خبریں

ملک آئین سے نہیں بلکہ منو اسمرتی چل رہا ہے: ساوتری بائی پھولے

بی جے پی سے  استعفیٰ دینے والی ساوتری بائی پھولے نے کہا کہ نہ کھاؤں‌گا اور نہ کھانے دوں‌گا کی بات کرنے والے وزیر اعظم نریندر مودی خود گھوٹالےبازوں کے حصہ دار بن گئے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پارلیامنٹ میں اپنی من کی بات کہنے کی اجازت نہیں ملتی۔

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

نئی دہلی: بی جے پی سے  استعفیٰ دینے کے بعد بہرائچ سے ایم پی ساوتری بائی پھولے نے ایک بار پھر بی جے پی پر حملہ بولا ہے۔  لکھنؤ کے رمابائی امبیڈکر میدان میں ہوئی ایک ریلی میں انہوں نے کہا کہ ملک کو بی جے پی نہیں بلکہ آر ایس ایس چلا رہا ہے۔  انہوں نے الزام لگایا کہ ان کو لوک سبھا میں اپنی من کی بات کہنے کی اجازت نہیں ملتی تھی۔این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق، ساوتری بائی پھولے نے کہا کہ کئی سارے وزراء، رکن پارلیامان اور سنگھ کےچیف کے ذریعے یہ سننے کو ملتا تھا کہ بابا صاحب امبیڈکر کے ذریعے لکھا گیا آئین بدلا جائے‌گا۔  سابق بی جے پی رہنما نے کہا،ریزرویشن ختم کرنے کی قواعد ہو رہی ہے۔  دہلی کے جنتر منتر پر آئین کی کاپیوں کو جلایا گیا۔  ہم اپنا حق مانگیں‌گے نہیں بلکہ چھین لیں‌گے۔

امر اجالا کی خبر کے مطابق، ساوتری نے وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے کہا، نہ کھاؤں‌گا اور نہ کھانے دوں‌گا ‘کی بات کرنے والے وزیر اعظم نریندر مودی خود گھوٹالےبازوں کے حصے دار بن گئے۔پھولے آگے کہتی ہیں، آج جب نوجوان روزگار کے بارے میں پوچھتا ہے تو رام مندر کی بات کی جاتی ہے۔  آئین کی کھلےعام دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔  آج ملک آئین سے نہیں سنگھ کے ایجنڈے پر چل رہا ہے۔  ریزرویشن کو ختم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔  ‘

رپورٹ کے مطابق، الگ پارٹی بنانے کا اشارہ دیتے ہوئے پھولے نے کہا کہ ملک آئین سے نہیں بلکہ منواسمرتی سے چل رہا ہے اور آئین کے سیکولر جذبہ کو بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بہوجن سماج جب بھی روٹی، کپڑا اور مکان کی بات کرتا ہے تو مندر بنانے کا مدعا اٹھاکر ان کو بہکانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ امر اجالا کی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے کہا کہ اگر مندر بنانے کی اتنی ہی فکر تھی تو پچھلے ساڑھے 4سال میں دھرم سنسد کا انعقاد کیوں نہیں کیا گیا۔

واضح ہو کہ گزشتہ 6 دسمبر کو ساوتری بائی پھولے نے بھارتیہ جنتا پارٹی سے  استعفیٰ دے دیا تھا۔   استعفیٰ دیتے وقت انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان کی دولت غیر ضروری طور پر مجسمہ بنانے اور مندروں کی تعمیر میں خرچ کی جا رہی ہے۔  شہروں اور قصبوں کا نام بدلا جا رہا ہے۔  بہوجن سماج اور اقلیتوں کی تاریخ کو مٹایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ وشو ہندو پریشد، بی جے پی اور آر ایس ایس سے جڑی تنظیموں کے ذریعے ایودھیا میں ایک بار پھر 1992 جیسی حالت پیدا کر کے سماج میں تقسیم اور فرقہ وارانہ کشیدگی کی حالت پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔  اسی وجہ سے  میں بی جے پی کی رکنیت سے  استعفیٰ دے رہی ہوں۔