رانچی کی ایک 19 سالہ طالبہ ریچا بھارتی کو سوشل میڈیا پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی پوسٹ کرنے کے الزام میں 12 جولائی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ مقامی عدالت نے ان کو 5 قرآن عطیہ کرنے کی شرط پر ضمانت دی ہے۔ طالبہ کا کہنا ہے کہ وہ ایسا نہیں کرنا چاہتیں۔
نئی دہلی: جھارکھنڈ میں رانچی کی ایک مقامی عدالت نے سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی پوسٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کالج کی طالبہ کو سوموار کو ضمانت دے دی۔ہندوستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، جوڈیشیل مجسٹریٹ منیش کمار سنگھ کی عدالت نے ملزم ریچا بھارتی کو قرآن کی پانچ کاپیاں سرکاری تعلیمی اداروں کو عطیہ کرنے کی شرط پر ضمانت دی۔
انہوں نے کہا کہ ریچاقرآن کی ایک کاپی انجمن اسلامیہ کمیٹی اور 4 دیگر کاپیاں مختلف اسکولوں اور کالجوں کو عطیہ کریں۔ رچا کے وکیل رام پرویش سنگھ نے بتایا کہ ریچا کو انتظامیہ کی موجودگی میں انجمن اسلامیہ کو قرآن کی ایک کاپی سونپنی ہوگی اور اس کی رسید لینی ہوگی اور اگلے 15 دنوں کے اندر پانچوں کی رسید کورٹ میں جمع کرنی ہوگی۔
اس کے ساتھ ہی ایک کاپی شکایت گزار منصور خلیفہ کو بھی دینے کو کہا گیا ہے۔ خلیفہ صدر انجمن کمیٹی کے ممبر ہیں۔ریچا کے وکیل رام پرویش سنگھ نے یہ بھی بتایا، ‘ عدالت نے پولیس کی موجودگی میں ان کے موکل کو 15 دنوں کے اندر قرآن کی کاپیاں عطیہ کرنے کی ہدایت دی ہے اور اس بارے میں رپورٹ جمع کرنے کو کہا ہے۔ عدالت نے ریچا کو 7000-7000 روپے کے دو نجی مچلکے بھرنے کی بنیاد پر ضمانت دی ہے۔
خلیفہ نے 12 جولائی کو پٹھوریا پولیس تھانے میں بھارتی کے خلاف شکایت درج کراتے ہوئے کہا تھا کہ وہ (ریچا) فیس بک اور وہاٹس ایپ پر قابل اعتراض مواد اپلوڈ کر رہی تھی۔ فیس بک پر جو مواد پوسٹ کیے گئے، وہ ایک خاص مذہب کے خلاف تھے اور اس سے سماج میں سماجی ہم آہنگی بگڑ سکتی تھی۔
وہیں ریچا نے ایک نجی چینل سے بات چیت میں کہا ‘ میں قرآن نہیں تقسیم کرنا چاہتی ہوں’ آج قرآن تقسیم کروارہے ہیں، کل بولیںگے تم اسلام قبولکر لو۔ ‘بھارتی کو 12 جولائی کو گرفتار کر جیل بھیج دیا گیا تھا، جس کے بعد کچھ ہندووادی تنظیموں نے اتوار کو ریچا بھارتی کی رہائی کی مانگ کرتے ہوئے مظاہرہ بھی کیا تھا۔
دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق؛ ہندووادی تنظیموں نے اتوار شام جلوس نکالکےلر ریچا کی فوراً رہائی اور پٹھوریا تھانہ انچارج کے خلاف کراروائی کی مانگ کی تھی۔ تنظیموں کا کہنا تھا کہ پولیس نے خاص فریق کے دباؤ میں یہ سب کیا ہے۔
وہیں حکمراں بی جے پی نے فیصلے پر تعجب کا اظہار کیا تھا۔ پارٹی کے ریاستی ترجمان پرتل شاہ دیو نے کہا، ‘ طالبہ کو ضمانت دینے کے معاملے میں کورٹ کا فیصلہ حیران کر دینے والا ہے۔ حالانکہ، میں نے فیصلہ نہیں دیکھا ہے، پر میڈیا میں جو خبریں آ رہی ہیں، اس کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ عدالت کا ایسا فیصلہ پہلے کبھی نہ دیکھا ہے اور نہ ہی سنا ہے۔ ‘
Categories: خبریں