کوئلہ، کچے تیل، نیچرل گیس اور ریفائنری مصنوعات کی پیداوار میں منفی اضافہ درج کیا گیا۔
نئی دہلی: سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، بنیادی طور پر کوئلہ، کچے تیل، نیچرل گیس اور ریفائنری مصنوعات میں کمی کی وجہ سے جولائی میں آٹھ اہم صنعتوں کی شرح نمو گھٹکر 2.1 فیصد پر آ گئی۔ کوئلہ، کچے تیل، قدرتی گیس، ریفائنری مصنوعات، کیمیائی کھاد، اسٹیل، سیمنٹ اور بجلی جیسے آٹھ اہم صنعتوں کی شرح نمو گزشتہ سال جولائی میں 7.3 فیصد تھی۔
انڈیکس آف انڈسٹریل پروڈکشن (آئی آئی پی) میں ان اہم صنعتوں کی 40.27 فیصد حصےداری ہے۔ کوئلہ، کچے تیل، قدرتی گیس اور ریفائنری مصنوعات کی پیداوار میں تجزیہ والے مہینے کے دوران منفی اضافہ درج کیا گیا۔ اسی طرح اسٹیل، سیمنٹ اور بجلی کی پیداوار میں بھی شرح نمو گھٹکر 6.9 فیصد، 11.2 فیصد اور 6.7 فیصد کے مقابلے 6.6 فیصد، 7.9 فیصد اور 4.2 رہی۔
حالانکہ، جولائی 2018 میں 1.3 فیصد کے مقابلے جولائی 2019 میں کھاد پیداوار 1.5 فیصد بڑھی ہے۔ اپریل-جولائی کی مدت کے لئے ان آٹھ سیکٹر کی شرح نمو گزشتہ سال کی یکساں مدت کے 5.9 فیصد کے مقابلے اس بار تقریباً 3 فیصد ہی ہے۔ اس سال کے اپریل سے ہی ان آٹھ سیکٹر کی شرح نمو میں گراوٹ آ رہی ہے۔ اپریل میں یہ 5.8 فیصد سے گھٹکر 5.2 فیصد ہو گئی تھی۔ پھر یہ مئی میں 4.3 فیصد اور جون میں 0.7 پر آ گئی۔
غور طلب ہے کہ مرکزی شماریاتی دفتر (سی ایس او) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، اپریل-جون 2019 کے لئے ہندوستان کی شرح نمو گزشتہ سال کی اسی مدت کے 8 فیصد کے مقابلے گھٹکر 5 فیصد رہ گئی۔ پچھلے 25 سہ ماہی میں سب سے کم شرح نمو کی وجہ صنعت کاری کے شعبہ میں تیز گراوٹ اور زراعتی پیداوار میں گراوٹ ہے۔
پچھلے چھے سالوں یہ سب سے کم جی ڈی پی شرح نمو ہے۔ اس سے پہلے مالی سال 2012-13 کے پہلے سہ ماہی میں جی ڈی پی شرح نمو اتنی کم تھی۔ اس وقت یہ شرح 4.9 فیصدی پر تھی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں