خبریں

2004 سے 2017 کے درمیان فرقہ وارانہ تشدد میں 1600 سے زیادہ لوگوں کی موت؛ آر ٹی آئی

وزارت داخلہ نے بتایا کہ ہندوستان میں سال 2004 سے 2017 کے درمیان فرقہ وارانہ تشدد کے 10399 واقعات ہوئے۔ اس میں 1605 لوگ مارے گئے اور 30723 لوگ زخمی ہوئے۔

فائل فوٹو: رائٹرس

فائل فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: ہندوستان میں سال 2004 سے 2017 کے درمیان فرقہ وارانہ تشدد کے 10399 واقعات ہوئے۔اس میں 1605 لوگ مارے گئے اور 30723 لوگ زخمی ہوئے۔ وزارت داخلہ نے ایک آر ٹی آئی کے جواب میں یہ جانکاری دی ہے۔ آر ٹی آئی  درخواست کے تحت انکشاف  ہوا ہے کہ فرقہ وارانہ تشدد کے سب سے زیادہ 943 واقعات 2008 میں ہوئے۔ سال 2008 میں تشدد میں 167 لوگ مارے گئے اور 2354 لوگ زخمی ہوئے۔

وزارت داخلہ نے نوئیڈا کے آئی ٹی پروفیشنل اور آر ٹی آئی کارکن امت گپتا کی عرضی کے جواب میں کہا کہ تشدد کے سب سے کم 580 معاملے 2011 میں درج کئے گئے۔ اس دوران 91 لوگوں کی موت ہوئی اور 1899 لوگ زخمی ہوئے۔ گپتا نے یہ بھی پوچھا کہ اس دوران فرقہ وارانہ جھڑپوں، فسادات اور لڑائیوں میں کتنے لوگ گرفتار اور مجرم ثابت ہوئے۔ اس پر وزارت نے بتایا کہ ایسے اعداد و شمار ریاستی حکومت کے پاس ہوتے ہیں کیونکہ پولیس اور پبلک آرڈر ریاست کا موضوع ہے۔

گپتا سے یہ پوچھے جانے پر کہ انہوں نے 2004 سے فرقہ وارانہ جھڑپوں کے اعداد و شمار کیوں مانگے، اس پر انہوں نے بتایا، ‘ میں فرقہ وارانہ جھڑپوں، لڑائیوں یا فسادات کے واقعات پر حقائق  کو سامنے لانا چاہتا تھا۔ اس لئے میں نے 2004 سے 2017 تک کی  صوبہ وار تفصیلات مانگی تاکہ یو پی اے اور این ڈی اے حکومتوں کے دوران چیزیں واضح  ہو سکیں۔ ‘

آر ٹی آئی سے ملے جواب کے مطابق 2017 میں فرقہ وارانہ تشدد کے 822 معاملے درج کئے گئے، جس میں 111 لوگ مارے گئے اور 2384 زخمی ہوئے۔ جبکہ 2016 میں، 703 معاملے درج کئے گئے تھے، 86 لوگ مارے گئے تھے اور 2321 زخمی ہوئے تھے۔ اسی طرح 2015 میں 751 معاملے سامنے آئے، 97 لوگ مارے گئے اور 2264 زخمی ہوئے۔ جبکہ 2014 میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے 644 معاملے سامنے آئے، 95 لوگ مارے گئے اور 1921 لوگ زخمی ہوئے۔

وزارت داخلہ نے بتایا کہ 2013 میں اس طرح کے 823 معاملے درج کئے گئے تھے، جس میں 133 لوگ مارے گئے تھے اور 2269 لوگ زخمی ہوئے تھے، جبکہ 2012 میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے 668 معاملے تھے، 94 لوگ مارے گئے تھے اور 2117 زخمی ہوئے تھے۔ سال 2009 میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے دوسرے سب سے زیادہ 849 معاملے آئے، جس میں 125 لوگوں کی جان چلی گئی اور ایک سال میں 2461 لوگ زخمی ہوئے تھے۔

اس سے پہلے گزشتہ سال مرکزی حکومت نے بتایا کہ سال 2017 میں ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کے 822 واقعات  ہوئے جن میں 111 لوگوں کی موت ہو گئی۔ وزیر مملکت برائے داخلہ ہنس راج گنگارام اہیر نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ سال 2016 میں فرقہ وارانہ تشدد کے 703 واقعات ہوئے جن میں 86 لوگوں کی جان گئی۔

وہیں 2015 میں فرقہ وارانہ تشدد کے 751 واقعات میں 97 لوگ مارے گئے تھے۔ حالانکہ 2015 سے پہلے تک کے اعداد و شمار کو دیکھیں تو 2014 سے لےکر 2017تک فرقہ وارانہ تشدد کے 2920 واقعات ہوئے ہیں جس میں 389 لوگوں کی موت ہو گئی۔ وہیں ان  میں 8890 لوگ زخمی ہوئے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)