خبریں

آسام:شہریت بل معاملے پر بی جے پی کی اتحادی پارٹی اے جی پی نے حمایت واپس لی

قابل ذکر ہے کہ اے جے پی کے حمایت واپس لینے کے بعد بھی ریاست کی بی جے پی حکومت کو زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔

فوٹو : پی ٹی آئی

فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: آئندہ لوک سبھا انتخاب 2019 سے پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)شہریت ترمیم بل کے تنازعے کے بیچ ایک بڑا جھٹکا لگا ہے ۔ واضح ہوکہ آسام میں بی جے پی کی اتحادی پارٹی آسام گن پریشد (اے جی پی)نےحکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی ہے۔اے جے پی کے صدر اتل بیر نے اس فیصلے کا اعلان کیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ اے جے پی کے حمایت واپس لینے کے بعد بھی ریاست کی بی جے پی حکومت کو زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔

اس پورے معاملے میں آسام گن پریشد(اے جی پی)نے گزشتہ سال 2018 ستمبر میں ہی کہہ دیا تھا کہ اگر مرکزی حکومت نے شہریت ترمیم بل کو پاس کیا تو ہم ریاست میں ان کے ساتھ اپنا اتحاد جاری نہیں رکھیں گے۔غورطلب ہے کہ مرکزی کابینہ نے شہریت ترمیم بل کو منظوری دے دی ہے۔ اس کو لےکر آسام سمیت پورے نارتھ-ایسٹ میں بڑے پیمانے پر مخالفت کی جا رہی ہے۔

اسٹوڈنٹ  تنظیموں  اور دیگر مقامی گروپوں نے 8 کو  پورے نارتھ-ایسٹ میں بند کی اپیل کی ہے۔ بند کا اعلان ایسے وقت میں ہوا ہے جب وزیر اعظم مودی سلچر میں اپنی ریلی کے دوران اس بل کو لانے کی خواہش کا اظہار کر  چکے ہیں۔بتایا جا رہا ہے کہ اگر یہ بل پارلیامنٹ  میں پاس ہو جاتا ہے تو پڑوسی ملک، بنگلہ دیش کے اقلیتوں کو ہندوستان کی شہریت مل جائے‌گی۔ ایسے میں نارتھ-ایسٹ میں باہری لوگوں کی تعداد میں بھاری  اضافہ ہوگا۔ جس سے مقامی شہری اقلیت ہو جائیں‌گے۔ اس کی وجہ سے  مقامی لوگوں نے اس بل کی مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس مجوزہ ترمیم بل میں بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان سے آئے وہاں کے اقلیتوں کو ہندوستان کی شہریت عطا کرنے کا اہتمام ہے۔ ان اقلیتوں میں ہندو، سکھ، عیسائی، پارسی، بدھ اور جین کمیونٹی کے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے۔ بی جے پی کے لئے یہ بل کئی معنوں میں بہت اہم ہے۔ 2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی نے شہریت قانون میں اصلاح کرنے کی بات کہی تھی۔ اس کے بر عکس  حزب مخالف لگاتار اس کی مخالفت کر رہا ہے۔ کانگریس، ترنمول کانگریس اور سی پی ایم جیسی جماعت مذہب کی بنیاد پر شہریت عطا کرنے کی مخالفت کر رہے ہیں۔