خبریں

الیکشن کمیشن نےفلم ’پی ایم مودی‘پر لگائی مکمل روک

 پی ایم نریندر مودی بایوپک  سے زیادہ Hagiographyہے جس میں ایک سنت کے قصیدے پڑھے گئے ہیں اور یہ فلم سیاسی ایجنڈے کو پیش کرتی ہے۔

پی ایم نریندر مودی فلم کا پوسٹر،فوٹو بہ شکریہ:فیس بک/@ModiTheFilm2019

پی ایم نریندر مودی فلم کا پوسٹر،فوٹو بہ شکریہ:فیس بک/@ModiTheFilm2019

نئی دہلی : الیکشن کمیشن نے فلم پی ایم مودی پرروک لگانے کے اپنے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے بند لفافے میں سپریم کورٹ کو اپنا فیصلہ سونپ دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 17 اپریل کو پی ایم نریندر مودی دیکھنے کے بعد الیکشن کمیشن نے 22 اپریل کو ایک سیل بند لفافے میں سپریم کورٹ کو اپنا فیصلہ سونپا ہے ۔ جس میں الیکشن کمیشن نے انتخاب ختم ہونے کے بعد ہی فلم کو ریلیز کرنے کی اجازت دی ہے۔ٹائمس آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کو سونپے گئے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ ، پی ایم نریندر مودی بایوپک  سے زیادہ Hagiographyہے (جس میں ایک سنت کے قصیدے پڑھے گئے ہیں اور یہ فلم سیاسی ایجنڈے کو پیش کرتی ہے)۔اس فلم کی ریلیز انتخابی توازن کو بگاڑ دے گی  اور بی جے پی کو فائدہ پہنچے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ، کمیٹی کے خیال میں ضابطہ اخلاق کی مدت کے دوران فلم پی ایم نریندر مودی کی پبلک اسکریننگ خاص سیاسی جماعت کو فائدہ پہنچائے گی ۔ اس  لیے اس فلم کو 19 مئی سے پہلے ریلیز کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے ۔ فلم میں واضح طور پر نریندر مودی کے کردار کو دکھایا گیا ہے ۔ کئی مناظر ایسے ہیں جس میں اپوزیشن کو بدعنوان  بتایا گیا ہے اور غلط تناظر میں دکھا یا گیا ہے۔ اپوزیشن کے رہنماؤں کو اس طرح پیش کیاگیا ہے کہ ان کی اصلی پہچان ظاہر ہوجاتی ہے۔

الیکشن کمیشن کے ذریعے بنائی گئی کمیٹی کے مطابق، یہ فلم ایک سیاسی ماحول بناتی ہے ۔ 135 منٹ کی اس فلم میں ایک شخص کو مناظر، نعرے اور علامتوں کے ذریعے بہت  بڑے عہدے پر کھڑا کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ فلم کے آخری میں ایک خاص شخص کو سنت کا درجہ دیا گیا ہے۔واضح ہوکہ پی ایم مودی 11 اپریل کو ریلیز ہونے والی تھی ۔ لیکن اب الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے بعد یہ صاف ہوگیا ہے کہ فلم انتخاب کے بعد ہی ریلیز کی جاسکتی ہے۔

اس سے پہلے سپریم کورٹ میں  اس فلم پر روک لگانے کو لے کر عرضی دائر کی گئی تھی ۔ حالاں کہ کورٹ نے فلم پر روک لگانے سے منع کردیا تھا ۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا کہ اس معاملے میں فیصلے لینے کا کام الیکشن کمیشن کا ہے۔کانگریسی رہنما اور وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ اس کی وجہ سے غیر جانبدارانہ انتخاب اور ووٹر متاثر ہوں گے۔ سنگھوی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس فلم کو بنانے میں بی جے پی کے افسروں کی مدد شامل ہےاور فلم میں مودی کا کردار نبھانے والے ایکٹر وویک اوبرائے بی جے پی کے لیے انتخابی تشہیر کرنے والے ہیں۔