اے ڈی آر کی رپورٹ کے مطابق،سال18-2017 میں سیاسی پارٹیوں کو 20000 روپے سے زیادہ کا کل 469.89 کروڑ روپے کا چندہ ملا ہے۔ اس میں سے بی جے پی کو 437.04 کروڑ روپے کی رقم ملی، جبکہ کانگریس کو 26.65 کروڑ روپے ملے ہیں۔
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو پچھلے مالی سال میں دیگر نیشنل پارٹیوں کے مقابلے میں تقریباً 12 گنا زیادہ یعنی 437 کروڑ روپے سے زیادہ سیاسی چندہ ملا ہے۔ انتخابی اصلاحات کے مدعے پر کام کرنے والا غیر سرکاری ادارہ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) نے بدھ کو جاری اپنی رپورٹ میں یہ جانکاری دی ہے۔
اے ڈی آر کی رپورٹ کے مطابق،سال18-2017 میں سیاسی پارٹیوں کو 20000 روپے سے زیادہ کا کل 469.89 کروڑ روپے کا چندہ ملا ہے۔ اس میں سے بی جے پی کو 437.04 کروڑ روپے کی رقم ملی، جبکہ کانگریس کو 26.65 کروڑ روپے ملے ہیں۔ بی جے پی اور کانگریس کو سب سے زیادہ چندہ ‘ پروڈینٹ الیکٹورل ٹرسٹ ‘ کی طرف سے ملا ہے۔ یہ بڑے کارپوریٹ گھرانوں کے ذریعے حمایت یافتہ کمپنی ہے جس میں اثاثہ (ایسیٹ) اور ٹیلی کام سیکٹر سے جڑی بڑی کمپنیاں شامل ہیں۔
پروڈینٹ الیکٹورل ٹرسٹ نے بی جے پی اور کانگریس کو ملاکر کل 164.30 کروڑ روپے کا چندہ دیا۔ اس میں سے بی جے پی کو 154.30 کروڑ روپے ملے ہیں جو کہ اس کو ملے کل چندے کا 35 فیصد ہے۔ کانگریس کے حصے میں دس کروڑ روپے آئے ہیں۔ اے ڈی آر نے ایک بیان میں بتایا، ‘ بی جے پی نے اپنے جس چندے کا اعلان کیا ہے وہ کانگریس، این سی پی، سی پی آئی ، سی پی ایم اور ترنمول کانگریس کے ذریعے اسی مدت میں اعلان شدہ کل چندے سے 12 گنا زیادہ ہے۔ ‘
کارپوریٹ گھرانوں سے بی جے پی کو کل 400.23 کروڑ روپے اور کانگریس کو18-2017 میں صرف 19.29 کروڑ روپے کی امداد ملی ہے۔ اے ڈی آر نے بتایا کہ نیشنل پارٹیوں کو تقریباً 90 فیصد چندہ کارپوریٹ گھرانوں سے اور باقی 10 فیصد ذاتی لوگوں سے ملا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی ) نے اعلان کیا ہے کہ اس کو18-2017 کے دوران 20000 روپے سے زیادہ کوئی چندہ نہیں ملا۔ پچھلے 12 سالوں سے بی ایس پی یہی اعلان کرتی آئی ہے۔
اعلان کیے جانے والے سیاسی چندے میں سے تقریباً آدھا یعنی 208.56 کروڑ روپے دہلی سے آیا ہے۔ اس کے بعد مہاراشٹر سے 71.93 کروڑ روپے اور گجرات سے 44.02 کروڑ روپے آیا ہے۔ اے ڈی آر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کل چندے میں سے 42.60 کروڑ روپے یعنی تقریباً 9.07 فیصد رقم کی ادھوری اطلاع کی وجہ سے پتہ نہیں چل سکا کہ یہ کس ریاست سے آیا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں