خبریں

مرکزی وزیر قانون نے کہا؛ عدلیہ میں بھی ہو ایس سی ایس ٹی رزیر ویشن

لاء منسٹر روی شنکر پرساد نے کہا کہ یو پی ایس سی کے ذریعے ایک آل انڈیا جوڈیشیل سروس اگزام کے تحت ایس سی اور ایس ٹی  کمیونٹی کے لوگوں کی بھرتی کی جاسکتی ہے۔

روی شنکر پرساد، فوٹو: پی آئی بی

روی شنکر پرساد، فوٹو: پی آئی بی

نئی دہلی: مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے گزشتہ سوموار کو عدلیہ میں ایس سی –ایس ٹی کے لوگوں کے لیے ریزرویشن دینے کی بات کہی ہے۔ لکھنؤ میں اکھل بھارتیہ ادھیوکتا پریشد کے ذریعے منعقد ایک پروگرام میں انہوں نے کہا کہ یو پی ایس سی کے ذریعے کرائے ایک آل انڈیا جوڈیشیل سروس اگزام کے تحت ایس سی اور ایس ٹی کمیونٹی کے لوگوں کی بھرتی کی جاسکتی ہے۔

روی شنکر پرساد نے ٹائمس آف انڈیا سے کہا ، اگر یوپی ایس سی کے ذریعے جوڈیشل سروس کا اگزام کروایا جاتا ہے تو اس یہ اسی بنیاد پر ہوگا جس طرح سول سروس میں امیدواروں کو انتخاب کیا جاتا ہے ،جہاں ایس سی اور ایس ٹی کے لیے ریزرویشن ہوتا ہے۔انہوں نے کہا چنے ہوئے لوگوں کی الگ الگ ریاستوں میں تقرری کی جائے گی اور ریزرویشن سے محروم کمیونٹی کے تربیت یافتہ جوڈیشیل افسروں کے لیے مواقع پیدا ہوں گے جو وقت کے ساتھ اعلیٰ عہدوں پر جا سکیں گے۔

پرساد نے یہ بھی کہا کہ ، ایک منظم جوڈیشل سروس ہمارے لاء اسکولوں سے باصلاحیت نوجوانوں کو متوجہ کر سکتی ہے۔ اچھی طرح سے جانکاری رکھنے والے افسروں سے اے ڈی جی کی سطح پر تبدیلی آئے گی۔ اے ڈی جی اور ضلع جج کے طور پر بھی وہ عدلیہ نظام کو تیز اور زیادہ ہنرمندی سے بنانے میں مدد کر سکتے ہیں ۔قابل ذکر ہے کہ روی شنکر کے ان خیالات کا رام ولاس پاسوان نے خیر مقدم کیا ہے۔

پرساد کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب کچھ دن پہلے نیتی آیوگ نے اسٹریٹجی فار نیو انڈیا @75 کے عنوان سے جاری اپنی رپورٹ میں عدلیہ کے اونچے معیارات کو بنائے رکھنے کے لیے رینکنگ کی بنیاد پر آل انڈیا جوڈیشل سروس اگزام کرانے کی سفارش کی تھی۔

نیتی آیوگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘ مقصد یہ ہے کہ افسروں کو ان کی تعلیم اور اسکل کی بنیاد پر ایکسپرٹ بنایا جائے۔ یہاں یہ بھی ضروری ہو کہ لمبے وقت کے لیے افسروں کی قابلیت کی بنیاد پر پوسٹنگ کی جائے۔ حالانکہ یہ بھی متعین کیا جانا ضروری ہے کہ افسروں کو الگ الگ شعبے میں کام کرنے کا موقع ملے تاکہ ضرورت پڑنے پر ان کو کسی بھی ضروری کام میں لگایا جا سکے۔’