خبریں

کانگریسی رہنما کان کھول‌کر سن لیں، ہندو کبھی دہشت گرد نہیں ہو سکتا : نریندر مودی

مہاراشٹر میں بی جے پی-شیوسینا اتحاد کے لئے انتخابی تشہیر کی شروعات کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے سوال اٹھایا کہ ہزاروں سال کی تاریخ میں کیا ایک بھی مثال ہے، جہاں ہندو دہشت گردی میں شامل رہے ہوں؟

مہاراشٹر کے وردھا شہر میں سوموار کو وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک جلسہ کو خطاب کیا۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

مہاراشٹر کے وردھا شہر میں سوموار کو وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک جلسہ کو خطاب کیا۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ہندو دہشت گردی کی لفظیات  کو لےکر کانگریس کو تنقید  نشانہ بناتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے سوموار کو اپوزیشن پارٹیوں پر الزام لگایا کہ وہ مذہب کے امن پسند پیروکاروں کو دہشت گردی سے جوڑ‌کر ان کی توہین کر رہی ہے۔مہاراشٹر میں بی جے پی-شیوسینا اتحاد کے لئے وردھا شہر سے انتخابی تشہیر کی شروعات کرتے ہوئے ایک جلسہ میں مودی نے کہا کہ ہندو اب جاگ چکا ہے اور اپوزیشن پارٹیوں کو سزا دینے کا فیصلہ کر چکا ہے۔

مودی نے کہا، اس پارٹی (کانگریس) کے رہنما اب اکثریت (ہندو) آبادی والی سیٹوں سے انتخاب لڑنے سے ڈر رہے ہیں۔ حالانکہ انہوں نے کانگریس صدر کا نام نہیں لیا لیکن مانا جا رہا ہے کہ وہ راہل گاندھی کو نشانہ بنارہے تھے۔ قابل ذکر ہے کہ راہل گاندھی اپنی روایتی سیٹ امیٹھی (اتر پردیش) کے علاوہ کیرل کے وائناڈ سے بھی انتخاب لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا، کانگریس نے ‘ہندو آتنک واد’کالفظ استعمال کر کےملک کے کروڑوں لوگوں کی  توہین کرنے کی کوشش کی۔

آپ بتائیں، کیا آپ کو دکھ نہیں ہوا تھا، جب آپ نے ہندو آتنک واد کا لفظ سنا تھا؟ ہزاروں سال کی تاریخ میں کیا ایک بھی مثال ہے جہاں ہندو دہشت گردی میں شامل رہے ہوں؟ ‘مودی نے لوگوں سے سوال کیا کہ کیا وہ امن پسند ہندوؤں کو دہشت گردی سے جوڑنے کا گناہ کرنے والی کانگریس کو معاف کر دیں‌گے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کو بخوبی پتہ ہے کہ ملک نے اس کو سزادینے کا فیصلہ لیا ہے۔

انہوں نے کہا، کانگریسی رہنما کان کھول‌کر سن لیں، ہندو کبھی دہشت گرد نہیں ہو سکتا۔ ہندو دہشت گردی کا جھوٹ پھیلانے کا گناہ کانگریس نے کیا ہے اور اب اتنا ڈر لگنے لگا ہے کہ سیٹ بدلنی پڑی ہے۔ یہ ڈر اچھا ہے۔ کانگریس کی شکست پکی ہے۔

مودی نے کہا، کچھ رہنما انتخاب لڑنے سے ہی ڈر رہے ہیں۔ اس نے (کانگریس)جن کو دہشت گرد بتایا تھا، اب وہ جاگ گئے ہیں۔مودی  نے کہا،انہوں نے امن پسند ہندوؤں کو دہشت گردی سے جوڑا اب وہ اکثریتی آبادی والے علاقوں سے انتخاب لڑنے میں ڈر رہے ہیں اب وہاں جا رہے ہیں جہاں اکثریت میں اقلیت ہے۔این سی پی رہنما شرد پوار کو تنقید کا  نشانہ بناتے  ہوئے مودی نے کہا، ہوا کے الٹے رخ کو بھانپ‌کر وہ انتخاب نہیں لڑ رہے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ این سی پی کی باگ ڈور پوار کے ہاتھوں سے پھسل رہی ہے اور وہ خاندانی تنازعے میں الجھے ہوئے ہیں۔ پوار اپنے ہی بھتیجے اجیت پوار کے ہاتھوں ‘ہٹ وکٹ ‘ ہو رہے ہیں۔انہوں نے پلواما دہشت گردانہ حملے اور بالاکوٹ ہوائی حملے کو لےکر کانگریس اور این سی پی پر فوجیوں کی بہادری  پر سوال اٹھانے اور ان کی توہین کرنے کا الزام بھی لگایا۔مودی نے کہا کہ ایک وقت میں پوار سوچتے تھے کہ وہ ہندوستان کے وزیر اعظم بن سکتے ہیں، لیکن اب حالات کو دیکھتے ہوئے انتخاب تک نہیں لڑ رہے۔

انہوں نے کہا، شرد پوار جی کو بھی پتہ ہے کہ ہوا کس طرف بہہ رہی ہے۔ اس بار عوام نے بڑےبڑے توپچی کو میدان چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔انہوں نے پوار پر کسانوں کے مسائل کو نظرانداز کرنے کا الزام لگایا۔’ شوچالیہ کے چوکیدار’والے تبصرہ پر کانگریس کو  تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا، آپ کی گالیاں میرے لئے گہنے کے برابر ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)