گجرات فسادات میں گینگ ریپ کا شکار ہوئیں بلقیس بانو نے کہا کہ فرقہ وارانہ تشدد کے دوسرے متاثرین کی مدد کے لئے وہ اپنی پہلی بیٹی صالحہ کی یاد میں ایک فنڈ مختص کریں گی۔ قابل ذکر ہے کہ فسادات کے دوران صالحہ کا قتل کر دیا گیا تھا۔
نئی دہلی: سال 2002 کے گجرات فسادات کے دوران گینگ ریپ کا شکار ہوئیں بلقیس بانو نے بدھ کو کہا کہ ان کو 50 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کا ریاستی حکومت کو سپریم کورٹ کی ہدایت ایک ‘ نظیر ‘ ہے۔ ساتھ ہی، اس سے عدلیہ میں ان کا اعتماد اور بھی مضبوط ہوا ہے اور یہ ریپ اور فرقہ وارانہ تشدد کے دیگر متاثرین کے لئے امید کی ایک کرن ہے۔حالانکہ، بانو نے الزام لگایا کہ انصاف کے لئے 17 سال لمبی لڑائی میں ان کی فیملی کو ریاستی حکومت سے کبھی کوئی تعاون نہیں ملا۔
غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے منگل کو گجرات حکومت کو ہدایت دی کہ وہ بانو کو 50 لاکھ روپے کا معاوضہ، نوکری اور رہنے کے لئے جگہ دے۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو یہ بھی ہدایت دی کہ وہ بانو کو دو ہفتے کے اندر معاوضے کی رقم ادا کرے۔فسادات کے دوران بانو کی فیملی کے سات لوگ مارے گئے تھے۔ بانو نے کہا، ‘ سپریم کورٹ کے ذریعے گجرات حکومت کو دی گئی ہدایت نے عدلیہ اور آئین میں ان کے اعتماد کی ایک بار پھر سے تصدیق کی ہے۔ ‘
انہوں نے سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی پہلی اولاد صالحہ کی یاد میں ایک فنڈ بنائیں گی، تاکہ یہ انصاف پانے کے سفر میں فرقہ وارانہ تشدد کے دیگر متاثرین کی مدد کر سکے۔غور طلب ہے کہ فسادات کے دوران صالحہ کا بےرحمی سے قتل کر دیا گیا تھا۔بانو نے کہا، ‘ سپریم کورٹ نے میرے درد، میری تکلیف اور میری جدو جہد کو سمجھا، جس نے 2002 کے تشدد میں گنوائے گئے میرے آئینی حقوق کو واپس دلایا۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘ کسی بھی شہری کو حکومت کے ہاتھوں تکلیف نہیں جھیلنی چاہیے، جس کا فرض ہماری حفاظت کرنا ہے۔ ‘ وہ سکیورٹی کی وجہ سے کئی سال سے خانہ بدوش زندگی گزار رہی تھیں۔بانو نے بتایا کہ وہ اپنی بیٹی صالحہ کو صحیح سے دفن بھی نہیں کر سکیں اور اس بات کا ہمیشہ ان کو دکھ رہےگا۔بانو نے کہا کہ ان کی ایک اور بیٹی، جو 2002 کے فسادات کے دوران حمل میں تھی، وہ دوسروں کو انصاف دلانے کے لئے وکیل بننا چاہتی ہے۔ وہ اب 16 سال کی ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ معاملے میں 11 مجرموں کو دی گئی سزا سے مطمئن ہیں، بانو نے کہا، ‘ میری لڑائی کبھی بدلے کے لئے نہیں تھی، بلکہ انصاف کے لئے تھی۔ ‘بانو نے منگل کو دیوگڑھ بریا گاؤں میں اپنا ووٹ ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کو دی گئی سپریم کورٹ کی ہدایت ایک ‘ نظیر ‘ ہے جو ریپ اور فرقہ وارانہ فسادات کے دیگر متاثرین کے لئے امید کی ایک کرن ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں