دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ جبراً جھگی خالی کروانا قانون کے خلاف ہے۔افسروں کو یہ بھی یقینی بنانا چاہیے کہ نقل مکانی کرنے والے لوگوں کی فوراً باز آبادکاری ہو۔
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے سوموار کو کہا کہ جبراً اور غیر اعلانیہ طریقے سے جھگی جھونپڑی کو خالی کروانا قانون کے خلاف ہےاور افسروں کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ نقل مکانی کرنے والے لوگوں کی فوراً باز آبادکاری ہو۔عدالت نے کہا کہ جھونپڑی خالی کرانے کی قواعد سے پہلے افسروں کو تفصیلی سروے کرانا ہوگا اور جھگی بستیوں میں رہنے والے لوگوں کے ساتھ صلاح مشورہ کر کے بازآبادکاری کا منصوبہ تیار کرنا ہوگا اور اس بات کو ثابت کرنا ہوگا کہ جھونپڑی خالی کرانے کے بعد ان کی بازآبادکاری فوراً ہو۔
جسٹس ایس مرلی دھر اور جسٹس وبھو بھاکھرو کی بنچ نے کہا،’دوسری ایجنسیوں کی مدد سے جھونپڑی میں رہنے والوں کو بغیر اطلاع کے جبراً خالی کرانا اور مناسب اقدام پر عمل نہ کرنا،قانون کے خلاف ہوگا۔’ بنچ نے کہا،’رہائش کے حق ہیں جو محض سر پر چھت تک محدود نہیں ہیں۔اس میں صاف پینے کے پانی کا حق،سیوریج اور ٹرانسپورٹ سہولیات سمیت روزگار کا حق،صحت کا حق،تعلیم کا حق،اور کھانے کا حق شامل ہیں۔’
عدالت کا یہ حکم کانگریس کے سینئر رہنما اجئے ماکن کی 2015 میں دائر عرضی پر آیا ہے۔انھوں نے کہا تھا کہ وزارت ریل اور دہلی پولیس کو شکور پور بستی میں مزید توڑ پھوڑ مہم چلانے سے روکا جانا چاہیے۔سال 2015 میں چلائی گئی اس مہم میں تقریباً 5000 لوگ سخت سردی میں بے گھرہو گئے تھے اور 6 مہینے کی ایک بچی کی موت ہو گئی تھی۔عرضی میں بعد میں جھگی جھونپڑی بستی میں رہنے والے دو لوگوں کو بھی عرضی گزار کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں