میں مجرمانہ معاملوں میں مجرم قرار دیے گئے رہنماؤں پر تا عمر روک لگانے کی مانگ کی گئی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)