نیرج شیکھر نے سماجوادی پارٹی سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔ انھوں نے استعفیٰ دینے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی، بی جے پی صدر امت شاہ کے علاوہ پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔
نئی دہلی: سابق وزیر اعظم چندرشیکھر کے بیٹے نیرج شیکھر گزشتہ سوموار کو راجیہ سبھا اور سماجوادی پارٹی سے استعفیٰ دینے کے بعد منگل کو بی جے پی میں شامل ہو گئے۔استعفیٰ دینے کے بعد نیرج شیکھر نے منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ سوموار شام انہوں نے بی جے پی صدر امت شاہ اور پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے بھی ملاقات کی تھی۔
منگل کو سماجوادی پارٹی کے سابق رہنما نیرج شیکھر بی جے پی جنرل سکریٹری بھوپیندر یادو کی موجودگی میں بی جے پی میں شامل ہو گئے۔
Delhi: Former Samajwadi Party leader Neeraj Shekhar, who is the son of former Prime Minister Chandra Shekhar, joins Bharatiya Janata Party in presence of BJP general secretary Bhupender Yadav. pic.twitter.com/WhQktfmcxI
— ANI (@ANI) July 16, 2019
اس سے پہلے راجیہ سبھا چیئر مین ایم وینکیا نائیڈو نے منگل کو ایوان کو مطلع کیا کہ انہوں نے سماجوادی پارٹی کے رہنما نیرج شیکھر کاراجیہ سبھا کی رکنیت سے استعفیٰ منظورکر لیا ہے۔ایوان کا اجلاس شروع ہونے پر نائیڈو نے نیرج شیکھر کے استعفیٰ کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ‘ میں نے جانچ کی اور ان سے بات بھی کی۔ میں نے پایا کہ یہ استعفیٰ نیرج نے اپنی مرضی سے دیا ہے۔ پوری طرح مطمئن ہونے کے بعد میں نے 15 جولائی سے ان کا استعفیٰ منظورکر لیا ہے۔ ‘
نائیڈو نے کہا کہ راجیہ سبھا کے اصول 213 کے تحت انہوں نے نیرج شیکھر کا استعفیٰ منظور کیا ہے۔اس کے مطابق؛ اگر کوئی ممبر ایوان کی رکنیت سے استعفیٰ دینا چاہتا ہے تو اس کو تحریر ی طور پر استعفیٰ دینا ہوگا اور چیئر مین کو اس کی اطلاع دینی ہوگی۔ اگر چیئر مین استعفیٰ کو لےکر مطمئن ہو جاتے ہیں تو وہ اس کو فوراً منظورکر سکتے ہیں۔
این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق؛ بی جے پی نیرج شیکھر کو 2020 میں اتر پردیش سے راجیہ سبھا میں بھیج سکتی ہے۔ایس پی سے چندرشیکھر کے استعفیٰ پر پوچھے گئے سوال پر پارٹی کے سینئر ہنما رام گوپال یادو نے کہا، ‘ آج گرو پورنیما ہے۔ میں ان کو دعا دیتا ہوں۔ خوش رہیں۔ سیاسی پارٹی ایک ٹرین کی طرح ہوتی ہے، لوگ چڑھتے ہیں، اتر جاتے ہیں لیکن ٹرین چلتی رہتی ہے۔ ‘
50 سالہ نیرج شیکھر نے اپنا استعفیٰ راجیہ سبھا میں اپنی مدت کار ختم ہونے کے ایک سال پہلے ہی دے دیا۔ وہ 2014 سے راجیہ سبھا کے ممبر تھے۔ ان کی مدت کار 25 نومبر 2020 تک تھی۔ 2007 میں اپنے والد چندرشیکھر کی موت کے بعد ان کی روایتی بلیا سیٹ پر ہوئے ضمنی انتخاب میں نیرج شیکھر نے ایس پی امیدوار کے طور پر جیت درج کی تھی۔
2009 میں وہ اس سیٹ سے دوبارہ چنے گئے۔ حالانکہ 2014 میں ان کو اس سیٹ پر ہار کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد سماجوادی پارٹی نے ان کو راجیہ سبھا بھیج دیا تھا۔ان کے استعفیٰ دینے کے بعد اکھلیش یادو کی پارٹی ایس پی کے راجیہ سبھا میں 9 ممبر اور لوک سبھا میں 5 ممبر بچ گئے ہیں۔
این ڈی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حال ہی میں ختم ہوئے لوک سبھا انتخاب میں بلیا سے اکھلیش یادو کے ذریعے ٹکٹ نہیں دئے جانے سے نیرج شیکھر ناراض تھے۔ یہاں سے ایس پی نے سابق ایم ایل اے سناتن پانڈے کو الیکشن میں اتارا تھا، جو الیکشن ہار گئے تھے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں