خبریں

جج پرموشن: جسٹس لوکور نے  کالجیئم کے 12 دسمبر کے فیصلے کو عام نہ کرنے پر مایوسی کا اظہار  کیا

12 دسمبر کو سپریم کورٹ کے  کالجیئم نے جسٹس پردیپ نندراجوگ اور جسٹس راجیندر مینن کے پروموشن کی تجویز رکھی تھی، لیکن 10 جنوری کو چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والے  کالجیئم نے سینئرٹی کو درکنار کرتے ہوئے جسٹس دینیش ماہیشوری اور جسٹس سنجیو کھنہ کا پروموشن کیا۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مدن بی لوکور نے  کالجیئم سے متعلق مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ بدھ کو ایک پروگرام کے دوران انہوں نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ ججوں کے پروموشن والے سپریم کورٹ کے  کالجیئم کا 12 دسمبر کا فیصلہ عام نہیں کیا گیا۔واضح  ہو کہ چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والے پانچ ججوں کے  کالجیئم نے 10 جنوری کو سینئرٹی کو درکنار کرتے ہوئے جسٹس دنیش ماہیشوری اور جسٹس سنجیو کھنہ کا پرموشن سپریم کورٹ میں کر دیا تھا۔گزشتہ18 جنوری کو جسٹس ماہیشوری اور جسٹس کھنہ نے چارج بھی سنبھال لیا ہے۔

اس کے پہلے کے  کالجیئم میں جسٹس مدن بی لوکور بھی شامل تھے۔ گزشتہ سال 12 دسمبر کو ہوئی میٹنگ میں یہ تجویز پاس کی گئی تھی کہ جسٹس پردیپ نندراجوگ اور جسٹس راجیندر مینن کا پرموشن سپریم کورٹ کے لئے کیا جائے‌گا۔حالانکہ 12 دسمبر کی میٹنگ کا فیصلہ عام نہیں کیا گیا۔ اس بیچ 30 دسمبر کو جسٹس مدن بی لوکور ریٹائر ہو گئے۔اس کے بعد اس سال 10 جنوری کو نئے  کالجیئم کی میٹنگ ہوئی جس میں جسٹس دنیش ماہیشوری اور جسٹس سنجیو کھنہ کا پروموشن کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔

جسٹس نندراجوگ اور جسٹس مینن کو پرموشن نہ کئے جانے پر جسٹس مدن بی لوکور نے کہا کہ ان کو اس بات کی جانکاری نہیں کہ ان کے ریٹائر ہونے کے بعد کیا وجہ تھی جس کے بعد 10 جنوری کو نئے  کالجیئم کو یہ فیصلہ کرنا پڑا۔جسٹس مدن بی لوکور نے کہا، گزشتہ سال 12 دسمبر کو  کالجیئم کی میٹنگ ہوئی تھی، جس میں کچھ فیصلہ لئے گئے تھے۔ حالانکہ 12 دسمبر اور 10 جنوری کے درمیان کیا ہوا، میں اس کے بارے میں نہیں جانتا، اس لئے میں کچھ کہہ نہیں سکتا۔ اس بات کی تھوڑی مایوسی ہوئی کہ 12 دسمبر کو  کالجیئم کی میٹنگ میں  جو تجویز پاس ہوئی ان کو عام نہیں کیا گیا۔ حالانکہ ایسا کیوں کیا گیا اب اس بات سے میرا کوئی واسطہ نہیں۔ ‘

قانون اور عدلیہ پر مبنی نیوز پورٹل ‘دی لیف لیٹ’کی طرف سے ‘ہندوستانی عدلیہ کی حالت ‘کے موضوع پر ہوئے ایک پروگرام کے دوران جسٹس مدن بی لوکور نے یہ بات کہی۔انہوں نے کہا، ‘  کالجیئم میں جو ہوا وہ اعتماد کا معاملہ ہے۔ میں یہ کہہ‌کر کسی کا اعتماد نہیں توڑنا چاہتا کہ ہم نے اس بات کو لےکر صلاح مشورہ کیا ہے یا نہیں، لیکن کچھ فیصلے لئے گئے۔ یہ اعتماد اور بھروسے کا معاملہ ہے۔ ہم کچھ فیصلہ لیتے ہیں جس کو سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا جانا چاہیے۔ ‘

بتا دیں کہ جسٹس مدن بی لوکور نے گزشتہ سال 12 جنوری کو چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس کورین جوزف اور سابق جج جے چیلمیشور کے ساتھ مل‌کر ایک پریس کانفرنس کیا تھا، جس میں سپریم کورٹ میں معاملوں کے مختص سمیت سنگین سوال اٹھائے تھے۔ پریس کانفرنس میں ان ججوں نے کہا تھا کہ اگر سپریم کورٹ کو بچایا نہیں گیا تو جمہوریت ناکام ہو جائے‌گی۔

(خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)