خبریں

کھیل کی دنیا: انڈونیشیا ماسٹرز خطاب، پرو ریسلنگ لیگ اور کرکٹ

سری لنکا کرکٹ ٹیم پر حملہ ہونے کے بعد کوئی بھی کرکٹ ٹیم پاکستان میں میچ کھیلنا نہیں چاہتی۔اس حملہ کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی اور دوسری ٹیموں کو مکمل حفاظت کی ضمانت دینے کا وعدہ کیا مگر اس کے باوجود بڑی ٹیمیں پاکستان میں کھیلنے کو تیار نہیں ہیں۔

فوٹو بہ شکریہ : ہریانہ ہیمرس ٹوئٹر

فوٹو بہ شکریہ : ہریانہ ہیمرس ٹوئٹر

کچھ خطاب ایسے ہوتے ہیں جو کھلاڑیوں کو حاصل تو ہو جاتے ہیں مگر انہیں اس  سے بہت زیادہ خوشی نہیں ہوتی۔ایسا ہی ایک خطاب سائنا نہوال کو انڈونیشیا ماسٹرز کی شکل میں ملا۔تین مرتبہ کی عالمی چمپئن کیرولینا مارین کے سائنا کے خلاف فائنل میچ کے دوران پیر میں چوٹ کی وجہ سے دستبردار ی کے بعد سائنا کو خطاب دے دیا گیا۔ مقابلے کے دوران سائنا پیچھے چل رہی تھیں مگر قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا اس لئے دو سال بعد سائنا بی ڈبلیو ایف خطاب جیتنے میں کامیاب ہو گئی۔ جیت کے بعد سائنا نے کہا آج جس طرح سے مجھے خطاب ملا ہے اس سے میں خوش نہیں ہوں۔میچ کے دوران چوٹ کی تکلیف کیا ہوتی ہے اس کا مجھے احسا س ہے۔

سربیا کے نوواک جوکووچ نے آسٹریلین اوپن کے فائنل میں رافیل نڈال کو شکست دے کر ساتویں بار آسٹریلین اوپن جیت کر یہ ثابت کر دیا کہ فی الحال ہارڈ کورٹ پر ان کا کوئی ثانی نہیں ہے۔سات خطاب کے بعد جوکووچ اب سب سے زیادہ مرتبہ آسٹریلین اوپن جیتنے والے کھلاڑی بن گئے ہیں۔یہ کل ملا کر جوکووچ کا پندرہواں گرینڈ سلیم خطاب ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ سال ومبلڈن اور امریکی اوپن کا خطاب بھی جوکووچ نے ہی جیتا تھا۔اس طرح وہ گرینڈ سلیم کی ہیٹ ٹرک کر چکے ہیں اب یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ وہ فرنچ اوپن جیت پاتے ہیں یا نہیں۔جوکووچ نے پندرہ گرینڈ سلیم خطاب حاصل کرکے پیٹ سمپراس کے چودہ گرینڈ سلیم کے خطاب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔اب سب سے زیادہ خطاب کے معاملے میں وہ تیسرے نمبر پر آ گئے ہیں۔فی الحال سب سے زیادہ گرینڈ سلیم خطاب کے معاملے میں راجر فیڈرر پہلے نمبر پر ہیں جنہوں نے 20گرینڈ سلیم خطاب حاصل کئے ہیں۔فیڈرر کے بعد رافیل نڈال کا نمبر ہے جن کے گرینڈ سلیم خطاب کی تعداد17ہے۔

