خبریں

سپریم کورٹ کے سخت رخ کے بعد میں نے کئی مشورےدیے، لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی: اشوک لواسا

الیکشن کمشنر اشوک لواسا نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے پانچ معاملوں میں وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کو دی گئی کلین چٹ کی مخالفت کی تھی۔

الیکشن کمشنر اشوک لواسا(فوٹو : پی ٹی آئی)

الیکشن کمشنر اشوک لواسا(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کو دی گئی پانچ کلین چٹ کی مخالفت کرنے والے الیکشن کمشنر اشوک لواسا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ذریعے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے معاملوں پر سخت رخ اپنائے جانے کے بعد انہوں نے ‘شفاف اور معینہ مدت ‘ کے اندر ان معاملوں کے حل کی مانگ کی تھی۔سپریم کورٹ نے 15 اپریل کو الیکشن کمیشن سے مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقریر کرنے والے رہنماؤں کے خلاف کی گئی کارروائی پر سوال پوچھا تھا۔ اس کے بعد، اسی دن کمیشن نے بی ایس پی صدر مایاوتی، ایس پی رہنما اعظم خان، یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور مرکزی وزیر مینکا گاندھی کو ان کے فرقہ وارانہ تبصروں کے لئے تشہیر پر روک لگانے کا حکم دیا تھا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق اس کے تین دن بعد، لواسا نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی شکایتوں کے حل کی عمل آوری کو مضبوط اور منظم کرنے  کو لے کرخط لکھا تھا۔اس کے بعد 16 مئی کو، انہوں نے اپنے مشوروں پر کوئی کارروائی نہیں ہونے اور کمیشن کے آخری احکام میں ان کی رائے  کو شامل نہیں کئے جانے کی وجہ سے انہوں نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ہوئی میٹنگ میں حصہ لینے سے منع کر دیا۔لواسا نے اپنے ووٹ یا فیصلے کو کمیشن کے احکام میں شامل کرنے کے لئے اپنی کوششوں کو صحیح ٹھہراتے ہوئے کہا، ‘اگر الیکشن کمیشن کا فیصلہ اکثریت کی رائے کی بنیاد پر لیا جاتا ہے اور آپ اقلیت کے خیالات کو فائنل حکم میں شامل نہیں کرتے ہیں، تو اقلیت کی رائے کا مطلب ہی کیا ہے۔ ‘

انہوں نے آگے کہا، ‘ تمام کثیر-رکنی اور آئینی باڈی کے پاس کام کرنے کا ایک مستحکم عمل ہے۔ الیکشن کمیشن ایک آئینی باڈی ہے اور اس کو اس پروسس پر عمل کرنا چاہیے۔ ‘لواسا کی مخالفت کو ‘بےوقت ‘، ‘بے کیف ‘اور ‘ٹالنے لائق ‘ قرار دینے والے چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ کے بیان پر انہوں نے کہا، ‘ تمام تنازعہ بے کیف ہی ہوتے ہیں۔ ان کو بےوقت اس لئے قرار دیا جاتا ہے کیونکہ وہ مشکل سوال پیش کرتے ہیں۔ ان تنازعات کو وقت رہتے غیر جانبدارانہ اور شفاف طریقے سے کارروائی کرکے ٹالا جا سکتا ہے۔ ‘

یہ پوچھے جانے پر کی انہوں نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ہوئی میٹنگ میں حصہ لینے سے کیوں منع کر دیا، اس پر انہوں نے کہا، ‘ 16 مئی کو میں نے جو خط لکھا تھا، وہ ایک مہینے سے زیادہ وقت کے دوران لکھے گئے خطوط کا انتہائی اہم پوائنٹ تھا اور یہ عمل 18 اپریل کو شروع ہوا تھا۔ میرے خط لکھنے کا اصل مقصد مثالی ضابطہ اخلاق کے تحت شکایتوں سے نپٹنے کی عمل آوری کو مضبوط اور منظم کرنا تھا۔ ‘انہوں نے آگے کہا، ‘اس کا مقصد سنگین خلاف ورزی کے لئے عمل آوری کو شفاف اور بر وقت بنانا اور اس پر فیصلہ دینا تھا۔ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ میرا مشورہ یہ ہے کہ کیا ہونا چاہیے، میرا کہنا ہے کہ مدعے پر آخری فیصلہ کمیشن کی فل بنچ کی میٹنگ میں چرچہ کے ذریعے طے کیا جا سکتا تھا۔ ‘

لواسا نے کہا، ‘ آخر میں دو مئی کو ایک میٹنگ منعقد کی گئی، جس میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ ہم سبھی اس مدعے پر اپنا خیال رکھیں‌گے۔ میں نے چار مئی کو اپنی رائے پیش کی۔ دیگر لوگوں کو بھی ایسا کرنے کے لئے میں نے 10 مئی اور 14 مئی کو ریمائنڈر بھیجا۔ چونکہ اس مدعے پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی، اس لئے میں نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی کارروائی اور میٹنگ سے دور رہنے کا فیصلہ کیا۔ ‘