خبریں

ملاقات کے دوران پاکستان کے شدید دباؤ میں دکھے کل بھوشن جادھو: وزارت خارجہ

ہندوستان کو پہلی بار پاکستان کی جیل میں بند ہندوستانی شہری کل بھوشن جادھو تک قونصلر رسائی ہوئی ۔ سوموار کو اسلام آباد میں ہندوستان کے نائب ہائی کمشنر گورو اہلووالیہ نے جادھو سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات انٹرنیشنل کورٹ  کے ذریعے طے شدہ نظام کے تحت ہوئی۔

کل بھوشن جادھو (فوٹو : پی ٹی آئی)

کل بھوشن جادھو (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: پاکستان کی جیل میں بند ہندوستانی شہری کل بھوشن جادھو سے سوموار کو اسلام آباد میں ہندوستان کے نائب ہائی کمشنر گورو اہلووالیہ نے ملاقات کی۔ سال 2016 میں حراست میں لئے جانے کے بعد جادھو تک ہندوستان کی یہ پہلی قونصلر رسائی  ہے۔جیو ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی کہ یہ ملاقات ایک گھنٹے تک چلی۔کشمیر مدعے پر دونوں ممالک میں جاری کشیدگی کے درمیان اہلووالیہ نے یہاں ایک جیل میں ہندوستانی بحریہ کے سبکدوش افسر جادھو سے ملاقات کی۔وہیں، نئی دہلی میں ہندوستانی وزارت خارجہ نے اس ملاقات کے بعد کہا کہ کل بھوشن جادھو پاکستان کے کمزور دعووں کو بنائے رکھنے کے لئے غلط بیانی کرنے کے شدید دباؤ میں دکھتے ہیں۔

وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے بتایا،’ایک طرف ہم مجموعی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں، وہیں یہ صاف تھا کہ کل بھوشن جادھو پاکستان کے غلط دعووں کو بنائے رکھنے کے لئے غلط بیانی کرنے کے شدیددباؤ میں دکھ رہے ہیں۔ ‘انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ہائی کمیشن کے صدر سے تفصیلی رپورٹ حاصل کرنے کے بعد آگے کے قدم پر فیصلہ کریں‌گے۔کمار نے کہا کہ جادھو کو سوموار کو قونصلر رسائی  مہیا کراناانٹرنیشنل کورٹ  کے حکم کے تحت  پاکستان کی مجبوری ہے۔اس کے ساتھ ہی، وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے جادھو کی ماں سے بات کر کے ان کو معاملات سے واقف کرایا۔

اس کے ساتھ ہی ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہا کہ حکومت جادھو کو جلد سے جلد انصاف دلانے اور محفوظ  طریقے سے ان کی ہندوستان واپسی کو لےکر پرعزم ہے۔یہ ملاقات ‘آئی سی جے کے تحت دیے گئے حکم  کی تعمیل میں’پاکستان کے ذریعے سوموار کو جادھو کو قونصلر رسائی کی اجازت دئے جانے کے بعد ہوئی۔ذرائع نے بتایا کہ ہندوستان پچھلے تین سالوں سے کل بھوشن جادھو کے لئے قونصلر رسائی دستیاب کرانے کی مانگ کرتا رہا ہے۔ قونصلر رسائی  دستیاب کرانے سے پاکستان کے انکار کرنے کے معاملے کو ہندوستان کے ذریعے عالمی عدالت میں اٹھایا گیا۔ عالمی عدالت نے ہندوستان کے حق میں اتفاق رائے سے فیصلہ سنایا۔

ہندوستانی شہری جادھو پاکستان کی جیل میں بند ہیں اور ‘جاسوسی اور دہشت گردی’کے الزام میں پاکستان نے 2017 میں ان کو موت کی سزا سنائی تھی۔وزارت خارجہ نے کہا کہ حکومت جادھو کو جلد سے جلد انصاف دلانے اور ان کی محفوظ ہندوستان واپسی کو لےکر پرعزم ہے۔جادھو سے ملاقات کرنے سے پہلے، اہلووالیہ نے پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل سے پاکستان کے وزارت خارجہ میں ملاقات کی۔غور طلب ہے کہ 49 سالہ جادھو کو ‘جاسوسی اور دہشت گردی’کے الزام میں پاکستانی فوجی  عدالت نے اپریل، 2017 میں موت کی سزا سنائی تھی۔ اس کے بعد ہندوستان نے آئی سی جے پہنچ‌کر ان کی موت کی سزا پر روک لگانے کی مانگ کی تھی۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک اگست کو بھی کہا تھا کہ ہندوستانی بحریہ کے سبکدوش افسر کو اگلے دن قونصلر رسائی  دی جائے‌گی۔ یہ ملاقات دو اگست کو سہ پہر تین بجے ہونے والی تھی، لیکن قونصلر رسائی  کی شرطوں کو لےکر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اختلافات کی وجہ سے یہ میٹنگ نہیں ہو سکی تھی۔ہندوستان نے پاکستان سے جادھو تک ‘ فوراً، مؤثر اور بغیر روک ٹوک ‘قونصلر رسائی  دستیاب کرانے کی مانگ کی تھی اور وہ سفارتی ذرائع سے اسلام آباد کے رابطہ میں تھا۔پاکستان کے وزارت خارجہ نے کہا کہ اس ملاقات کو ریکارڈ کیا گیا لیکن جادھو اور اہلووالیا کے درمیان بات چیت کی زبان پر کوئی بھی پابندی نہیں تھی۔

بتا دیں کہ، جب جادھو کی ماں اور ان کی بیوی نے اسلام آباد میں ان سے ملاقات کی تھی تب ان کو ان کی مادری زبان مراٹھی میں بات کرنے سے روک دیا گیا تھا۔اتوار کو فیصل نے ٹوئٹ کیا تھا کہ جادھو کو سفارتی تعلقات پر ویانا معاہدہ، آئی سی جے کے فیصلے اور پاکستان کے قوانین کے مطابق دو ستمبر کوقونصلر رسائی دستیاب کرائی جائے‌گی۔جموں و کشمیر کو خاص درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو حکومت ہند کے ذریعے ہٹائے جانے کی وجہ سے دونوں ممالک میں کشیدگی کے درمیان جادھو کو قونصلر رسائی دستیاب کرائی گئی ہے۔کشمیر مدعے پر کشیدگی کے درمیان پاکستان نے ہندوستان کے ساتھ سفارتی تعلقات کو محدود کرتے ہوئے سات اگست کو ہندوستانی ہائی کمشنر اجئے بساریا کو برخاست کر دیا تھا۔

آئی سی جے نے 17 جولائی کو پاکستان کو جادھو کو سنائی گئی پھانسی کی سزا پر مؤثر طریقے سے نظرثانی کرنے اور قونصلر رسائی  عطا کرنے کا حکم دیا تھا۔پاکستان کا دعویٰ ہے کہ اس کے سکیورٹی اہلکار نے جادھو کو تین مارچ، 2016 کو بلوچستان ریاست سے گرفتار کیا تھا جہاں وہ مبینہ طور پر ایران سے پہنچے تھے۔وہیں، ہندوستان کا کہنا ہے کہ جادھو کو ایران سے اغوا کیا گیا تھا جہاں وہ بحریہ سے سبکدوش ہونے کے بعد کاروبار کے سلسلے میں گئے تھے۔

دسمبر 2017 میں پاکستان نے جادھو کی بیوی اور ماں کو ان سے ملاقات کی اجازت دی تھی، لیکن یہ ملاقات شیشہ کی اسکرین کے پیچھے سے کرائی گئی تھی۔

اب تک کیا ہوا

3 مارچ، 2016: پاکستان نے ہندوستانی بحریہ کے سابق افسر کل بھوشن جادھو کو گرفتار کیا۔

24 مارچ، 2016: پاکستانی افسروں نے دعویٰ کیا کہ جادھو کو بلوچستان سے گرفتار گیا ہے، جو ایک’ہندوستانی جاسوس ‘ ہیں۔

26 مارچ، 2016: حکومت ہند نے دعویٰ کیا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ایران میں کارگو کا کاروبار کرنے والے جادھو کو بلوچستان میں گرفتار کیا گیا تھا، جیسا کہ پاکستان نے دعویٰ کیا ہے۔

29 مارچ، 2016: ہندوستان نے پاکستان سے جادھو تک قونصلر رسائی  عطا کئے جانے کی مانگ کی۔ اگلے ایک سال میں، ہندوستان نے 16 ایسی اپیل کی، جن کو پاکستان نے نامنظور کر دیا۔

10 اپریل، 2017: پاکستان کی ایک فوجی  عدالت نے جادھو کو پاکستان کے خلاف جاسوسی اور ملک میں گڑبڑی پھیلانے سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگاکر موت کی سزا سنائی۔ ہندوستان نے پاکستان کو خبردار کیا کہ یہ’منصوبہ بند قتل ‘ کا معاملہ ہے۔

11 اپریل، 2017: اس وقت کے وزیر خارجہ سشما سوراج نے قانون سازمجلس کے دونوں ایوانوں میں ایک بیان دیا کہ جادھو کو انصاف دلانے کے لئے ہندوستان ‘ کسی بھی حد تک ‘ جائے‌گا۔

14 اپریل، 2017: ہندوستان نے پاکستان سے فردجرم کی تصدیق شدہ کاپی کے ساتھ-ساتھ جادھو کی موت کی سزاکے فیصلے کی کاپی مانگی اور جادھو کے لئے قونصلر رسائی  دینے کی مانگ کی۔

20 اپریل، 2017: ہندوستان نے سرکاری طور پر پاکستان سے جادھو کے خلاف مقدمہ کی کارروائی کے ساتھ-ساتھ معاملے میں اپیل کی تفصیل بھی مانگی۔

27 اپریل، 2017: اس وقت کی وزیر خارجہ سوراج نے پاکستان کے خارجہ معاملوں کے اس وقت کے صلاح کار سرتاج عزیز کو خط لکھ‌کر جادھو کی فیملی کے لئے ان سے ملنے کے لئے ویزا دینے کی اپیل کی۔

8 مئی، 2017: ہندوستان نے پاکستانی فوجی  عدالت کے فیصلے کے خلاف آئی سی جے کا دروازہ کھٹکھٹایا۔

9 مئی، 2017: آئی سی جے نے جادھو کی پھانسی پر روک لگا دی۔

15 مئی، 2017: ہندوستان اور پاکستان نے آئی سی جے میں جادھو معاملے کو لےکر ایک دوسرے پر جم کر نشانہ سادھا۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان نے جادھو کی موت کی سزا کو فوراً ہٹانے کی مانگ کی۔

18 مئی، 2017: آئی سی جے نے پاکستان کو اپنے آخری حکم کو روکنے کے لئے کہا۔

26 دسمبر، 2017: جادھو اپنی بیوی اور ماں سے ملے۔

17 اپریل، 2018: ہندوستان نے جادھو معاملے میں آئی سی جے میں دوسرے دور کا تحریری جواب دائر کیا۔

17 جولائی، 2018: پاکستان نے جادھو کی سزا پر آئی سی جے میں اپنا دوسرا جوابی خط سونپا۔

22 اگست، 2018: جادھو معاملے کی سماعت کے لئے آئی سی جے نے فروری 2019 کا وقت طےکیا۔

21 نومبر، 2018: اس وقت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے جادھو تک قونصلر رسائی دستیاب کرانے کی مانگ کی۔

18 فروری، 2019: جادھو معاملے میں آئی سی جے میں چار دن کی سماعت شروع ہوئی۔

19 فروری، 2019: ہندوستان نے آئی سی جے سے جادھو کو پاکستانی فوجی عدالت کے ذریعے سنائی گئی موت کی سزا کو رد کرنے اور ان کی فوراً رہائی کا حکم دینے کی اپیل کی۔

20 فروری، 2019: ہندوستان نے پاکستان کی فوجی  عدالتوں کے کام پر سوال اٹھائے اور آئی سی جے سے جادھو کی موت کی سزا کو رد کرنے کی اپیل کی۔

21 فروری، 2019: پاکستان نے آئی سی جے سے جادھو کو راحت دینے کے لئے ہندوستان کے دعویٰ کو ‘ خارج یا ناقابل قبول  قراردینے ‘ کی اپیل کی۔

4 جولائی، 2019: آئی سی جے نے اعلان کیا کہ وہ 17 جولائی کو جادھو معاملے میں فیصلہ سنائے‌گا۔

17 جولائی، 2019: جادھو معاملے میں ہندوستان کو بڑی جیت ملی۔ آئی سی جے نے پاکستان کو جادھو کو دی گئی موت کی سزا کا تجزیہ کرنے اور ان کو قونصلر رسائی عطا کرنے کا حکم دیا۔

25 جولائی، 2019: پاکستان نے کہا کہ وہ جادھو کو قونصلر رسائی عطا کرنے کے عمل پر کام کر رہا ہے۔

1 اگست، 2019: پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا کہ جادھو کو 2 اگست کو قونصلر رسائی عطا کی جائے‌گی۔

2 اگست : جادھو کو قونصلر رسائی عطا کرنے کی شرطوں کو لےکر اختلاف کی وجہ سے ہندوستانی افسروں اور جادھو کی ملاقات نہیں ہوئی۔

29 اگست : دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان جادھو کو ‘قونصلر رسائی عطا کرنے کے مدعے پر ‘ رابطے میں ہیں۔

1 ستمبر : پاکستان نے کہا کہ وہ 2 ستمبر کو جادھو کو ‘ آئی سی جے کے فیصلے کے مطابق ‘قونصلر رسائی عطا کرے‌ گا۔

2 ستمبر : اسلام آباد میں ہندوستان کے نائب ہائی کمشنر گورو اہلووالیہ نے جادھو سے ملاقات کی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)