آخر کار پرو ریسلنگ لیگ میں ہریانہ ہیمرس کا خواب پورا ہو ہی گیا۔ فائنل میں ہریانہ ہیمرس نے پنجاب رائلس کو6-3سے شکست دی۔ہریانہ ہیمرس کی ٹیم لگاتار چوتھی بار فائنل میں پہنچی تھی اور ایسا ڈر تھا کہ کہیں ٹیم اس بار بھی شکست سے دو چار نہ ہو جائے مگر چوتھی کوشش میں ٹیم کو کامیابی مل ہی گئی۔ہریانہ کی ٹیم نے شروع کے پانچوں مقابلے جیت کر خطاب پر قبضہ جمایا۔گزشتہ تین مقابلوں میں رنر اپ رہی ہریانہ ہیمرس کی ٹیم جہاں پہلی بار خطاب جیتنے میں کامیاب رہی وہیں اس نے پنجاب رائلس کو خطابی ہیٹ ٹرک کرنے سے بھی روک دیا۔اس جیت کے بعدہریانہ کو 1.9کروڑ جبکہ رنر اپ پنجاب کو1.1کروڑ روپئے ملے۔پرو ریسلنگ کا آغاز2015میں ہوا تھا۔پہلی لیگ ممبئی گروڑا نے جیتی تھی۔اس کے بعد دو لیگ پنجاب رائلس نے جیتی جبکہ اس بار یہ خطاب ہریانہ ہیمرس کو ملا۔

ہندوستان کی مرد اور خواتین دونوں کرکٹ ٹیمیں ان دنوں نیوزی لینڈ میں ہیں۔مرد اور خواتین دونوں ہی ٹیموں نے حالانکہ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز جیتی مگر اس کے بعد دونوں ہی ٹیموں کو شکست ہو گئی۔ مردوں کی ٹیم کو چوتھے میچ میں جس شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا اس کے بعد تو اب ایسی بحث شروع ہو گئی ہے کہ کیا اسی کارکردگی پر ٹیم سے عالمی کپ میں بہتر مظاہرہ کی امید کر سکتی ہے۔خواتین کی ٹیم نے بھی سریز تو دو میچ کے بعد ہی جیت لی مگر تیسرے میچ میں اسے بھی آٹھ وکٹ سے شکست ہو گئی۔مردوں کی ٹیم کی بات کریں تو چوتھے میچ میں کوہلی اور دھونی دونوں نہیں تھے۔کوہلی بھلے ہی اس شرمناک شکست کے داغ سے بچ گئے مگر روہت شرما کی کپتانی میں ملی اس شکست نے انہیں سوالات کے گھیرے میں لا دیا۔میچ کے بعد خود روہت بھی حیران تھے کہ ٹیم نے ایسی خراب کارکردگی کا مظاہرہ کیسے کیا۔

سری لنکا کرکٹ ٹیم پر حملہ ہونے کے بعد کوئی بھی کرکٹ ٹیم پاکستان میں میچ کھیلنا نہیں چاہتی۔اس حملہ کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی اور دوسری ٹیموں کو مکمل حفاظت کی ضمانت دینے کا وعدہ کیا مگر اس کے باوجود بڑی ٹیمیں پاکستان میں کھیلنے کو تیار نہیں ہوئیں۔پاکستان کا دنیا کی دوسری ٹیموں کے ساتھ مقابلہ تو ہو رہا ہے مگر یہ مقابلے کسی تیسرے ممالک میں ہو رہے ہیں۔کئی چھوٹی ٹیمیں پاکستان میں کھیلنے کو تیار ہوئیں اور وہ یہاں آئیں بھی مگر بڑی ٹیمیں اب بھی پاکستان میں کھیلنے سے کترا رہی ہیں۔

ان دنوں ویسٹ انڈیز کی خاتون کرکٹ ٹیم پاکستان میں ہے۔یہاں اسے تین ٹی 20میچ کھیلنے ہیں۔جو کھلاڑی پاکستان آئی ہے وہ تو پاکستان کے ماحول کی تعریف کر رہی ہے اور دوسری ٹیموں کو بھی یہ بتانے کی کوشش کر رہی ہے کہ اب پاکستان میں کھیلنے میں کوئی دشواری نہیں ہے مگر واضح رہے کہ ویسٹ انڈیز کی کپتان نے ہی پاکستان جانے سے منع کر دیا۔ویسے تو اب پاکستان میں کرکٹ ہو رہی ہے اور غیر ملکی ٹیمیں بھی اس میں شریک ہو رہی ہیں اس لئے اب ایسی امید کی جا سکتی ہے کہ آنے والے دنوں میں یہاں بڑی ٹیموں کو آنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