خبریں

کشمیری بچوں اور خواتین کے لیے فکرمند ہوں، ان کو سب سے زیادہ نقصان کا اندیشہ: ملالہ یوسف زئی

نوبل ایوارڈ یافتہ ملالہ یوسف زئی نے اپیل کی ہے کہ جنوب ایشیائی ممالک اورعالمی برادری اپنی نااتفاقی  کو بھلا کر کشمیر مدعے کا پرامن حل تلاش کریں۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: نوبل ایوارڈ یافتہ ملالہ یوسف زئی نے کشمیر مدعے کا پرامن حل تلاش کرنے کی اپیل کی ہے۔ ملالہ نے کہا ہے کہ ہم سب امن و سکون کے ساتھ رہ سکتے ہیں اور ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔قابل ذکر ہے کہ مرکز نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آئینی اہتمام 370کو ختم کردیا ہے اور ریاست کو دو یونین ٹیریٹری جموں وکشمیر اور لداخ میں تقسیم کردیا ہے۔اس کے جواب میں پاکستان نے ہندوستانی ہائی کمشنر کو برخاست کردیا تھا اور ہندوستان کے ساتھ سفارتی تعلقات کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ پاکستان نے ہندوستان کے اس قدم کو یک طرفہ اور غیر قانونی بتایا ہے۔

ملالہ نے ٹوئٹ کیا ہے کہ جب میں بچی تھی ،جب میرے والدین بچے تھے ، جب میرے دادا ،دادی ،نانا ،نانی نوجوان تھے ،کشمیر کے لوگ اسی وقت سے جد وجہد کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔سب سے کم عمر میں نوبل ایوارڈ پانے والی ملالہ نے کہا کہ وہ کشمیر کو لے کر فکر مند ہیں کیوں کہ جنوبی ایشیا ان کا گھر ہے ، ایک ایسا گھر جس کو وہ کشمیریوں سمیت ارب لوگوں کے ساتھ شیئر کرتی ہیں ۔

ملالہ نے کہا کہ یہ علاقہ مختلف ثقافتوں ، مذاہب ،زبانوں اور روایتوں کی نمائندگی کرتا ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ ہم سبھی سکون کے ساتھ رہ سکتے ہیں ۔ملالہ نے کہا ، اس بات کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ ہم تکلیف برداشت کریں اور ایک دوسرے کو نقصان پہنچائیں ۔

انہوں نے کہا کہ ان کو کشمیر میں خاص طور پر خواتین اور بچوں کی فکر ہے کیوں کہ ان کو آسانی سے تشدد کا شکار بنایا جا سکتا ہے اور اس جد وجہد میں ان کو سب سے زیادہ نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔انہوں نے تمام جنوب ایشائی ممالک ،عالمی برادری اور حکام سے ان کی تکلیف پر ردعمل دینے کی اپیل کی ہے۔

ملالہ نے کہا ، ہمارے بیچ کوئی بھی نااتفاقی کیوں نہ ہو۔ ہمیں کشمیر میں سات دہائی پرانی جد وجہد کو پرامن طریقے سے حل کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔غور طلب ہے کہ پارلیامنٹ نے گزشتہ منگل کو جموں وکشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آئینی اہتمام 370کو ختم کرنے والی تجویز اور جموں و کشمیر کو دو یونین ٹیریٹر ی جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے والے بل کو منظوری دے دی ہے۔جس کو صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی بھی منظوری مل چکی ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)