خبریں

راہل گاندھی کو کشمیر دکھانے کے لئے ہوائی جہاز بھیجیں‌ گے: گورنر ستیہ پال ملک

گزشتہ ہفتے کانگریس ورکنگ  کمیٹی کی میٹنگ کے بعد راہل گاندھی نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر سے تشدد کی کچھ خبریں آئی ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی کو اس معاملے پر تشویش کا اظہار کرنا چاہیے۔

جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک (فوٹو : پی ٹی آئی)

جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے کانگریسی رہنما راہل گاندھی کے کشمیر میں تشدد کی خبر ہونے سے متعلق تبصرہ کے بارے میں کہا ہے کہ کانگریس کے سابق صدر کو وادی کا دورہ کرانے اور زمینی صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے وہ ہوائی جہاز بھیجیں‌گے۔گورنر نے کہا کہ راہل گاندھی کو اپنی پارٹی کے ایک رہنما کے رویے کے بارے میں شرمندگی محسوس کرنی چاہیے جو پارلیامنٹ میں ‘ بیوقوف ‘ کی طرح بات کر رہے تھے۔

ملک نے کہا، ‘ میں نے راہل گاندھی کو یہاں آنے کے لئے دعوت‌ دی ہے۔ میں آپ کے لئے ہوائی جہاز بھیجوں‌گا تاکہ آپ حالات  کا جائزہ لیجیے اور تب بولیے۔ آپ ایک ذمہ دار شخص ہیں اور آپ کو ایسی بات نہیں کرنی چاہیے۔ ‘گورنر کشمیر میں تشدد سے متعلق کچھ رہنماؤں کے بیان کے بارے میں پوچھے گئے سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔

سنیچر کی رات راہل گاندھی نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر سے تشدد کی کچھ خبریں آئی ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی کو شفاف طریقے سے اس معاملے پرتشویش  کااظہار کرنا چاہیے۔گورنر نے کہا کہ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کے اہتماموں کو ہٹانے میں کوئی فرقہ وارانہ نقطہ نظر نہیں ہے۔انہوں نے کہا، ‘ آرٹیکل 35 اے اور آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتمام سب کے لئے ختم کئے گئے ہیں۔ نہ تو لیہہ، کارگل، جموں، راجوری اور پنچھ میں اور نہ ہی یہاں (کشمیر) اس کو ختم کرنے میں کوئی فرقہ وارانہ نقطہ نظر ہے۔ اس کا کوئی فرقہ وارانہ زاویہ نہیں ہے۔ ‘

ملک نے کہا کہ اس مدعے کو مٹھی بھر لوگ ہوا دے رہے ہیں لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوں‌گے۔انہوں نے کہا، ‘ غیر ملکی میڈیا نے کچھ (غلط رپورٹنگ کرنے کی) کوشش کی اور ہم نے ان کو وارننگ دی ہے۔ سبھی ہاسپٹل آپ کے لئے کھلے ہیں اور کسی ایک آدمی کو بھی گولی لگی ہو تو آپ ثابت کر دیجیے۔ جب کچھ نوجوان تشدد کر رہے تھے تو صرف چار لوگوں کو پیلیٹ سے پیر میں گولی ماری گئی ہے اور اس میں کوئی بھی شدیدطور پر زخمی نہیں ہوا ہے۔ ‘

کشمیر کو ‘ ٹارچر سیل ‘ میں بدل دینے کے الزامات کے بارے میں پوچھے جانے پر ایک سوال کے جواب میں گورنر نے کہا کہ تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود لوگ ٹارچر سیل  کا معنی نہیں جانتے ہیں۔انہوں نے پوچھا، ‘ مجھے پتا ہے کہ یہ کیا ہے۔ میں 30بار جیل گیا ہوں۔ تب بھی میں نے اس کو ٹارچر سیل قرار نہیں دیا تھا۔ انہوں نے (کانگریس) ایمرجنسی کے دوران ڈیڑھ سال تک لوگوں کو جیل میں بند کر دیا تھا لیکن کسی نے اس کو ٹارچر سیل نہیں کہا تھا۔ کیا احتیاطاً گرفتاری تارچر سیل(کے برابر) ہے؟ ‘

ملک نے کہا، ‘ ہر مسجد میں لوگوں نے نماز ادا کی۔ نماز ہر علاقے میں ادا کی گئی۔ ‘انہوں نے کہا کہ سنیچر اور اتوار کو حفاظتی پابندیوں میں ڈھیل دی گئی اور لوگوں نے نارمل حالات میں خریداری کی اور تمام انتظام کئے گئے۔انہوں نے کہا، ‘ گڑبڑی والے علاقوں میں ہم امن بنائے رکھنا یقینی بنائیں‌گے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ ایک بھی جان نہیں جائے یا کوئی بھی زخمی نہیں ہو۔ ہمارے شہریوں کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ‘

انہوں نے کہا، ‘ ہم نہیں چاہتے کہ کوئی گڑبڑی پیدا کرے یا کوئی دیگر عناصر مسئلہ پیدا کرے جس میں کسی کی جان جائے اور پھر میڈیا اور دیگر لوگ ہمیں ذمہ دار ٹھہرائیں کہ ہم اس کو کیوں نہیں روک سکتے۔ کچھ جگہوں کو چھوڑ‌کے دیگر مقامات پر لوگ اپنی مرضی سے گھوم رہے ہیں۔ ‘یہ پوچھنے پر کہ کشمیر میں حالات نارمل  کب ہوں‌گے اور کمیونی کیشن  نیٹ ورک کب بحال ہوں‌گے تو ملک نے کہا کہ حکومت نے کرفیو نہیں لگایا ہے بلکہ صرف پابندیاں لگائی ہیں۔انہوں نے کہا، ‘ پچھلے دو دنوں سے ہر چیز پوری طرح کھلی ہوئی ہے۔ بازار کھلے ہوئے ہیں، لوگ خریداری کر رہے ہیں۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)