خبریں

آرٹیکل 370 پر فیصلہ لےکر کانگریس کی غلطیوں کو ٹھیک کیا گیا: لداخ کے بی جے پی ایم پی

لداخ سے بی جے پی ایم پی جامیانگ شیرنگ نامگیال نے کہا کہ لداخ نے 71 سال تک یونین ٹیریٹری  بننے کے لئے جدو جہد کی۔ لداخ کی زبان، تہذیب اگر غائب ہوتی چلی گئی تو اس کے لئے آرٹیکل 370 اور کانگریس ذمہ دار ہیں۔

لداخ سے بی جے پی ایم پی جامیانگ شیرنگ نامگیال(فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

لداخ سے بی جے پی ایم پی جامیانگ شیرنگ نامگیال(فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: لداخ سے بی جے پی کے لوک سبھا ممبر جامیانگ شیرنگ نامگیال نے کانگریس اور دیگر کچھ جماعتوں پر اس علاقے کو جموں و کشمیر سے الگ تھلگ رکھنے اور ناانصافی کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 پر حکومت کے فیصلے سے کانگریس کی غلطیوں کو سدھارا جا رہا ہے۔جموں و کشمیر پر وزیر داخلہ امت شاہ کے ذریعے لو ک سبھا میں پیش تجویز پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے نامگیال نے کہا کہ لداخ دہائیوں سے ہندوستان کا اٹوٹ حصہ بننا چاہتا تھا اور یونین ٹیریٹری بننے کی مانگ رکھ رہا تھا، لیکن پہلے وزیر اعظم جواہرلال نہرو اور کانگریس نے اس مانگ پر کبھی شنوائی نہیں کی۔ وہیں نریندر مودی کی حکومت نے اس خواب کوپورا کیا ہے۔

گزشتہ منگل کونامگیال کی تقریر کے دوران وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر دفاع راجناتھ سنگھ، اسمرتی ایرانی سمیت کئی مرکزی وزراء اور مقتدر پارٹی کے ممبروں کو کئی بار میز تھپتھپاتے ہوئے دیکھا گیا۔لداخ کے ایم پی نے کہا کہ آج کا دن تاریخ میں پہلے وزیر اعظم نہرو کی قیادت میں کانگریس کے ذریعے کی گئی غلطیوں کی اصلاح کے طور پر درج کیا جائے‌گا۔انہوں نے جموں و کشمیر تشکیل نو بل اور لداخ کو الگ یونین ٹیریٹری ریاست بنائے جانے کے مرکز کے فیصلے کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ اس کی مانگ دہائیوں سے ہو رہی تھی اور تمام مذاہب اور طبقوں کے لوگ اس کی مانگ کرتے رہے لیکن کانگریس نے اس پر سماعت نہیں کی۔

نامگیال نے کہا،’لداخ نے 71 سال تک یونین ٹیریٹری ریاست بننے کے لئے جدو جہد کی۔ ہم ہمیشہ سے ہندوستان کا اٹوٹ جزو بننا چاہتے تھے۔ ‘انہوں نے کہا کہ لداخ کی زبان، تہذیب اگر غائب ہوتی چلی گئی تو اس کے لئے آرٹیکل 370 اور کانگریس ذمہ دار ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے ممبر پوچھ رہے تھے کہ آرٹیکل 370 ہٹنے سے کیا ہوگا؟

نامگیال نے کسی کا نام لئے بنا کہا کہ حکومت کے اس قدم سے’دو فیملیوں’کی روزی روٹی چلی جائے‌گی۔ جبکہ کشمیر کا مستقبل روشن ہونے والا ہے۔ ‘انہوں نے کہا،’دو فیملی کشمیر کے مدعا کا حل نہیں چاہتی۔ وہ خود مسئلہ کا حصہ بن گئے ہیں۔ وہ کشمیر کو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں۔ ‘

