خبریں

جیا پردہ پرقابل اعتراض تبصرے کے بعد اعظم خان کے خلاف کیس درج، وومین کمیشن نے نوٹس بھیجا

اتر پردیش کی رام پور لوک سبھا سیٹ سے ایس پی-بی ایس پی اتحاد کے امیدوار اعظم خان نے اتوار کو ایک عوامی جلسہ کے دوران بی جے پی امیدوار جیا پردہ کو لے کر قابل اعتراض بیان دیا تھا۔ تنازعہ ہونے پر بولے،میں نے کسی کا نام نہیں لیا۔

اعظم خان/ فوٹو: اے این آئی

اعظم خان/ فوٹو: اے این آئی

نئی دہلی:اتر پردیش کے رام پور سے بی جے پی کی لوک سبھا امیدوار جیا پردہ کے خلاف قابل اعتراض بیان دینے پر سماج وادی رہنما اعظم خان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے جبکہ وومین کمیشن نے ان کو نوٹس بھی بھیجا ہے۔اعظم خان نے ایک ریلی میں جیا پردہ کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا،حالانکہ بعد میں انھوں نے صفائی بھی دی۔

غور طلب ہے کہ اتر پردیش حکومت کے سابق وزیر خان کا ‘قابل اعتراض’ تبصرہ والا ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ہے۔اس ویڈیو کے مطابق رام پور کے شاہ آباد میں ایک انتخابی ریلی میں خان نے کہا تھا،’رام پور والوں، اتر پردیش والوں،ہندوستان والوں! اس کی اصلیت سمجھنے میں آپ کو 17 برس لگ گئے۔ میں 17 دن میں پہچان گیا کہ ان کے نیچے کا جو انڈر ویئر ہے وہ بھی خاکی رنگ کا ہے۔میں 17 دن میں پہچان گیا،آپ کو پہچاننے میں 17 برس لگے،17 برس۔’

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق؛ اعظم خان نے کہا کہ انھوں نے اپنے بیان میں کسی کا نام نہیں لیا ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر میں مجرم ثابت ہو جاتا ہوں تو میں لوک سبھا الیکشن 2019 کی امیدواری سے اپنا نام واپس لے لوں گا اور الیکشن نہیں لڑوں گا۔

انھوں نے کہا ،’میں نے کسی کا نام نہیں لیا ہے۔میں جانتا ہوں کہ مجھے کیا کہنا چاہیے۔اگر کوئی ثابت کر دیتا ہے کہ میں کہیں،کسی کا نام لیا ہے،کسی کی بے عزتی کی ہے تو میں الیکشن نہیں لڑوں گا۔’

نیشنل وومین کمیشن نے اعظم خان کے اس قابل اعتراض بیان کو لے کر ان کو نوٹس بھی جاری کیا ہے۔کمیشن کی چیئر پرسن ریکھا شرما نے کہا،’ہم الیکشن کمیشن کو بھی خط لکھ رہے ہیں کہ ان کے (اعظم خان )خلاف سخت قدم اٹھائے جائیں کیونکہ اب ان کو سبق سیکھنا پڑے گا۔یہ صحیح وقت ہے ان کو یہ سب روکنا ہوگا۔عورت کوئی سیکس آبجیکٹ نہیں ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ خاتون ووٹرس کو اس طرح کے لوگوں کے خلاف ووٹ کرنا چاہیے،جو عورتوں کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ کرتے ہیں۔’

اعظم خان کے اس بیان پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے جیا پردہ نے کہا،’انھیں الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے کیونکہ اگر یہ شخص جیتتا ہے تو جمہوریت کا کیا ہوگا؟ سماج میں عورتوں کا کوئی مقام نہیں رہے گا۔ ہم کہاں جائیں گے؟ کیا مجھے مر جانا چاہیے تبھی آپ مطمئن ہوں گے؟ آپ سوچتے ہو کہ میں اس سے ڈر جاؤں گی اور رام پور چھوڑ دوں گی؟ لیکن میں رام پور سے نہیں جاؤں گی۔’

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)