خبریں

این آر سی پروسیس کو برباد کرنا چاہتی ہے مرکزی حکومت: سپریم کورٹ

چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی نے کہا کہ مرکزی حکومت این آر سی پروسیس کو لے کر تعاون نہیں کر رہی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وزارت داخلہ کی پوری کوشش این آر سی پروسیس کو برباد کرنے کی ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی/nrcassam.nic.in

فوٹو: پی ٹی آئی/nrcassam.nic.in

نئی دہلی: آسام میں این آر سی پروسیس کو لے کر سپریم کورٹ نے منگل کو مرکزی حکومت کو سخت پھٹکار لگائی ہے۔ کورٹ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ وزارت داخلہ کی پوری کوشش این آر سی پروسیس کو برباد کرنے کی ہے۔ سپریم کورٹ نے ایک بار پھر واضح کیا کہ این آر سی کے لیے متعینہ 31 جولائی کی مدت آگے نہیں بڑھے گی۔ اس کے ساتھ ہی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ ریاست کے کچھ افسروں کو الیکشن کے کام سے الگ کر دے، جس سے این آر سی پروسیس جاری رکھنے کو   یقینی بنایا  سکے۔

غور طلب ہے کہ وزارت داخلہ نے سپریم کورٹ سے این آر سی کے کام کو 2 ہفتے کے لیے روکنے کی گزارش کی تھی کیوں کہ سینٹرل آرمڈ پولیس فورسز(سی اے پی ایف)الیکشن ڈیوٹی میں مصروف رہیں گی۔ اس پر سی جے آئی رنجن گگوئی کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ این آر سی پروسیس کو پورا کرنے کی 31 جولائی کی  ڈیڈ لائن نہیں بڑھے گی۔

سی جے آئی نے کہا کہ مرکزی حکومت این آر سی پروسیس کو لے کر تعاون نہیں کر رہی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وزارت داخلہ کی پوری کوشش این آر سی پروسیس کو برباد کرنے کی ہے۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ وہ آسام کے کچھ افسروں کو الیکشن ڈیوٹی سے آزاد کرنے پر غور کرے تاکہ این آر سی پروسیس کا جاری رکھنا یقینی بنایا جا  سکے۔

غور طلب ہے کہ کورٹ نے اس سے پہلے 24 جنوری کو کہا تھا کہ آسام کے لیے این آر سی پروسیس کو پورا کرنے کی ڈیڈ لائن 31 جولائی 2019 ہے اور یہ نہیں بدلے گی۔ سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت ، این آر سی کو آرڈینٹر اور الیکشن کمیشن کو یہ یقینی بنانے کے لیے کہا تھا کہ آئندہ انتخابات کی وجہ سے این آر سی کا پروسیس سست  نہ ہو۔

 واضح ہو کہ این آر سی کا فائنل ڈرافٹ 30 جولائی 2018  کو شائع کیا گیا تھا جس میں 3.29 کروڑ لوگوں میں سے 2.89 کروڑ لوگوں کے نام ہی شامل کئے گئے تھے۔اس فہرست میں4070707 لوگوں کے نام نہیں تھے۔ ان میں سے3759630نام نامنظور کر دئے گئے تھے جبکہ248077 نام روک لئے گئے تھے۔

(خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)