مہاراشٹر کے وزیر سبھاش دیش مکھ نے اسمبلی میں بتایا کہ سال 2015 سے 2018 کے دوران جن 12021 کسانوں نے خودکشی کی، ان میں سے 6888 کسان سرکاری مدد کے حقدار تھے۔
نئی دہلی: مہاراشٹر میں سال 2015 سے 2018 کے دوران 12021 کسانوں نے خودکشی کی۔ ریاست کے کوآپریشن منسٹر سبھاش دیش مکھ نے اسمبلی میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ جانکاری دی۔نوبھارت ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، سبھاش دیش مکھ نے ایوان کو بتایا کہ ضلع سطح کی کمیٹیوں کی جانچکے بعد پتا چلا کہ 2015 سے 2018 کے دوران جن 12021 کسانوں نے خودکشی کی۔ ان میں سے 6888 کسان سرکاری مددکے حقدار تھے۔
اب تک 6845 کسانوں کی فیملیوں کو ایک ایک لاکھ روپے کی اقتصادی مدد دی گئی۔وزیر نے بتایا کہ جنوری سے مارچ 2019 کے درمیان 610 کسانوں نے خودکشی کی۔خودکشی کے ان معاملوں میں ضلع سطحی کمیٹی کی چھان بین کے بعد 192 کسانوں کی فیملیوں کو اقتصادی مدد کا حقدارا قرار دیا، جس کے بعد 182 فیملیوں کو حکومت نے ایک ایک لاکھ روپے کی اقتصادی مدد دی، جبکہ 96 معاملوں کو نااہل قرار دیا گیا۔
ان 323 معاملوں کی تفتیش ابھی بھی جاری ہے۔سبھاش دیش مکھ نے کہا، ‘ حکومت کسانوں کے لئے قرض معافی کا وعدہ نبھائےگی۔ قرض معافی اسکیم سے اب تک 50 لاکھ کسان مستفید ہو چکے ہیں۔ میں کسانوں کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت ان کے ساتھ ہے۔ میں کسانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ خودکشی نہ کریں۔ ‘
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، ریاست کے زراعتی وزیر انل بونڈے نے بھی کسانوں سے خودکشی نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا، ‘ یہ سچ ہے کہ ریاست میں زراعتی بحران ہے۔ ابھی تک 19000 کروڑ روپے کسانوں کے کھاتوں میں منتقل کر دئے گئے ہیں۔ باقی بچے لوگوں کو بھی آنے والے ہفتوں میں قرض معافی کا فائدہ ملےگا۔ ‘
انہوں نے کسانوں سے کہا، ‘ میں کسانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے دماغ میں خودکشی کرنے کا خیال نہ لائیں۔ یہ مشکل وقت ہے کیونکہ اب تک بارش نہیں ہوئی ہے۔ ‘کانگریس کی قرض معافی اسکیم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انل بونڈے نے کہا کہ راجستھان اور مدھیہ پردیش کے مقابلے میں ہماری کسان قرض معافی اسکیم کو کامیابی سے نافذ کیا گیا ہے۔
غور طلب ہے کہ ملک میں پچھلے کئی سالوں میں مہاراشٹر کے کسانوں کے ذریعے سب سے زیادہ خودکشی کی گئی ہیں۔ ریاست میں بڑھتی کسانوں کی خودکشی کی وجہ فصل خراب ہونا، سوکھے کی مار اور آبپاشی کے لیے پانی کی کمی بتایا جا رہا ہے۔
Categories: خبریں