بی جے پی رکن پارلیامان نے کہا کہ پہلی بار ہندوستان کی تاریخ میں لداخ کی عوام کی توقعات کو سنا جا رہا ہے۔اس دوران بی جے پی کے ممبروں نے ‘ بھارت ماتا کی جئے ‘ کے نعرے لگائے۔نامگیال نے جن سنگھ کے بانی شیاما پرساد مکھرجی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس کے لئے قربانی دی۔نامگیال نے کہا کہ 2011 میں کانگریس حکومت نے جموں وکشمیر میں دو مرکزی یونیورسٹی دئے لیکن لداخ کی ایک اعلیٰ تعلیمی ادارے کی مانگ تب بھی پوری نہیں کی گئی۔ نریندر مودی نے وزیر اعظم بننے کے بعد اس علاقے میں ایک مرکزی یونیورسٹی دیا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے الزام لگایا کہ آرٹیکل 370 کا استعمال وادی سے کشمیری پنڈتوں کو باہر نکالنے کے لئے کیا گیا۔ نامگیال نے کہا،’کیا یہی آپ کا سیکولرزم ہے۔ لداخ میں بودھوں کی تعداد زیادہ تھی، لیکن اب مسلموں کی تعداد زیادہ ہے۔ آرٹیکل 370 کا استعمال یہاں کے بودھوں کو باہر نکالنے کے لئے کیا گیا۔ کیا یہی آپ کا سیکولرزم ہے؟ ‘نامگیال نے کہا کہ حزب مخالف کے لوگ بار بار کارگل کی بات کرتے ہیں لیکن ان کو زمینی حقیقت نہیں پتہ۔ کارگل کی 70 فیصد عوام حکومت کے فیصلے کی حمایت کر رہی ہے۔

کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد کی بات کرتے ہوئے نامگیال نے کہا،راجیہ سبھا میں کانگریس رہنما چلّاکر کہہ رہے تھے کہ لداخ کے ساتھ کیا ہوگا لداخ کے ساتھ کیا ہوگا۔ میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ سال 2008 میں جب وہ وزیراعلیٰ تھے تب ان کی حکومت نے جموں و کشمیر میں آٹھ نئے ضلعے بنائے۔ چار کشمیر کے لوگوں کے لئے اور چار جموں کے لئے، لیکن لداخ کو کچھ نہیں ملا۔ کیا یہی مساوات ہے؟ ‘

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، نامگیال نے جموں و کشمیر کی حکومتوں کے ذریعے لداخ کے ساتھ جانبداری کی بات کرتے ہوئے کہا،’اگر 10 ہزار نوکریاں آتی تھیں تو جموں کو ابھی بھی اپنے حصے کے لئے لڑائی لڑنی پڑتی ہے، تب اس کو یہ ملتی تھی۔ ان میں سے لداخ کو 10 نوکریاں بھی نہیں ملتی تھیں۔ ‘نامگیال کی تقریر کے بعد ممبروں نے دیر تک میز تھپتھپاکران کی تعریف کی۔ ان کے آس پاس بیٹھے ممبروں نے بھی ان کو گھیر لیا اور حوصلہ افزائی کی۔ مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی اور اروند ساونت نے بھی نوجوان ممبر کے پاس پہنچ‌کر ان کی بنچ تھپتھپائی۔

لوک سبھا صدر اوم بڑلا نے کہا کہ لداخ کے نوجوان رکن پارلیامان بڑی دور سے آتے ہیں۔ ایوان میں جب بھی بولتے ہیں، اچھا بولتے ہیں، معنی خیز بولتے ہیں۔ سبھی کو اس کی تعریف کرنی چاہیے۔مقتدر ممبروں کے ساتھ حزب مخالف کے بھی کئی ممبروں نے میز تھپتھپاکر اسپیکر کی بات کا استقبال کیا۔وزیر اعظم نریندر مودی نے جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو ختم کرنے اور ریاست کو دو حصوں میں بانٹنے سے جڑے بل پر لوک سبھا میں بحث کے دوران لداخ سے بی جے پی رکن پارلیامان جامیانگ شیرنگ نامگیال کی تقریر کی تعریف کی اور ان کی بنچ تھپتھپائی۔

سیشن کی کارروائی ملتوی ہونے کے بعد نامگیال وزیر اعظم کے پاس پہنچے اور پھر مودی نے ان سے ہاتھ ملاتے ہوئے ان کی بنچ تھپتھپائی۔

اس سے پہلے مودی نے ایک ٹوئٹ میں کہا،’ میرے نوجوان دوست، لداخ سے رکن پارلیامان جامیانگ شیرنگ نامگیال نے جموں و کشمیر پر اہم بلوں پر بحث کے دوران شاندار تقریر کی۔لداخ کے ہمارے بھائیوں اور بہنوں کی توقعات کو تسلسل کے ساتھ پیش کیا۔ اس کو ضرور سنا جانا چاہیے۔ ‘اس سے پہلے وزیر داخلہ امت شاہ اورروی شنکر پرساد نے بھی ایوان میں نامگیال کی تقریر کی تعریف کی۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ ے ساتھ)