خبریں

ای وی ایم معاملے میں سابق صدر جمہوریہ نے کہا- بھروسہ نہ ٹوٹنے دے الیکشن کمیشن

پرنب مکھرجی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ای وی ایم کے حوالے سے آنے والی خبریں باعث تشویش ہیں ۔ ای وی ایم کی حفاظت کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ دار ی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ، الیکشن کمیشن کو عوام کا بھروسہ نہیں ٹوٹنے دینا چاہیے۔

فائل فوٹو: رائٹرس

فائل فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی : لوک سبھا انتخاب کے نتائج سے پہلے جہاں اپوزیشن ای وی ایم پر سوال کھڑے کر رہا ہے۔ وہیں سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی نے ای وی ایم کو لے کر آرہی خبروں پر اپنی تشویش کا اظہا ر کیا ہے ۔ مکھرجی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ای وی ایم کے حوالے سے آنے والی خبریں باعث تشویش ہیں ۔ ای وی ایم کی حفاظت کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ دار ی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ، الیکشن کمیشن کو عوام کا بھروسہ نہیں ٹوٹنے دینا چاہیے۔انہوں نے ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ ، جمہوریت میں لوگوں کے فیصلے پر کسی طرح کا بحران نہیں آنا چاہیے ۔ لوگوں کا فیصلہ ہمیشہ کی طرح کسی بھی خدشات سے اوپر ہونا چاہیے ۔

سابق صدر جمہوریہ نے کہا کہ ، اداروں میں یقین رکھتے ہوئے میرا ماننا ہے کہ جو کام کر رہا ہے اسی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اداروں کو صحیح طریقے سے چلائے ۔ انہوں نے آگے کہا کہ ، ابھی جو بھی خدشات سامنے آرہے ہیں اس پر الیکشن کمیشن کو کارروائی کرنی چاہیے تاکہ کسی بھی طرح کے خدشات کے لیے کوئی جگہ نہ رہے۔قابل ذکر ہے کہ پرنب مکھرجی کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اپوزیشن پارٹیاں ایک ساتھ ای وی ایم پر سوال کھڑے کر رہا ہے  اور ای وی ایم کی حفاظت سخت کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ دریں اثنا اس معاملے کو لے کر آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندر بابو نائیڈو کی قیادت میں کانگریس ، ٹی ایم سی ، عآپ ،این سی پی سمیت کئی پارٹیوں دہلی واقع کانسٹی ٹیوشن کلب میں میٹنگ کی ہے۔

غور طلب ہے کہ پر نب مکھر جی نے اس سے پہلے الیکشن کمیشن کی جم کر تعریف کی تھی۔انہوں نے کہا تھا کہ 2019 کا لوک سبھا انتخاب شاندار طریقے سے مکمل کرایا گیا۔مکھرجی کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب حزب مخالف جماعت لگاتار الیکشن کمیشن کو نشانہ بنا رہے ہیں۔مکھرجی نے ایک کتاب کی رسم اجرا کے موقع پر نئی دہلی میں کہا کہ پہلے الیکشن کمشنر سکمار سین کے وقت سے لےکے موجودہ الیکشن کمشنر تک ادارے نے بہت اچھے سے کام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجلس عاملہ تینوں کمشنر کو تقرر کرتی ہے اور وہ اپنا کام اچھے سے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘آپ ان کی تنقید نہیں کر سکتے ہیں، یہ انتخاب کا صحیح رویہ ہے۔ ‘مکھرجی نے این ڈی ٹی وی کی سونیا سنگھ کی کتاب ‘ ڈیفائننگ انڈیا: تھرو دیئر آئز ‘ کی رسم اجرا کے موقع پر کہا،’اگر جمہوریت کامیاب ہوئی ہے، یہ خصوصاً سکمار سین سے لےکر موجودہ الیکشن کمشنر کے ذریعے اچھے سے انتخاب مکمل کرانے کی وجہ سے ہے۔ ‘

مکھرجی کے اس تبصرہ سے ایک دن پہلے کانگریس صدر راہل گاندھی نے الزام لگایا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے الیکشن کمیشن کی خود سپردگی فطری ہے اور الیکشن کمیشن اب غیر جانبدارانہ یا قابل احترام نہیں رہ گیا ہے۔حزب مخالف جماعت الیکشن کمیشن کے مبینہ طور پر بی جے پی کی طرف رجحان رکھنے کو لےکرکمیشن کی تنقید کرتے رہے ہیں۔اتنا ہی نہیں الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی صحیح شکایتوں کو خارج کر دیا تھا۔یہاں تک کہ الیکشن کمشنر اشوک لواسا بھی نریندر مودی اور امت شاہ کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سے متعلق کئی شکایتوں میں کلین چٹ دینے کے کمیشن کے فیصلوں پر سوال اٹھا چکے ہیں۔وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کو دی گئی کلین چٹ کی مخالفت کرنے والے الیکشن کمشنر اشوک لواسا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ذریعے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے معاملوں پر سخت رخ اپنائے جانے کے بعد انہوں نے ‘ شفاف اور معینہ مدت ‘ کے اندر ان معاملوں کے حل کی مانگ کی تھی۔

واضح ہو کہ مرکزی الیکشن کمیشن کی تین رکنی کمیٹی کے ایک ممبر اشوک لواسا کمیشن کے فیصلوں میں الگ رائے کو شامل نہیں کئے جانے سے ناراض ہیں۔ اپنی اس ناراضگی کی وجہ سے لواسا نے 4 مئی سے ہی انتخابی ضابطہ اخلاق کے مدعے پر چرچہ کرنے والی تمام میٹنگ سے خود کو الگ کر لیا ہے۔الیکشن کمشنر اشوک لواسا نے کہا ہے کہ وہ انتخابی ضابطہ اخلاق کے مدعے پر گفتگو کرنے والی تمام میٹنگ میں صرف تبھی شامل ہوں‌گے جب الگ رائے رکھنے والے فیصلوں کو بھی کمیشن کے احکام میں شامل کیا جائے‌گا۔قابل ذکر ہےکہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے کے معاملوں میں وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کو الیکشن کمیشن نے کئی معاملوں میں کلین چٹ دے دی تھی۔ حالانکہ مودی اور شاہ کو کلین چٹ کے کچھ معاملوں میں لواسا نے الگ رائے رکھی تھی اور کمیشن نے فیصلہ 2-1 کی اکثریت سے کیا تھا۔ کئی معاملوں میں لواسا چاہتے تھے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ کو نوٹس بھیجا جائے۔

الیکشن کمیشن میں پیدا شدہ اختلاف کی خبروں کو چیف الیکشن  کمشنر سنیل اروڑہ نے خارج کیا تھا۔ گزشتہ 18 مئی کو سنیل اروڑہ نے کہا تھاکہ الیکشن کمشنر سے یہ امید نہیں کی جاتی ہے کہ وہ ایک دوسرے کےکلون بن جائیں۔