وزارت داخلہ کے ذرائع نے کہا کہ پولیس افسروں سے امید کی جاتی ہے کہ وہ نیوٹرل بنے رہیں لیکن دھرنے میں شامل ہو کر انھوں نے سیاسی رخ اپنایا ہے۔
نئی دہلی: مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کے ساتھ گزشتہ دنوں کولکاتہ میں دھرنا دینے والے افسروں کے خلاف کارروائی شروع ہو گئی ہے۔وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق؛ دھرنے میں شامل افسروں کو ملے میڈل واپس لیے جا سکتے ہیں اور ان کو سینٹرل سروس میں آنے سے بھی روکا جا سکتا ہے۔مرکز بھی ان افسروں کے نام ایمپینلڈ لسٹ سے کاٹ سکتا ہے۔ غور طلب ہے کہ وزارت داخلہ نے مغربی بنگال پولیس کے 5 افسروں کی پہچان بھی کر لی ہے، جو سی ایم کے ساتھ دھرنے پر بیٹھے تھے۔
این بی ٹی کی ایک خبر کے مطابق؛ جائے واردات پر پہنچے افسروں میں ڈی جی پی ویریندر(1985 بیچ کے آئی پی ایس)، اے ڈی جی پی ونیت کمار گوئل(آئی پی ایس 1994 بیچ)، اے ڈی جی لاءاینڈ آرڈرانج شرما(1991 بیچ)اور سپرتم اندھرا (1997 بیچ)، ایڈیشنل سی پی کولکاتہ پولیس کے علاوہ گیانونت سنگھ(1993 بیچ)، سی پی بدھان نگر شامل ہیں۔
وزارت داخلہ کے ذرائع نے جمعرات کو کہا کہ ان افسروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی، جن میں قابل ذکر خدمات کے لیے ان کو دیے گئے میڈلس کو واپس لینا شامل ہے۔ ایم ایچ اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان افسروں کو کسی بھی سینٹرل سروس میں آنے سے بھی روکا جا سکتا ہے۔ کولکاتہ معاملے کو دیکھتے ہوئے وزارت داخلہ سبھی ریاستوں کو ایڈوائزری جاری کرنے پر بھی غور کر رہا ہے۔ جس میں افسروں سے سروس رولز پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت دی جائے گی۔
MHA sources: In addition, a number of measures are also being initiated against defaulting officers such as withdrawing medals. Centre may also remove names of delinquent officers from the empanelled list & bar them for a certain period from serving in the central government. https://t.co/ao65ga92T0
— ANI (@ANI) February 7, 2019
وزارت کی طرف سے افسروں کو اپنی ڈیوٹی کے دوران ڈیکورم بنائے رکھنے کو کہا جائے گا۔ واضح ہو کہ مرکزی حکومت کی طرف سے مغربی بنگال حکومت کو پہلے ہی کولکاتہ پولیس کمشنر کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کو لکھا جا چکا ہے۔ ایم ایچ اے نے مغربی بنگال حکومت کو 4 فروری کو دھرنے میں شامل افسروں کے خلاف آل انڈیا سروسز (کنڈکٹ )رولز کے تحت کارروائی کرنے کو کہا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی ایک خبر کے مطابق؛وزارت داخلہ کے ذرائع نے کہا کہ پولیس افسروں سے امید کی جاتی ہے کہ وہ نیوٹرل بنے رہیں لیکن دھرنے میں شامل ہو کر انھوں نے سیاسی رخ اپنایا ہے۔ حالانکہ مغربی بنگال حکومت حکم پر عمل کرنے کے لیے مجبور نہیں ہے۔غور طلب ہے کہ اتوار کی شام سی بی آئی افسروں کی ایک ٹیم راجیو کمار کے سرکاری رہائش پر شاردا چٹ فنڈ معاملے میں پوچھ تاچھ کرنے پہنچی تھی۔لیکن پولیس نے سی بی آئی ٹیم کو باہر ہی روک لیا۔ اس کے بعد پولیس سی بی آئی افسروں کو تھانے لے گئی۔
کولکاتہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ سی بی آئی بغیر کسی وارنٹ کے آئی تھی۔معاملے کی جانکاری ہونے کے بعد وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی راجیو کمار کے گھر پہنچی۔ اور انہوں نے وہیں افسروں کے ساتھ میٹنگ کی۔ اس کے بعد انہوں نے میڈیا سے بات کی۔انہوں نے کہا کہ یہ ریاستی پولیس پر مرکزی حکومت کا حملہ ہے۔ انہوں نے اس کو ملک کے وفاقی ڈھانچے پر بھی حملہ بتایا۔ممتا بنرجی نے رات کو ہی کولکاتہ دھرم تلہ میں دھرنا شروع کر دیا تھا۔
واضح ہو کہ مغربی بنگال میں کچھ سال پہلے چٹ فنڈ گھوٹالہ ہوا تھا، جس میں ترنمول کانگریس کے کئی رہنماؤں کے نام آئے تھے۔ترنمول کے ذرائع نے بتایا کہ ممتا بنرجی آگے بھی بی جے پی کی ایمانداری اور شفافیت پر سوال اٹھاتی رہیںگی۔ وہ بی جے پی کے بدعنوانی سے آزاد ہونے کے ‘ مکھوٹا ‘ کو اتارکر بی جے پی کے بھروسے کے کھیل کو اجاگر کرنے کی کوشش کرتی رہیںگی۔
(خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں