لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے کہا،ہیمنت کرکرے کے دو پہلو ہیں۔ وہ شہید ہوئے کیونکہ ڈیوٹی پر تعیناتی کے دوران ان کی موت ہوئی، لیکن ایک پولیس افسر کے طور پر ان کا رول صحیح نہیں تھا۔
نئی دہلی: 2008 مالیگاؤں بم دھماکے کی ملزم اور بھوپال لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی کی امیدوار پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے ذریعے ممبئی دہشت گردانہ حملے میں شہید ہوئے ہیمنت کرکرے پر متنازعہ تبصرہ کے بعد اب لوک سبھا اسپیکر اور اندور سے آٹھ بار کی بی جے پی رکن پارلیامان سمترا مہاجن نے کرکرے پر بیان دیا ہے۔مہاجن نے سوموار کو کہا کہ ہیمنت کرکرے اس لئے شہید ہوئے کیونکہ ڈیوٹی پر تعیناتی کے وقت ان کی موت ہوئی، لیکن مہاراشٹر اے ٹی ایس چیف کے طور پر ان کا کام عمدہ نہیں تھا۔
سمترا مہاجن نے انڈین ایکسپریس سے کہا،’ہیمنت کرکرے کے دو پہلو ہیں۔ وہ شہید ہوئے کیونکہ ڈیوٹی پر تعیناتی کے دوران ان کی موت ہوئی، لیکن ایک پولیس افسر کے طور پر ان کا کردار صحیح نہیں تھا، ہمارا کہنا ہے کہ یہ صحیح نہیں ہے۔ ‘بی جے پی رہنما نے الزام لگایا کہ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے لیکن انہوں نے سنا ہے کہ کانگریس رہنما اور بھوپال سے پارٹی کے امیدوار دگوجئے سنگھ کرکرے کے دوست تھے۔ انہوں نے کہا کہ جب سنگھ مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ تھے، تو انہوں نے اکثر آر ایس ایس پر بم بنانے اور دہشت گرد تنظیم ہونے کا الزام لگایا۔مہاجن نے الزام لگایا کہ اندور سے مہاراشٹر اے ٹی ایس کے ذریعے کی گئی گرفتاری سابق سی ایم کے اشارے پر ہوئی تھی۔
सुमित्रा ताई, मैं धार्मिक उन्माद फैलाने वालों के हमेशा ख़िलाफ़ रहा हूँ। मुझे गर्व है कि मुख्यमंत्री रहते हुए मुझमें सिमी और बजरंग दल दोनों को बैन करने की सिफ़ारिश करने का साहस था। मेरे लिए देश सर्वोपरि है, ओछी राजनीति नहीं ।
— digvijaya singh (@digvijaya_28) April 29, 2019
اس بیان پر رد عمل دیتے ہوئے، دگ وجئے نے ٹوئٹ کیا ہے کہ ،’سمترا تائی، مجھے فخر ہے کہ آپ مجھے اشوک چکر شہید ہیمنت کرکرے کے ساتھ جوڑ رہی ہیں۔ آپ کے ساتھی ان کی توہین بھلے ہی کریں، لیکن میں ہمیشہ ملک کے مفاد، قومی یکجہتی اور سالمیت کے بارے میں بات کرنے والوں کے ساتھ رہا ہوں۔ ‘
مہاجن نے یہ بھی کہا کہ پرگیہ ٹھاکر حراست میں ٹارچر ہونے والی اکیلی نہیں تھیں اور انہوں نے دلیپ پاٹیدار کی مثال دی، جن کو نومبر 2008 میں اندور سے مہاراشٹر اے ٹی ایس نے پوچھ تاچھ کے لئے گرفتار کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاٹیدار کبھی نہیں لوٹے، اور ان کے لاپتہ ہونے کا مدعا لوک سبھا اور عدالت میں اٹھا تھا۔ مہاجن نے الزام لگایا کہ وہ پولیس حراست میں مارے گئے۔ انہوں نے کہا،’یہ حقیقت ہے، کسی کو اس پر جواب دینا چاہیے۔ ‘
سمترا مہاجن نے ایک مراٹھی ٹی وی چینل پر بھی کچھ ایسا ہی تبصرہ کیا تھا۔دگ وجئے نے بھی ٹوئٹ کیا کہ،’مجھے فخر ہے کہ وزیراعلیٰ کے طور پرمیں نے بجرنگ دل اور سیمی دونوں پر پابندی لگانے کی سفارش کرنے کی جرأت کی۔ میں نے ملک کو مقدم رکھا، سطحی سیاست کو نہیں۔ ‘
Categories: خبریں