این آر سی میں شامل نہیں کئے گئے 40.70 لاکھ لوگوں میں سے اب تک 14.28 لاکھ لوگوں نے ہی اتھارٹی کے یہاں دعوے اور اعتراضات داخل کیے ہیں۔ جس کی چھان بین کی آخری تاریخ 15فروری، 2019 ہوگی۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آسام کے لیے این آر سی کے مسودہ میں نام شامل کرانے کے بارے میں دعوے اور اعتراضات درج کرنے کی مدت بدھ کو31 دسمبر تک بڑھا دی ہے۔این آر سی کا مسودہ 30 جولائی کو شائع کیا گیا تھا جس میں 3.29 کروڑ لوگوں میں سے 2.89 کروڑ لوگوں کے نام ہی شامل کئے گئے تھے۔اس فہرست میں4070707 لوگوں کے نام نہیں تھے۔ ان میں سے3759630نام نامنظور کر دئے گئے تھے جبکہ248077 نام روک لئے گئے تھے۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس آر ایف نریمن کی اسپیشل بنچ نے این آر سی کے مسودہ پر دعوے اور اعتراضات داخل کرنے کی مدت 15دسمبر سے اگلےسال 15جنوری تک بڑھانے کی آسام حکومت کی گزارش پر غور کیا۔آسام حکومت کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا کہ فہرست میں شامل نہیں کئے گئے 40.70 لاکھ لوگوں میں سے ابتک 14.28 لاکھ لوگوں نے ہی این آر سی میں نام شامل کرنے کے لئے اتھارٹی کے یہاں دعوے اور اعتراضات داخل کیےہیں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ ہفتے میں درخواست دینے والوں کی تعداد بڑھی ہے، اس لئے اس کی معینہ مدت ایک مہینے اور بڑھا دی جائے۔بنچ نے کہا کہ وہ معینہ مدت 15دن کے لئے اور بڑھائےگی۔ اب فہرست میں شامل نہیں کئے گئے لوگ 31 دسمبر تک اپنے دعوے اور اعتراضات داخل کر سکتے ہیں۔بنچ نے یہ بھی واضح کیا کہ این آر سی میں نام شامل کرنے کے دعووں اور اعتراضات کی چھان بین کی آخری تاریخ ایک فروری کے بجائے 15فروری، 2019 ہوگی۔
بنچ نے شہری رجسٹر کے مسودہ کی کاپیاں عوام کے جائزے کے لئے ضلع کلکٹر، تحصیل، سرکل، گرام پنچایت دفتروں میں دستیاب کرانے کی ہدایت دی تاکہ لوگ این آر سی میں نام جوڑنے یا اس میں شامل غلط نام کے بارے میں اعتراض دائر کر سکیں۔
بنچ نے سینئر وکیل کپل سبل کی اس بات پر بھی غور کیا کہ شہری رجسٹر اتھارٹی 31 اگست، 2015 سے مؤثر قانونی طور پر جائز دستاویزوں کو نام شامل کرنے کے دعووں کی چھان بین کے لئے نہیں مان رہی ہیں۔بنچ نے کہا کہ ہم اتھارٹی کو ہدایت دیتے ہیں کہ وہ یہ دستاویز جاری کرنے کی تاریخ کے بجائے ایسے دستاویزوں کو منظور کریں جو قانونی طور سے جائز ہیں اور قابل قبول ہیں۔اس سے پہلے، عدالت نے این آر سی کے مسودہ میں نام شامل کرنے کے دعویٰ کے لئے پانچ اور دستاویزوں کے استعمال کی اجازت دی تھی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں