عدالت نے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال سے 17 جنوری تک حلف نامہ دائر کرنے کے لئے کہا ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مرکز کی مودی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ حلف نامہ دائر کر کے بتائیں کہ ابھی تک لوک پال تقرری کے لئے کیا قدم اٹھائے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے مرکز سے یہ بتانے کے لئے کہا ہے کہ گزشتہ سال ستمبر مہینے سے لےکر ابتک لوک پال تقرری کے لئے سرچ کمیٹی تشکیل کرنے کو لےکر کیا کیا گیا ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کےکے وینو گوپال سے 17 جنوری تک حلف نامہ دائر کرنے کے لئے کہا ہے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس ایس کے کول کی بنچ نے کہا، ‘ آپ کو لوک پال کے لئے سرچ کمیٹی کی تشکیل کے مدعے پر اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بتانا ہوگا۔ ‘ جب اٹارنی جنرل نے کہا کہ ستمبر 2018 کے آخری حکم کے بعد سے کئی قدم اٹھائے گئے ہیں، تو بنچ نے ان سے پوچھا، ‘ آپ نے آج تک کیا کیا ہے۔ اتنا وقت لیا جا رہا ہے۔ ‘جب اٹارنی جنرل نے دوہرایا کہ کئی قدم اٹھائے گئے ہیں، تو بنچ نے کہا کہ ستمبر 2018 کے بعد سے جو کچھ کیا ہے اس کو آن ریکارڈ بتائیے۔
غیر سرکاری تنظیم این جی او کامن کاج کی طرف سے پیش وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ حکومت نے اپنی ویب سائٹ پر سرچ کمیٹی کے ممبروں کو بھی عام نہیں کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ سال 24 جولائی کو لوک پال کے لئے ایک سرچ کمیٹی کی تشکیل کے مدعے پر مرکز کی دلیلوں کو مکمل طور پر غیراطمینان بخش بتاتے ہوئے خارج کر دیا تھا اور چار ہفتے کے اندر بہتر حلف نامہ دائر کرنے کے لئے کہا تھا۔
اس ہدایت کے بعد اٹارنی جنرل نے بتایا تھا کہ سلیکشن کمیٹی کے ممبروں وزیر اعظم نریندر مودی، ہندوستان کے اس وقت کے چیف جسٹس دیپک مشرا، لوک سبھا صدر سمترا مہاجن اور مکل روہتگی نے سرچ کمیٹی کے ممبروں کے لئے گزشتہ سال 19 جولائی کو ناموں پر صلاح مشورہ کیا۔ کےکے وینو گوپال نے کہا، ‘ سلیکشن کمیٹی نے یہ بھی نوٹ کیا تھا کہ سرچ کمیٹی میں کم سے کم 7 لوگ (چیئرپرسن سمیت) ہونے چاہیے جن کی کرپشن مخالف پالیسی، پبلک ایڈمنسٹریشن، احتیاط، پالیسی سازی، مالیات سمیت بیمہ اور بینکنگ، لاء اینڈ آرڈر وغیرہ میں تجربہ ہو۔ ‘
انہوں نے آگے کہا، ‘ اس کے علاوہ سرچ کمیٹی کے ممبروں میں سے 50 فیصد ممبرایس سی ایس ٹی، او بی سی ، اقلیتی کمیونٹی اور خاتون میں سے ہوںگے۔ ‘ اس سے پہلے دی وائر نے رپورٹ کی تھی کہ مودی حکومت میں پچھلے چار سالوں میں لوک پال سرچ کمیٹی کی ایک بھی میٹنگ نہیں ہوئی ہے۔ وہیں لوک پال سلیکشن کمیٹی کی پہلی میٹنگ مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے 45 مہینوں بعد ہوئی۔
بد عنوانی کے معاملوں پر ایک آزادانہ اور مضبوط ادارہ قائم کرنے کے لئے سال 2013 میں لوک پال اور لوک آیکت بل پاس کیا گیا تھا۔ حالانکہ مرکز کی مودی حکومت کے ساڑھے چار سال سے زیادہ کاوقت گزر جانے کے بعد بھی ابھی تک لوک پال کی تقرری نہیں ہوئی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں