خبریں

سابق نوکر شاہوں نے پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی امیدواری رد کرنے کی مانگ کی

سابق نوکر شاہوں  نے اپنے کھلے  خط میں  لکھا ہے کہ  پرگیہ نے نہ صرف سیاسی پلیٹ فارم کا استعمال شدت پسندی کو بڑھانے کے لیے کیا بلکہ کرکرے کی یادوں کی توہین بھی کی ہے۔ساتھ ہی پرگیہ کی امیدواری رد کیے جانے کو لے کر شہریوں کے ایک گروپ نے بھی صدر جمہوریہ سے مطالبہ کیا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی : 71سابق نوکر شاہوں نے آئی پی ایس افسر ہیمنت کرکرے کے بارے میں لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی امیدوار پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے بیان پر سخت اعتراض کیا ہے اور ان کی امیدواری واپس لینے کی مانگ کی ہے۔سابق نوکر شاہوں نے مانگ کی ہے کہ پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی امیدواری رد کی جائے ۔ سابق افسروں نے ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پرگیہ نے نہ صرف سیاسی پلیٹ فارم کا استعمال شدت پسندی کو بڑھانے کے لیے کیا بلکہ کرکرے کی یادوں کی توہین بھی کی ۔

اس کھلے خط میں پنجاب کے سابق پولیس ڈی جی پی جولیو ریبیریو، پونے سابق پولیس کمشنر میرن بوروانکر اور پرسار بھارتی کے سابق افسر جواہر سرکار کے دستخط بھی ہیں ۔دریں اثنا، شہریوں کے ایک گروپ ( Fingertip Feminism) نے صدر جمہوریہ کو ایک خظ لکھ کر درخواست کی ہے کہ پرگیہ ٹھاکر کی امیدواری رد کی جائے۔اس پٹیشن پر تقریباً 2 ہزار شہریوں نے دستخط کیے ہیں۔

 اس سے پہلےآئی پی ایس ایسوسی ایشن نے 2008 مالیگاؤں بم بلاسٹ  کی ملزم اور بھوپال لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی کی امیدوار پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے ذریعے 2008 ممبئی دہشت گردانہ حملے میں مارے گئے مہاراشٹر اے ٹی ایس کے چیف ہیمنت کرکرے کے بارے میں دیے گئے بیان کی مذمت کی تھی۔جمعہ کو ٹوئٹ کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کی طرف سے لکھا گیاتھا، ‘ اشوک چکر یافتہ سورگیہ شری ہیمنت کرکرے، آئی پی ایس نے دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے سب سے بڑی قربانی دی۔ ہم ان کے ساتھی ، ان کے بارے میں ایک امیدوار کے توہین آمیز بیان کی مذمت کرتے ہیں اور مانگ کرتے ہیں کہ تمام شہیدوں کی قربانی کا احترام  کیا جائے۔ ‘

غور طلب ہے کہ ناسک ضلع کے مالیگاؤں میں بھیکو چوک‌کے قریب 29 ستمبر 2008 کو ہوئے بم دھماکے میں 6 لوگوں کی موت ہوئی تھی اور 101 لوگوں سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔ وہ فی الحال اس معاملے میں ضمانت پر باہر ہیں۔اس سے پہلے پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے اس بیان پر تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا جس میں انہوں نے ممبئی میں 26/11 کے دہشت گردانہ حملے میں شہید ہوئے پولیس افسر ہیمنت کرکرے کو’ شراپ’ دینے کی بات کہی تھی۔

پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے کہا تھا، ‘یہ اس کی مکاری تھی۔ یہ ملک سے غداری تھی، یہ مذہب کے خلاف تھا۔ تمام سارے سوال کرتا تھا۔ ایسا کیوں ہوا، ویسا کیوں ہوا؟ میں نے کہا مجھے کیا پتہ بھگوان جانے۔ تو کیا یہ سب جاننے کے لئے مجھے بھگوان کے پاس جانا پڑے‌گا۔ میں نے کہا بالکل اگر آپ کو ضرورت ہے تو ضرور جائیے۔ آپ کو یقین کرنے میں تھوڑی تکلیف ہوگی، دیر لگے‌گی۔ لیکن میں نے کہا تیرا سروناش ہوگا۔ ‘قابل ذکر ہے کہ پرگیہ ٹھاکر گزشتہ  دنوں  بی جے پی میں شامل ہوئی  اور پارٹی نے ان کو مدھیہ پردیش کی بھوپال لوک سبھا سیٹ سے کانگریس کے سینئر رہنما دگوجئے سنگھ کے خلاف اتارا ہے۔

اس سے قبل ان کی امیدواری رد کیے جانے کے معاملے میں  این آئی اے کی کورٹ نے کہا ہے کہ وہ پرگیہ ٹھاکر کو الیکشن لڑنے سے نہیں روک سکتی۔کورٹ نے پرگیہ ٹھاکر کو الیکشن لڑنے سے روکنے والی عرضی کو خارج کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ این آئی اے کورٹ نے کہا،’موجودہ الیکشن میں اس عدالت کے پاس کسی کو الیکشن لڑنے سے روکنے کے آئینی اختیارات نہیں ہیں۔یہ الیکشن افسروں پر ہے کہ وہ اس بارے میں فیصلہ کریں۔یہ کورٹ ملزم نمبر 1 (پرگیہ ٹھاکر)کو الیکشن لڑنے سے نہیں روک سکتی۔اس سے متعلق شکایت خارج کی جاتی ہے۔’مالیگاؤں بلاسٹ میں ملزم پرگیہ کی امیدواری کے خلاف الیکشن کمیشن میں بھی شکایت کی گئی ہے۔غور طلب ہے کہ  مالیگاؤں بم بلاسٹ میں مارے گئے 6 لوگوں میں سے ایک کے والد نے پرگیہ کے الیکشن لڑنے پر روک لگانے کے لیے کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)