آر ٹی آئی کارکن اور کسان رہنما اکھل گگوئی، ساہتیہ اکادمی ایورڈیافتہ ہیرین گگوئی اور صحافی منجیت مہنت کے خلاف بھی شہریت (ترمیم) بل کو لےکر دئے گئے بیان کے لئے حکومت کے خلاف بغاوت کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔
نئی دہلی: آسام میں 2016 میں بی جے پی کی حکومت بننے کے بعد سے ریاست میں اب تک حکومت کے خلاف بغاوت کے کل 251 معاملے درج کئے گئے ہیں۔اسمبلی میں سوموار کو یہ جانکاری دی گئی۔ پارلیامانی امورکے وزیر چندرموہن پٹواری نے ایک تحریری جواب میں بتایا کہ 26 مئی 2016 کو موجودہ حکومت کے کام کاج سنبھالنے کے بعد سے کئی لوگوں اور ممنوعہ تنظیموں کے خلاف 251 معاملے درج کئے گئے ہیں۔
پٹواری نے اسمبلی میں اپوزیشن کےرہنما دیب برت سیکیہ کے سوال کے جواب میں کہا کہ یونائٹیڈ لبریشن فرنٹ آف آسام (آئی)،نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ آف بوڈولینڈ(ایس)،نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ آف بوڈولینڈ، کامت پور لبریشن آرگنائزیشن اور نیشنل سنتھال لبریشن آرمی جیسے انتہا پسند گروپوں کے خلاف حکومت کے خلاف بغاوت کے معاملے درج کئے گئے ہیں۔پٹواری نے کہا کہ وزیراعلیٰ اور وزیر داخلہ سربانند سونووال کے کہنے پر کئی لوگوں کے خلاف بھی ایسے ہی معاملے درج کئے گئے ہیں۔
آسام پولیس نے جنوری میں آر ٹی آئی کارکن اور کسان رہنما اکھل گگوئی کے خلاف بھی ڈبروگڑھ اور گوہاٹی شہر میں دو معاملے درج کئے ہیں۔ گگوئی کے علاوہ مشہور دانشور اور ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ ہیرین گگوئی اور صحافی منجیت مہنت کے خلاف بھی شہریت (ترمیم) بل پر متنازعہ بیان دینے کے لئے گزشتہ مہینے حکومت کے خلاف بغاوت کا معاملہ درج کیا گیا تھا۔
ہیرین گگوئی اور اکھل گگوئی نے شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں’سیو آسام فورم ‘ کے ذریعے منعقد اجلاس میں عوامی طور پرآسام کی خودمختاری کے مدعے کو اٹھایا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں